Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

درآمد شدہ گاڑیوں کے لیے قرضے پر پابندی، ملکی ساختہ کے لیے ضوابط سخت

ملکی ساختہ گاڑیوں کے لیے قرض کے علاوہ کریڈٹ کارڈ کے حصول کے ضوابط بھی سخت کیے گئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملکی درآمدات میں کمی لانے اور طلب نمو روکنے کے لیے درآمد شدہ گاڑیوں کی خریداری کے لیے قرضوں کی فراہمی پر پابندی لگا دی ہے جبکہ ملکی ساختہ گاڑیوں کے لیے قرض کے علاوہ کریڈٹ کارڈ کے حصول کے ضوابط سخت کر دیے ہیں۔
بینک دولت پاکستان کی جانب سے جاری شدہ اعلامیے میں بتایا گیا کہ ’قرضوں کے ضوابط پر نظرثانی کے اقدام سے طلب نمو کو متعدل کرنے میں مدد ملے گی، جس سے درآمدی نمو سست ہوگی اور ادائیگیوں کے توازن کو سہارا ملے گا۔‘
ملک میں بننے والی 1000 سی سی سے زائد کی گاڑیوں کے لیے بھی قرض کی فراہمی کے ضوابط سخت کر دیے گئے ہیں جس کے تحت قرض کی زیادہ سے زیادہ مدت سات سال سے کم کر کے پانچ سال کر دی گئی ہے۔
سٹیٹ بینک نے پرسنل لون کی مدت بھی پانچ سال سے کم کر کے تین سال کر دی ہے۔ اب جو بھی فرد ذاتی قرض حاصل کرے گا اسے تین سال میں لازم ادائیگی کرنا ہوگی۔
علاوہ ازیں ڈیٹ برڈن ریشو کا زیادہ سے زیادہ تناسب جو پہلے 50 فیصد تھا اسے کم کر کے 40 فیصد کر دیا گیا ہے۔ گاڑیوں کے قرضوں کے لیے کم سے کم ڈاؤن پیمنٹ کی شرح 15 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد کر دی گئی ہے، یعنی قرض پر گاڑی خریدنے والے صارفین کو اب گاڑی کی اصل قیمت کا 30 فیصد ادا کر کے ہی قرض مل سکے گا۔ 

نئے ضوابط کا اطلاق ملک میں بننے والی 1000 سی سی سے کم گاڑیوں اور الیکٹرک گاڑیوں پر نہیں ہوگا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اس کے علاوہ ایک فرد کے لیے گاڑیوں کے قرضوں کی مد میں بینک سے لی گئی کل رقم 30 لاکھ سے تجاوز نہیں کر سکے گی۔
بینک دولت پاکستان نے واضح کیا کہ تمام نئے ضوابط کا اطلاق ملک میں بننے والی 1000 سی سی سے کم گاڑیوں اور الیکٹرک گاڑیوں پر نہیں ہوگا۔ 

شیئر: