Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیاست سے ریٹائرمنٹ کا سوچ رہا ہوں: وزیر داخلہ شیخ رشید

وزیرداخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ وہ سیاست سے ریٹائرمنٹ کا سوچ رہے ہیں اور اگر کسی نے انہیں تنگ نہ کیا تو وہ اگلا الیکشن نہیں لڑیں گے۔
اردو نیوز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں گذشتہ چار دہائیوں سے قومی سیاست سے وابستہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ وہ ذہنی طور پر اب ریٹائرمنٹ کی طرف سوچ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ ان کے لیے بہت چیلنج بھری وزارت ہے۔
’اس وزارت میں تو ہر روز کوئی نہ کوئی واقعہ ہے۔ ایک حساس وزارت ہے۔ سکیورٹی ہے ۔ ریلوے میں صرف ٹرین ہی گرتی تھی تو بدنامی ہوتی تھی باقی تو نارمل وزارت تھی مگر یہاں 18 گھنٹے کام کرنا پڑتا ہے۔‘
اپنی جماعت عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید سنہ 1985 میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد سے مسلسل مرکز نگاہ ہیں۔
حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں سیاسی ہیڈ لائنز انہی کے بیانات سے بنتی ہیں۔ چھ نومبر 1950 کو پیدا ہونے والے شیخ رشید احمد نے اپنی 69 سالہ زندگی میں پاکستان کے تقریبا تمام سیاسی ادوار دیکھے ہیں۔ وہ اب تک آٹھ مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں اور کئی مرتبہ وفاقی وزیر رہے ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ اب راولپنڈی میں نالہ لئی کی تعمیر ان کا مسئلہ ہے وہ حل ہو جائے تو ان کے سیاسی مقاصد مکمل ہو جائیں۔ اس سے قبل انہوں نے ڈھوک دلال کالج ہسپتال اور ریلوے سٹیشن کالج مکمل کر لیے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں نالہ لئی پر ایک اتھارٹی بن جائے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اگلا الیکشن نہیں لڑیں گے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ میڈیا ان کی ریکارڈنگ کر کے رکھ دیتا ہے مگر وہ کہنا چاہتے ہیں کہ ’اگر مجھے کسی نے تنگ نہ کیا تو اگلا الیکشن نہیں لڑوں گا۔ ابھی دو سال پڑے ہیں خیال تو میرا یہی ہے کہ میں ریٹائر ہو جاؤں۔‘

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اگر مجھے کسی نے تنگ نہ کیا تو اگلا الیکشن نہیں لڑوں گا۔ (فوٹو: سکرین گریب)

شیخ رشید کے مطابق وہ  2019 کا الیکشن بھی میں نہیں لڑ رہے تھے ’لیکن جب نواز شریف نے یہ کہا کہ یہ (شیخ رشید) اگلی دفعہ اسمبلی میں نہیں ہوگا تو پھر مجھے مجبورا اللہ کی مدد سے یہ لڑنا پڑ گیا۔‘

بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے وزارت داخلہ کیا کر رہی ہے؟

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ انہوں نے عوامی نوعیت کے لیے نہ صرف اسلام آباد میں ناکے ختم کروائے اور سکیورٹی کے لیے 300 مزید کیمرے لگوائے بلکہ بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے بھی متعدد اقدامات کیے ہیں۔
’اس سلسلے میں ایک تو نادرا کے سارے افسروں کو (جو بیرون ملک سفارت خانوں میں) بیٹھے ہوئے تھے بارہ بارہ چودہ چودہ سال سے سب کو تبدیل کر دیا ہے تاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی شکایات کا ازالہ ہو۔‘
 اس کے علاوہ ویزا آن لائن کر دیا ہے۔ ’ایک ویزا بھی ہمارے پاس کسی کا بیک لاگ میں نہیں ہے۔ یہاں لاکھ لاکھ دو دو لاکھ تین تین لاکھ ویزے لگنے کے لیے پڑے ہوتے تھے۔‘

وزیر داخلہ نے کہا کہ ایگزٹ سرٹیفکیٹ کے علاوہ وراثتی سرٹیفکیٹ بھی اب آسان بنا دیے گئے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

 شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’جب میں آیا تو 70 سے 80 ہزار ویزا بیک لاگ میں تھے اب سب نکل گئے اور سب رشوت ختم ہو گئی ہے۔  پہلے کوئی 70 ہزار روپے دیتا تھا اور ویزے کا ٹھپہ لگوا لیتا تھا۔ اب جو بھی آن لائن ویزا اپلائی کرتا ہے پہلے تو اسی وقت اسے ویزا مل جاتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’(اگر ویزا نہ ملے تو) پھر 90 دن کے اندر اندر وزارت داخلہ کے پاس کلیئرنس کے لیے آتا ہے۔ اس کے بعد اس کی کلیئرنس کے لیے ایجنسیاں ایک ماہ کے اندر تفتیش کرنے کی پابند ہیں اگر وہ ایک ماہ میں جواب نہ دیں تو ہمیں اختیار ہے کہ ہم ویزا جاری کر دیں۔‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ ’ایگزٹ سرٹیفکیٹ کے علاوہ وراثتی سرٹیفکیٹ بھی اب آسان بنا دیے گئے ہیں۔ یہ بہت اہم اقدام تھا۔ جائیدادوں کی لڑائی کے آدھے کیس ہم نے ختم کردیے ہیں کیونکہ وراثتی سرٹیفکیٹ اب نادرا سے آسانی سے مل جاتا ہے۔‘

شیئر: