Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی ڈرون حملہ: ’طالبان کے بعد داعش اور پھر امریکہ نے بھی ہمیں ہی مارا‘

امریکی انخلا کے بعد منگل کے روز بھی کابل میں ڈرون کی پرواز دیکھی گئی (فوٹو: اے ایف پی)
جب زمرے احمدی اتوار کی شام کام سے گھر پہنچیں تو گھر میں ان کے بچوں، بھتیجے بھتیجیوں کی معمول کی آوازوں نے ان کا استقبال کیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کابل میں ان کے بھائی ایمل احمدی نے بتایا کہ ’زمری نے اپنی سفید سیڈان کی چابیاں اپنے بیٹے کو دیں تاکہ گاڑی پارک کر دے۔‘
ایمل کا کہنا ہے کہ ’تمام بچے گاڑی میں بیٹھ گئے جبکہ زمرے ان کو باہر سے دیکھ رہا تھا۔‘
ایمل کے مطابق ’ایک میزائل اڑتا ہوا آیا اور جو سیدھا گاڑی کو لگا اور لمحے بھر میں ہی 10 زندگیاں ختم ہو گئیں۔
امریکہ کی جانب سے کہا گیا کہ ’شدت پسند تنظیم داعش کا کابل ایئرپورٹ پر حملے کو روکنے کے لیے اتوار کو ایک فضائی حملے کے ذریعے دھماکہ خیز مواد سے بھری ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔‘
ایمل نے اس حملے میں خاندان نے 10 افراد کو کھویا، جن میں ان کی اپنی بیٹی اور پانچ دیگر بچے بھی تھے۔
’راکٹ آیا اور ہمارے گھر میں بچوں سے بھری گاڑی کو نشانہ بنایا۔ اس نے تمام بچوں کو مار دیا۔‘
جب اے ایف پی کے ایک صحافی نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا تو ایمل بے صبری سے اپنے رشتہ داروں کا انتظار کر رہے تھے تاکہ تدفین کے انتطام میں ان کی مدد کی جائے۔
’میرے بھائی اور ان کے چار بچے مارے گئے۔ میں نے اپنی چھوٹی بیٹی بھتیجے اور بھتیجیاں کھو دی ہیں۔‘

انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ پر داعش کے حملے میں 100 افغان شہری ہلاک ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)

اے ایف پی آزادنہ طور پر ایمل احمدی کی بات کی تصدیق نہ کر سکا۔
امریکہ کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ حملے کے نتیجے میں شہری ہلاکتوں کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
اس امریکی ڈرون حملے سے قبل کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے حملوں میں 100 افغان شہری جبکہ 13 امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
ایمل کا کہنا ہے کہ ’ان کے بھائی زمرے ایک غیر سرکاری ادارے کے ساتھ بطور انجینیئر کام کرتے تھے۔‘
راشد نوری جو ایمل کے ہمسائے ہیں، نے بتایا کہ ’حملے کے بعد وہ خود بھی جائے وقوعہ پر فوراً پہنچے۔‘
ان کے مطابق ’طالبان نے ہمیں مارا، داعش نے ہمیں مارا اور امریکہ نے بھی ہمیں مارا۔‘
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’کیا وہ یہی سمجھتے ہیں کہ ہمارے بچے دہشت گرد ہیں۔‘

شیئر: