Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

29 اگست کو کابل میں ایک گھر پر ڈرون حملہ غلطی تھا: پینٹاگون

امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون نے تسلیم کیا ہے کہ 29 اگست کو کابل میں ہونے والا امریکی ڈرون حملہ غلطی تھا جس میں 10 سویلین ہلاک ہوگئے تھے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل فرینک میکنزی نے میڈیا کو بتایا کہ’ یہ ایک غلطی تھا اور میں اس پر معذرت خواہ ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ اب وہ سمجھتے ہیں کہ جس گاڑی پر حملہ ہوا یا جو مارے گئے وہ داعش کے شدت پسند نہیں تھے اور نہ ہی ان سے کابل ایئرپورٹ پر موجود امریکی فوجیوں کو براہ راست کوئی خطرہ تھا۔‘
خیال رہے امریکی حکام نے میزائل حملے کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ کابل کے ایک گھر میں پارک کی گئی کار کو نشانہ بنایا گیا جس کے ذریعے  داعش کے خودکش حملہ آور ایئرپورٹ پر امریکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
قبل ازیں نیویارک ٹائمز کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا تھا کابل ایئرپورٹ پر داعش کے حملوں میں فوجیوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے امریکی حکام نے 29 اگست کو رہائشی علاقے میں ڈرون سے میزائل حملہ کیا جس میں ازمرے احمدی نامی شہری اپنے خاندان سمیت نشانہ بنے۔
اخبار کے مطابق ویڈیو شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ کابل میں امریکی ڈرون حملے میں مارا جانے والا ازمرے احمدی داعش کا رکن نہیں بلکہ ایک امدادی کارکن تھا جس نے طالبان کے قبضے کے بعد امریکہ جانے کے لیے اپلائی کر رکھا تھا۔
نیو یارک ٹائمز کے ماہرین نے سکیورٹی کیمروں کی فوٹیجز کو سکین کرکے انکشاف کیا تھا کہ ممکن ہے امریکی حکام نے ازمرے احمدی اور ان کے ساتھی کو پانی کی بڑی بوتلیں اور اپنے باس کا لیپ ٹاپ گاڑی میں رکھتے ہوئے دیکھ لیا ہو۔
ڈرون حملے کے بعد امریکی حکام نے کہا تھا کہ اس دوران دوسرا دھماکہ ہوا جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ گاڑی میں دھماکہ خیز مواد تھا تاہم نیو یارک ٹائمز نے اس دعوے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ وہاں دوسرے دھماکے کے کوئی آثار نہیں ملے۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق گھر میں گاڑی کے علاوہ صرف مرکزی دروازے کو معمولی نقصان پہنچا اور کسی بھی دیوار کے گرنے اور دھماکے سے نقصان کے نشان نظر نہیں آئے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ دوسرے دھماکے کی بات درست نہیں۔
ازمرے احمدی الیکٹریکل انجینیئر تھے جو کیلیفورنیا میں قائم ایک امدادی تنظیم نیوٹریشن اینڈ ایجوکیشن انٹرنیشنل کے لیے کام کر رہے تھے۔
پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’جیسا کہ چیئرمین مارک ملی کہہ چکے یہ حملہ اچھی انٹیلیجنس کی بنیاد پر کیا گیا اور ہم ابھی تک یہ یقین رکھتے ہیں کہ اس کے ذریعے ایئرپورٹ اور وہاں موجود ہمارے فوجیوں کو ایک واضح خطرے سے بچایا گیا۔‘

شیئر: