Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی کان کنی کا نیا قانون 1.3 ٹریلین ڈالر کی نجی سرمایہ کاری کو راغب کرے گا

کان کنی سعودی عرب کی معاشی ترقی کا تیسرا ستون ہے(فائل فوٹو عرب نیوز)
مائننگ کنسلٹنسی گولڈن کمپاس کے بانی اور سی ای او مشری العلی کے مطابق سعودی کان کنی کا نیا قانون اندرون اور بیرون ملک سے نجی سرمایہ کاری کو راغب کرے گا کیونکہ مملکت اس شعبے میں 1.3 ٹریلین ڈالر کی ممکنہ قیمت سے فائدہ اٹھانے کے لیے کوشاں ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مملکت سعودی عرب میں زمین کے نیچے چھپی ہوئی دولت کو سرمایہ کاری کے فنڈ کے قیام، ارضیاتی سروے اور ایکسپلوریشن پروگرام کی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کے لیے آگے بڑھی۔
سعودی انڈسٹریل ڈویلپمنٹ فنڈ سرمایہ کاروں کو 60 فیصد قرضوں کی پیشکش کر رہا ہے تاکہ عالمی پلیئرز کو مملکت کی طرف راغب کیا جا سکے جبکہ وزارت صنعت و معدنی وسائل اس شعبے میں 3.7 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔
صنعت اور معدنی وسائل کے نائب وزیر خالد المدیفر نے گذشتہ ماہ مملکت کی سرزمین کے نیچے امکانی دولت کے بارے میں بات کرتے ہوئے سی این بی سی کو بتایا تھا کہ سٹیڈیز میں فاسفیٹس، سونا، تانبہ، زنک، نکل، نایاب دھاتیں اور دیگر کے ذخائر میں 1.3 ٹریلین ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
مشاری العلی نے عرب نیوز کو بتایا کہ اس شعبے کے لیے مملکت کا جوش دنیا بھر کی توجہ حاصل کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ ایک انتہائی لچکدار اور شفاف نظام ہے اور یہ دنیا بھر میں کان کنی میں سب سے زیادہ طاقتور ہے۔ یہ نظام نیا ہے اور یہ سرمایہ کاروں کو سعودی عرب آنے کی ترغیب دے سکتا ہے۔‘
سعودی وژن 2030 کے تحت توانائی اور پیٹروکیمیکل کے بعد کان کنی سعودی عرب کی معاشی ترقی کا تیسرا ستون ہے کیونکہ اس کا مقصد ملکی معیشت پر تیل کا انحصار کم کرنا ہے۔
سعودی جیولوجیکل سروے نے ایکسپلوریشن کے لیے 54 مقامات کا اعلان کیا ہے اور آنے والے مہینوں میں مزید انکشافات ہوں گے جو سرمایہ کاروں کے لیے نیلام کیے جائیں گے۔
نیشنل جیولوجیکل ڈیٹا بیس بنایا جا رہا ہے تاکہ سرمایہ کاروں کو سعودی عرب میں اس شعبے کی شفافیت اور مسابقت کو بڑھانے کے لیے معدنی ذخائر کے مقامات تلاش کیے جا سکیں۔
مشاری العلی نے کہا کہ ’ نجی شعبے کی شراکت اگلے چند سالوں میں ناقابل یقین ہو جائے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ آنے والے برسوں میں کان کنی سے شعبے سے مملکت میں ہزاروں نوکریاں پیدا ہونے کی توقع ہے جس کا ہدف 2030 تک دو لاکھ 56 ہزار جیولوجسٹس، انجینئرز اور دیگر افراد ہوں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 2020 میں کان کنی کے شعبے کی آمدنی 96 بلین ریال سے زیادہ تھی اور ہم 2030 تک 176 بلین ریال کا ہدف رکھتے ہیں۔

شیئر: