Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

متحدہ عرب امارات کا غیرملکیوں کے لیے نئے ’گرین ویزا‘ کا اعلان

متحدہ عرب امارات نے اتوار کو ایک نئے ویزے کا اعلان کیا جو غیر ملکیوں کو بغیر کسی آجر کے سپانسر کیے ملک میں کام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس ویزے میں رہائش کے ضوابط کو بھی نرم کیا گیا ہے تاکہ معاشی ترقی کو بڑھایا جا سکے۔
تیل سے مالا مال متحدہ عرب امارات میں غیر ملکیوں کو عام طور پر صرف محدود ویزے دیے جاتے ہیں جو کہ ان کے روزگار سے منسلک ہوتے ہیں اور وہاں طویل مدت کے لیے رہائش حاصل کرنا مشکل ہوتا ہے۔
حکام نے بتایا کہ نئے ’گرین ویزا‘ رکھنے والے افراد کمپنی کی سپانسرشپ کے بغیر کام کر سکیں گے اور اپنے والدین اور 25 سال تک کے بچوں کو سپانسر کر سکتے ہیں۔
اس نئی سکیم کا اعلان کرنے والے متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ تجارت ثانی بن احمد الزیودی نے کہا کہ ’یہ انتہائی ہنر مند افراد، سرمایہ کاروں، کاروباری افراد، انٹرپرنیورز کے ساتھ ساتھ غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل طلبہ اور پوسٹ گریجویٹس کے لیے ہے۔‘
خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات  جیسے وسائل سے مالا مال خلیجی ممالک اب تیزی سے اپنی معیشتوں کو متنوع بنانے اور تیل پر اپنا انحصار کم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
متحدہ عرب امارات جس کی معیشت حالیہ برسوں میں تیل کی کم قیمتوں کی وجہ سے پہلے ہی سست روی کا شکار تھی، کوورنا وبا نے وہاں کی سیاحت اور کاروبار کو بھی متاثر کیا ہے۔
2019 میں متحدہ عرب امارات نے 10 سالہ ’گولڈن ویزا‘ لانچ کیا تھا تاکہ امیر افراد اور انتہائی ہنر مند کارکنوں کو راغب کیا جاسکے، یہ خلیج میں اس نوع کی پہلی سکیم ہے۔
اسی طرح کے پروگرام دوسرے وسائل سے مالا مال خلیجی ممالک  میں شروع کیے گئے ہیں۔
قطر نے اپنی پراپرٹی مارکیٹ کو غیر ملکیوں کے لیے کھول دیا ، وہاں ایک سکیم کے تحت گھر خریدنے یا سٹور چلانے والوں کو طویل المیعاد یا مستقل رہائشی اجازت نامے دیے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات جو پڑوسی ملک سعودی عرب کے بعد عرب دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے، کی ایک کروڑ آبادی میں 90 فیصد غیر ملکی ہیں۔

شیئر: