Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے 33 لاکھ ڈالر مالیت کے چوری شدہ نوادرات کی امریکہ سے واپسی

’پاکستان کے لوگوں کو واپس کیے گئے نمونوں کا یہ شاندار ذخیرہ اس قوم کے بھرپور ثقافتی ورثے اور انسانیت کی کبھی نہ ختم ہونے والی جستجو کی علامت ہے۔‘(فوٹو: پاکستانی قونصلیٹ، امریکہ)
امریکہ نے ایشیائی ممالک سے لوٹے گئے ہزاروں نوادرات میں سے 33 لاکھ ڈالر مالیت کے 104 نمونے پاکستان کو واپس کر دیے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق مین ہٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی سائیوینس جونیئر نے اپنے بیان میں کہا کہ ’پاکستان کے لوگوں کو واپس کیے گئے نمونوں کا یہ شاندار ذخیرہ اس قوم کے بھرپور ثقافتی ورثے اور انسانیت کی کبھی نہ ختم ہونے والی جستجو کی علامت ہے۔‘
امریکہ میں پاکستان کی قونصل جنرل عائشہ علی نے کہا کہ ’میں مین ہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی آفس اور محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں کہ انہوں نے پاکستان کے ان چوری شدہ ثقافتی خزانوں کی بازیابی میں کوششیں کیں۔ امید ہے کہ جلد ہی یہ نمونے پاکستانی عجائب گھروں میں آویزاں کیے جائیں گے۔‘
آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پراجیکٹ کی منگل کو جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق سبھاش کپور جن پر 100 ملین ڈالر سے زائد مالیت کی نوادرات لوٹنے کا کاروبار چلانے کا الزام ہے، بھارت میں مقدمے کے منتظر ہیں۔
سبھاش کپور 2011 میں اس وقت اخبارات کی سرخیوں میں آئے جب انہیں فرینکفرٹ (جرمنی) میں انٹرپول نے اشیا کی سمگلنگ میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا تھا۔ کپور کا نیٹ ورک افغانستان، کمبوڈیا، انڈیا، انڈونیشیا، میانمار، نیپال، پاکستان، سری لنکا اور تھائی لینڈ تک پھیلا ہوا تھا۔
مین ہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی آفس نے 2019 میں کپور اور ان کے سات ساتھیوں کے خلاف فوجداری الزامات دائر کیے تھے۔ ان پر 145 ملین ڈالر کی سمگلنگ کا گروہ چلانے الزام لگایا جس نے 30 برس کی مدت میں ہزاروں لوٹے ہوئے نوادرات کے سودے کیے۔
اب تک کپور کی کلیکشن میں موجود تقریباً 497 میں سے اڑھائی ہزار نمونے 11 ممالک کو واپس بھیج دیے گئے ہیں۔

شیئر: