Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عربی زبان میں سائنسی علوم کی آن لائن دستیابی

نئی تعلیمی آن لائن شراکت کا مقصد سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو وسعت دینا ہے۔ (فوٹو ٹوئٹر)
سعودی عرب میں کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے ایک معروف تعلیمی پبلشر کے ساتھ مل کر 'فرنٹیئرز فار ینگ مائنڈز' کے عربی ورژن کا افتتاح کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس نئی تعلیمی آن لائن شراکت کا مقصد نوجوان عربی بولنے والوں کے لیے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی سرحدوں کو وسعت دینا ہے۔
طلبہ کے لیےعربی زبان میں سائنسی علوم کی دستیاب  کا  خاص نوعیت کا پہلا مفت وسیلہ ہے جس سے آسان تعلیمی رسائی حاصل ہو گی۔
اس کے ذریعے دنیا بھر سے نوجوان عرب بچے  اپنی زبان میں لکھے گئے سائنسی مضامین کی لائبریری تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
آن لائن لائبریری میں معروف سائنسدانوں کے لکھے گئے اور فرنٹیئرز کے شائع کردہ عربی مضامین کا مجموعہ دستیاب ہے جو نوجوان سائنسدانوں کی اگلی نسل کو متاثر کرنے کے لیے مرتب کیا گیا ہے۔
طائف میں موجود 12 جماعت کی طالبہ انجال السلیم نے بتایا ہے کہ اس پروگرام سے نوجوان طلبہ کو بہت فائدہ ہو گا۔
انجال نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مخصوص سائنسی مضامین کے لیے مطلوب معلومات  ایک قابل اعتماد ذریعہ  سے حاصل کرنا طلبہ کے تحقیقی منصوبوں کے لیے ہمیشہ سے مسئلہ رہا ہے۔
مختلف ویب سائٹس ایک ہی موضوع پر مختلف معلومات اور اعداو شمار فراہم کرتی ہیں جس سے ابہام پیدا ہوتا ہے۔
انٹرنیٹ سے معلومات تلاش کرنا عرب طلبا کو درپیش مسائل میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔
انجال کے والد خالد السلیم کا کہنا ہے کہ سائنسی پلیٹ فارم پر عرب زبان میں مضامین کی بہت ضرورت ہے جو طلبہ کی تحقیقی ضروریات پوری کر سکیں اور ان کا علم بڑھانے میں مدد کر سکے۔
اس پروگرام میں  ابتدائی طور پر 75  سائنسی عنوانات پر مشتمل مواد عربی میں دستیاب ہے  جس میں کہکشاں سے متعلق فلکیات، امراض اور ماحولیاتی علوم سمیت کئی دیگر موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔

'فرنٹیئرز فار ینگ مائنڈز' کے عربی ورژن میں لائبریری تک رسائی ہوگی۔ (فوٹو کاوسٹ)

آئندہ تین سال میں کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی(کاوسٹ)کے تعاون سے مزید موضوعات شامل کیے جائیں گے۔
اس اقدام کو عربی زبان میں سائنسی علوم کی دستیاب کا اپنی نوعیت کا پہلا مفت وسیلہ قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ عربی زبان دنیا بھر میں بولی جانے والی پانچویں زبان ہے جو کہ تقریبا 25 ممالک کی مادری زبان بھی ہے اور کروڑوں عربی بولنے اور جاننے والے اس پروگرام سے فائدہ حاصل کریں گے۔
کاوسٹ کے صدر ٹونی چن نے کہا ہے کہ یونیورسٹی مقامی اور عالمی سطح پر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی تعلیم پر بہت زیادہ زور دیتی ہے۔
کاوسٹ کی سٹریٹیجک نیشنل ایڈوانسمنٹ کی نائب صدر نجاح عشری نے کہا ہے کہ ہم سعودی نوجوانوں کی تحقیق کی طویل مدتی قدر کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے پر امید ہیں۔
فرنٹیئرز فار ینگ مائنڈز جس کا افتتاح 2013 میں کیا گیا تھا ماہرین کی پیش کردہ ٹھوس شواہد پر مبنی سائنسی تحقیق شائع کرتا ہے۔
8 سے 15 سال کی عمر کے نوجوانوں کا ایک بورڈ خصوصی طور پر نوجوان عمر کے پڑھنے والوں کے لیےتیار کئے گئے  مضامین کا جائزہ لیا جاتا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ  قارئین کے لیے قابل فہم اور دلچسپ ہیں۔

یونیورسٹی  سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی تعلیم پر بہت زیادہ زور دیتی ہے۔ (فوٹو کاوسٹ)

اس شراکت داری میں کلیدی کردار ادا کرنے والے  کاوسٹ کے پروفیسر میتھیو میکیب نے کہا کہ ان کی نظر میں فرنٹیئرز فار ینگ مائنڈز کے وسائل کا عربی میں ترجمہ بے حد ضروری تھا۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ نوجوان سائنسدانوں اور انجینئروں کی آئندہ  نسل کو متاثر کرنے کا اس سے بہتر اور کیا طریقہ  ہو سکتا ہے کہ انہیں ان کی  مادری زبان میں جدید تحقیق   پڑھنے کی سہولت فراہم  ہو جائے اور پھر انہیں اسی پلیٹ فارم پر اپنا کام شائع کرنے کا موقع  بھی دیا جائے۔
فرنٹیئر کے ایگزیکٹو ایڈیٹر فریڈ فنٹر نے کہا ہے کہ سائنسی خواندگی آئندہ نسل کے لیے ایک مہارت ہےجو بڑھتے ہوئے چیلنجوں کا مقابلہ کرتی ہے۔
فرنٹیئر فارینگ مائنڈزسائنس میں ایک دلچسپ اور جدید راستہ ہے جس سے دنیا کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔
 

شیئر: