Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین افغانستان میں اپنا سفارت خانہ قائم رکھے گا: طالبان ترجمان

ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا کہ ’عبدالسلام حنفی نے چینی نائب وزیر خارجہ کے ساتھ فون پر بات چیت کی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ ’چین نے افغانستان میں اپنا سفارت خانہ برقرار رکھنے اور افغانستان کے لیے اپنی انسانی امداد جاری رکھنے کا وعدہ کیا ہے۔‘
طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے جمعے کے روز کو ٹوئٹر پر لکھا کہ ’طالبان کے سیاسی دفتر کے ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالسلام حنفی نے عوامی جمہوریہ چین کے نائب وزیر خارجہ وو جیانگھاؤ کے ساتھ فون پر بات چیت کی۔ فریقین نے ملک کی موجودہ صورت حال اور مستقبل کے تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔
چینی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ ’وہ کابل میں اپنا سفارت خانہ برقرار رکھیں گے ، ہمارے تعلقات ماضی کے مقابلے میں بہتر ہوں گے۔‘
’افغانستان خطے کی سلامتی اور ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ چین اپنی انسانی امداد کو بھی جاری رکھے گا اور خاص طور پر کووڈ 19 کے علاج کے لیے۔‘
چین کی جانب سے فوری طور پر اس خبر کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل 16 اگست کو چین کی وزارت خارجہ کےترجمان ہوا چنینگ نے کہا تھا کہ ’چین افغان عوام کے اس حق کا احترام کرتا ہے کہ وہ آزادانہ طور پر اپنی قسمت کا تعین کریں اور وہ (چین) افغانستان کے ساتھ دوستانہ اور باہمی تعاون کے فروغ کو جاری رکھنا چاہتا ہے۔‘
انہوں نے کہا تھا کہ ’ طالبان نے بارہا چین کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے کی امید ظاہر کی ہے اور یہ کہ وہ افغانستان کی تعمیرِنو اور ترقی میں چین کی شرکت کے منتظر ہیں۔‘

طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا برادر چین کا دورہ بھی کر چکے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

چین کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا تھا جب طالبان نے افغانستان کے دارالحکومت کابل کا  کنٹرول مکمل طور پر سنبھال لیا تھا۔
چین کو کافی عرصے سے یہ خدشہ لاحق تھا کہ افغانستان سنکیانگ میں موجود مسلم ایغور اقلیت کے لیے سٹیجنگ پوائنٹ بن سکتا ہے لیکن گذشتہ ماہ طالبان کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے چین کے وزیر خارجہ یی اِن تیاجن سے ملاقات کر کے انہیں یقین دلایا تھا کہ افغانستان شدت پسندوں کا گڑھ نہیں بنے گا۔

شیئر: