Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

معذور افراد اب چہرے کے اشاروں سے موبائل فون استعمال کرسکتے ہیں

’اب کسی کے لیے بھی ممکن ہے کہ وہ سمارٹ فون چلانے کے لیے آنکھوں کی حرکات اور چہرے کے اشاروں کو استعمال کرے۔‘(فوٹو: اے ایف پی)
بول نہ سکنے والے یا دیگر جسمانی معذوریوں کا شکار افراد اب ابرو یا مسکراہٹ کا استعمال کرتے ہوئے اپنے اینڈرائیڈ سمارٹ فونز کو استعمال کر سکتے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق معذور افراد کے لیے اس نئی سہولت کے بارے میں گوگل نے جمعرات کو بتایا ہے۔
اس مقصد کے لیے دو نئے ٹولز موبائل فون کو اس قابل بناتے ہیں اور سمارٹ فونز کے سامنے والے کیمرے چہرے اور آنکھوں کی حرکات کا پتا لگاتے ہیں۔
صارفین اپنے فون کی سکرین سکین کر سکتے ہیں اور مسکراتے ہوئے، بھنویں اٹھا کر، منہ کھول کر، یا بائیں، دائیں یا اوپر دیکھ کر کوئی کام (آپشن) منتخب کر سکتے ہیں۔
گوگل نے کہا کہ ’اینڈرائیڈ کو ہر ایک کی پہنچ میں لانے کے لیے ہم نئے ٹولز لانچ کر رہے ہیں جس سے آپ کے فون کو کنٹرول کرنا اور چہرے کے اشاروں سے بات چیت کرنا آسان ہو جاتا ہے۔‘
بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز کے اندازے کے مطابق امریکہ میں 6 کروڑ 10 لاکھ بالغ افراد کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہیں۔
اسی وجہ سے گوگل اور اس کے حریف ایپل اور مائیکروسافٹ اپنی مصنوعات اور سروسز کو زیادہ قابل رسائی بنانے پر مجبور ہوئے ہیں۔
گوگل نے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا ہے کہ ’لوگ روزانہ وائس کمانڈ استعمال کرتے ہیں جیسے ’ارے گوگل‘ یا ان کے ہاتھ ان کے فون پر چلتے ہیں تاہم معذوری والے لوگوں کے لیے یہ ہمیشہ ممکن نہیں ہوتا۔‘
یہ تبدیلیاں دو نئے فیچرز کا نتیجہ ہیں۔ ایک کو ’کیمرہ سوئچز‘ کہا جاتا ہے، جو صارفین کو سمارٹ فونز کو کمانڈ دینے کے لیے سویپ اور ٹیپ کرنے کے بجائے اپنے چہرے استعمال کرنے کی سہولت دیتا ہے۔
دوسرا ’پروجیکٹ ایکٹیویٹ ہے۔ ایک نئی اینڈرائیڈ ایپلی کیشن ہے جو لوگوں کو ان اشاروں کو کوئی کمانڈ دینے کے لیے استعمال کرنے کی سہولت دیتی ہے جیسے ٹیکسٹ میسیج بھیجنا یا کال کرنا وغیرہ۔
گوگل نے کہا ہے کہ ’اب کسی کے لیے بھی ممکن ہے کہ وہ آنکھوں کی حرکات اور چہرے کے اشاروں کو استعمال کرے جو کہ انہوں نے اپنی مرضی کے کاموں کے لیے فون میں محفوظ کر رکھے ہیں۔‘
یہ مفت ایپ گوگل پلے سٹور پر آسٹریلیا، برطانیہ، کینیڈا اور امریکہ میں دستیاب ہے۔

شیئر: