Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کون سی ڈیوائسز اور موبائل فونز نہیں خریدنا چاہییں؟

موبائل فونز کے علاوہ غیر منظورشدہ جی ایس ایم ایمپلی فائرز، بوسٹرز، ریپیٹرز اور سم باکس وغیرہ بھی شامل ہیں (فوٹو: فری پک)
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کہا ہے کہ عوام سیکشن 29 ٹیلی کام ری آرگنائزیشن ایکٹ 1996 کے تحت ایسے موبائل فون، جی ایس ایم ایمپلی فائرز، بوسٹرز، ریپیٹرز اور سم باکس وغیرہ نہ خریدیں جن کے ساتھ باقاعدہ اجازت، ٹائپ اپروول اور سی او سی (سرٹیفکیٹ آف کمپلائس) نہ ہو۔
جمعرات کو پی ٹی اے کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ایسی غیرمعیاری ڈیوائسز نہ صرف انسانی صحت و قومی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہیں بلکہ ٹیلی کام سروس کے میعار میں خلل ڈالنے کا سبب بھی بن رہی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسی تمام ویب سائٹس اور ای کامرس میڈیم جو ایسی ڈیوائسز کی تشہیر کرتے ہیں یا ان کو فروخت کرتے ہیں، ان کو بھی ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ ٹیلی کام ری آرگنائزیشن ایکٹ کی دفعہ 31 کے مطابق قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے اپنی متعلقہ ویب سائٹس سے ایسا تمام مواد ہٹا دیں۔
پی ٹی اے کے قواعد کے مطابق سیلولر موبائل آپریٹرز (سی ایم اوز) اور پی ٹی اے ٹائپ اپروول ہولڈرز کو جی ایس ایم بوسٹر درآمد کرنے اور صارفین کے احاطے میں انسٹال کرنے کی اجازت ہے۔
ایکٹ کے تحت ایسے صارفین جو انفرادی طور پر بوسٹرز یا ایمپلیفائر کی انسٹالیشن میں ملوث ہیں ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔
اتھارٹی کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ پی ٹی اے نہ صرف خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرتا ہے بلکہ عوام کو بھی وقتاً فوقتاً ہدایات جاری کرتا ہے کہ وہ  قابل اطلاق قوانین کے مطابق کسی قسم کی تکلیف اور قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے ایسی چیزیں استعال نہ کریں کسی غیر رسمی چینل کے ذریعے آئے ہوں۔
اتھارٹی کے مطابق منظورہ شدہ سامان کی تفصیل اس ویب سائٹ  ttps://www.pta.gov.pk/en/approved-equipments  پر دیکھی جا سکتی ہے۔

شیئر: