Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقوام متحدہ کے نمائندے کی ’امریکہ کو مطلوب‘ نئے افغان وزیر داخلہ سے ملاقات

دو دہائیوں تک جاری رہنے والی جنگ میں اقوام متحدہ کے عملے کے ارکان کو بھی طالبان کی جانب سے نشانہ بنانے کے واقعات پیش آتے رہے ہیں ( فائل فوٹو: اے پی)
اقوام متحدہ کی نمائندہ ڈیبورا لیونس نے افغانستان کے وزیر داخہ سراج الدین حقانی کے ساتھ ملاقات کی ہے۔ سراج الدین حقانی کئی برس سے امریکہ کی انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعرات کو ہونے والی اس ملاقات میں انسانی بحران سے نمٹنے کی سرگرمیوں سے متعلق بات چیت کی گئی۔
سہیل شاہین نے کہا کہ ’سراج الدین حقانی نے اس پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کے کارکن کسی بھی رکاوٹ کے بغیر افغان عوام کے لیے امدادی سرگرمیاں انجام دے سکتے ہیں۔‘
افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن نے کہا کہ بدھ کو ہونے والی ملاقات میں ڈیبورا لیونس نے اس بات پر زور دیا کہ ’اس وقت اقوام متحدہ اور دیگر امدادی کارروائیاں کرنے والے افراد کو بغیر کسی رکاوٹ کے افغان عوام کی مدد کرنے کے لیے سازگار ماحول کی ضرورت ہے۔‘
خیال رہے کہ دو دہائیوں تک جاری رہنے والی جنگ میں اقوام متحدہ کے عملے کے ارکان کو بھی طالبان کی جانب سے نشانہ بنانے کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔ 2009 میں کابل کے ایک گیسٹ ہاؤس میں اقوام متحدہ کے غیر ملکی عملے پر طالبان جنگجوؤں نے مہلک ترین حملہ کیا تھا۔
روئٹرز کے مطابق حقانی نیٹ ورک متعدد بدترین حملوں کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ امریکہ نے اس نیٹ ورک کو 2012 میں دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
سراج الدین حقانی کے والد جلال الدین حقانی جو اس گروپ کے بانی ہیں، انہیں امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے ان سے متعلق معلومات دینے والے کے لیے ایک کروڑ ڈالر کا انعام بھی مقرر کر رکھا تھا۔

شیئر: