پاکستانی تاریخ میں امریکی ڈالر کی شرح تبادلہ بلند ترین سطح 169.9 روپے کو پہنچی تو سوشل میڈیا ٹائم لائنز پر وزیراعظم عمران خان کی سابقہ تقاریر کو ایک مرتبہ پھر سے تازہ کر گئی۔
روپے کی قدر گرنے اور ڈالر کی قیمت میں اضافے پر گفتگو کرنے والے صارفین وزیراعظم کے بیانات کے ایسے کلپس شیئر کر رہے ہیں جس میں وہ ڈالر کی قدر بڑھنے اور پاکستانی معیشت پر اس کے منفی اثرات پر گفتگو کر رہے ہیں۔
ڈالر ریٹ بڑھنے سے اکانومی پر ہونے والے شدید منفی اثرات کے بارے فرمودات نیازی صاحب pic.twitter.com/6pYtfaPoUg
— Dr Humma Saif (@HummaSaif) September 7, 2021
منگل کو پاکستان میں ڈالر کی قدر میں اضافے کی اطلاع سامنے آتے ہی سوشل ٹائم لائنز پر جہاں رواں مالی سال کے دوران اس کی قیمت میں اضافے کا ذکر کیا گیا وہیں مجموعی مہنگائی بھی گفتگو کا حصہ بنی رہی۔

کالم نگار اور ماہر معیشت فرخ سلیم نے موجودہ حکومت کے دور میں روپے کی صورتحال کا گزشتہ حکومتوں سے تقابل کیا تو پی ٹی آئی حکومت کے تین برسوں میں روپے کی قدر میں 38 فیصد گراوٹ کو گراف کے ذریعے بھی نمایاں کیا۔

سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے موجودہ حکومت کو ناکام ٹھہرایا تو ڈالر مہنگا ہونے سے معیشت پر اس کے اثرات بھی اپنے تبصرے کا حصہ بنائے۔ اپنی ٹویٹ میں انہوں نے لکھا ’مہنگائی کا موجودہ طوفان اب مزید زور پکڑے گا۔‘









