Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی آرٹسٹ نے سعودی رہنماؤں کے پورٹریٹ بنانے میں عمر وقف کردی

خلیل نجمی کا بنایا ہوا پورٹریٹ آرمی چیف جنرل باجوہ نے بھی حاصل کیا تھا (فوٹو: عرب نیوز)
فروری 1974 میں ایک پاکستانی نوجوان بلیک اینڈ وائٹ ٹیلی ویژن کی سکرین پر آنکھیں جمائے بیٹھا تھا کہ سعودی فرماں رواں شاہ فیصل بن عبدالعزیز کا چہرہ سامنے آیا جو اس وقت لاہور میں منعقد ہونے والی اسلامی سربراہی کانفرنس میں پر شرکت کے لیے تشریف لائے تھے۔
نوجوان خلیل نجمی سعودی فرما رواں کی شخصیت سے اس قدت متاثر ہوئے کہ انہوں نے نہ صرف شاہ فیصل کا پورٹریٹ بنانے کا فیصلہ کیا بلکہ ان کی شخصیت کے بارے میں بھی مزید جاننے کی خواہش پیدا ہوئی۔
کراچی کے رہائشی خلیل نجمی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’آئندہ برسوں میں عرب ملک میں مزید دلچسپی پیدا ہوئی اور شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سمیت دیگر رہنماؤں کے پورٹریٹ بھی بنائے۔ 
’میرے والد مرچنٹ نیوی میں کام کرتے تھے اور وہ میرے لیے شاہ فیصل کا ایک پورٹریٹ لائے تھے۔ ان کے خاکے کے نیچے درج الفاظ پڑھ کر میرے جذبات ابھر آئے تھے۔ انہیں خادم حرمین شریفین کے طور پر بیان کیا ہوا تھا، بادشاہ اپنا کردار عموماً اس انداز میں نہیں بیان کرتے۔‘
خلیل نجمی ویسے تو بچپن سے ہی آرٹسٹک صلاحیت کے مالک تھے اور سکول کے دنوں میں چاک اور ربر پر نقش کاری کرتے تھے۔ لیکن شاہ فیصل کی لاہور آمد خلیل نجمی کی زندگی میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔ انہیں احساس ہوا کہ وہ اعلیٰ شخصیات کے پورٹریٹ بنانا چاہتے ہیں۔
اپنے شوق کو آگے بڑھاتے ہوئے خلیل نجمی نے لکڑی اور دیگر اشیا کو تراش کر خاکے بنانا شروع کر دیے۔
’2012 میں جب میں نے سربراہان کے پورٹریٹس تراشنا شروع کیے تو میں نے لکڑی پر شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کا پورٹریٹ بھی بنایا، جبکہ 2016 میں شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا پورٹریٹ مکمل کیا۔‘

خلیل نجمی میڈیلین پورٹریٹ بھی بناتے ہیں (فوٹو: عرب نیوز)

خلیل نجمی کا کہنا ہے کہ ’وہ سادہ فن پارے نہیں بناتے بلکہ اس آرٹ میں برسوں کی لگن، توجہ اور محنت کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے میڈیلین پورٹریٹ بھی بنائے ہیں جو دراصل لکڑی یا کسی دھات پر کندہ کردہ ایسا نقش ہوتا ہے جو ابھرا ہوا ہوتا ہے۔
خلیل نجمی نے بتایا کہ میڈیلین پورٹریٹ ان افراد کے لیے ہیں جو دیکھ نہیں سکتے لیکن تصور ضرور کرنا چاہتے ہیں کہ ان کے لیڈر کیسے دکھائی دیتے ہیں۔
خلیل نجمی نے ایک واقعہ سنایا کہ انہیں کراچی میں ایک نابینا شخص سے ملنے کا اتفاق ہوا جس نے بانی پاکستان محمد علی جناح کو دیکھنے کی خواہش ظاہر کی۔
’میں نے اس شخص کا ہاتھ جناح کے میڈیلین پورٹریٹ پر رکھا تو انہوں نے پورٹریٹ کو آہستہ آہستہ اپنی انگلیوں سے محسوس کرنا شروع کیا جیسے وہ اپنے دماغ میں خاکہ تیار کر رہے ہیں۔ کچھ دیر بعد وہ شخص زار و قطار رونا شروع ہو گیا اور بار بار میرا شکریہ ادا کرے کہ میں نے انہیں یہ محسوس کروایا کہ جناح کا چہرہ کیسا دکھائی دیتا ہوگا۔‘
خلیل نجمی اب تک شیخ زاید بن سلطان النہیان، شیخ خلیفہ بن زاید، شیخ محمد بن راشد المکتوم اور عمان کے سلطان قابوس بن سعید کے پورٹریٹ بنا چکے ہیں۔ آج کل وہ ابو ظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید کے پورٹریٹ پر کام کر رہے ہیں۔
’بحرین کے فرماں روا حماد بن عیسیٰ الخلیفہ کا میرے ہاتھ سے تراشا ہوا پورٹریٹ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے دفتر نے حاصل کیا تھا جو پھر انہوں نے عرب رہنما کو اس سال جنوری میں پیش کیا۔‘

خلیل نجمی لکڑی سے تراشے ہوئے پورٹریٹ بھی بناتے ہیں (فوٹو: عرب نیوز)

 
خلیل نجمی نے بتایا کہ ’بطور آرٹسٹ ان کا خواب ہے کہ وہ سعودی رہنماؤں کے پورٹریٹ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو پیش کریں۔‘
’میں نے سعودی شاہی خاندان سے محبت میں یہ پورٹریٹس بنائے ہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ وہ  (شہزادہ محمد بن سلمان) مجھے یہ شرف بخشیں گے کہ میں بذات خود انہیں یہ پورٹریٹ پیش کروں۔‘

شیئر: