Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 العلا ایکسٹریم ای کے دوسرے سیزن کی افتتاحی ریس کی میزبانی کے لیے تیار

ایکسٹریم ای نے میزبان ممالک پر مثبت معاشی اثرات مرتب کیے ہیں( فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں العلا کا صحرا العلا ایکسٹریم ای کے دوسرے سیزن کی افتتاحی ریس کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔
عرب نیوز کے مطابق العلا نے رواں برس اپریل میں الیکٹرک کار سیریز میں پہلی مرتبہ ڈیزرٹ ایکس پری کی میزبانی کی تھی۔
ایکسٹریم ای کے بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر الیجینڈرو اگاگ نے کہا کہ ’ہمیں اس ابتدائی سیزن میں حکومتوں سے لے کر این جی اوز تک ایکسٹریم ای کے لیے انتہائی مثبت ردعمل ملا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’جیسا کہ ہم اپنے پہلے سیزن کے اختتام کے قریب پہنچ رہے ہیں،ہم اس بارے میں شفاف ہونا چاہتے تھے کہ ہمارا دوسرا سیزن کس طرح تشکیل دے رہا ہے تاکہ ہماری ٹیموں، ڈرائیوروں اور شراکت داروں کو تیار ہونے میں مدد ملے۔‘
الیجینڈرو اگاگ نے کہا کہ ’ہم نے دونوں جگہوں پر ایونٹس کو برقرار رکھنے میں بہت دلچسپی لی ہے جنہیں ہم نے سیزن ون میں دیکھا تھا ہم اس وقت ایک ایسے مرحلے پر ہیں جہاں ہمارے پاس کچھ ریسوں کے لیے ایک سے زیادہ آپشنز ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایک مصروف چیمپئن شپ کے طور پر جس کا مقصد شائقین کو فیصلہ سازی کا مرکز بنانا ہے ہمیں مستقبل کے سیزن میں بھی کہاں جانا چاہیے اس کے بارے میں رائے سننے کے خواہشمند ہیں۔‘
ہیڈ ٹو ہیڈ ریسز جنہیں ایکس پری کہا جاتا ہے دو دن کے دوران 10 مربع کلومیٹر کے علاقے میں ہوتی ہیں۔ ہر ٹیم ایک مرد اور ایک خاتون ڈرائیور کے ساتھ میدان میں اترتی ہے جس میں سے ہر ٹیم ایک ریس کورس کی لیپ مکمل کرتی ہے۔
ریس کے منتظمینگ ماحولیاتی تحفظ،سماجی شمولیت اور منصفانہ طریقوں کی حفاظت کے لیے ہر  مقام کا مکمل ماحولیاتی،سماجی اور معاشی جائزہ لیتے ہیں۔
ان رپورٹس نے ایکسٹریم ای کو پانی کے استعمال، فضلے کے انتظام اور سائٹ پر روشنی سے لے کر زمینی انتظام تک کام کرنے کے طریقے کو متاثر کیا ہے اور اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ ایکس پری ختم ہونے کے بعد ٹریس کے بغیر سیریز کو چھوڑ دیا جائے۔
ایکسٹریم ای کے موسمیاتی تبدیلی کے سائنسدان پروفیسر کارلوس نے کہا کہ ’ اس سال ایکسٹریم ای کا حصہ بن کر اچھی طرح سے لطف اندوز ہوا ہوں اور اپنے اچھے کام کو دوسرے سیزن میں جاری رکھنے کا منتظر ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میراث اور سائنسی پہلو سیریز کا ایک حقیقی سنگ بنیاد ہیں اور میں اس سال پہلے ہی سعودی عرب میں تحقیق کرنے اور رسل گلیشیر (گرین لینڈ میں) سے برف کے نمونے جمع کرنے میں کامیاب رہا ہوں۔‘
پروفیسر کارلوس نے کہا کہ ’یہ چیمپئن شپ مجھے اور میرے ساتھیوں کو ہمارے معمول کے نیٹ ورکس سے باہر لوگوں تک پہنچنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ یہ ہمیں عوام تک پہنچنے اور آب و ہوا کے مسائل اور ان سلوشنز کے بارے میں تعلیم دینے کے لیے آواز دیتی ہے جس کا ہم سب حصہ بن سکتے ہیں۔‘
ماحولیاتی آگاہی کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ ایکسٹریم ای نے میزبان ممالک پر مثبت معاشی اثرات مرتب کیے ہیں۔
بین الاقوامی ریسرچ اینڈ ڈیٹا اینالیٹکس آرگنائزیشن یوگو سپورٹ نے حساب لگایا ہے کہ سعودی عرب میں سیریز کے افتتاحی ایونٹ نے مقامی مالیت سے 55 ملین ڈالر سے زیادہ کا تعاون کیا۔
 ان اعداد و شمار میں مقامی اہلکاروں کا روزگار، لاجسٹکس، ریس سائٹ پر آنے اور جانے کے ساتھ ساتھ مقامی خوراک اور مشروبات کی فراہمی اور ہوٹل کی راتیں شامل تھیں۔
ڈیزرٹ ایکس پری کا مجموعی میڈیا ایکسپوزر بذات خود معاشی اثرات کا ایک اہم عنصر تھا۔ ایکسٹریم ای کی 190 عالمی براڈکاسٹ مارکیٹوں کے سامعین 18.7 ملین تک پہنچ گئے ہیں۔
ایکسٹریم ای پہلے ہی سیزن ون کے اختتام پر اپنے سوشل میڈیا اہداف کو عبور کر چکا ہے جس  میں 100 ملین ویڈیو ویوز، انگیجمنٹ میں 400 فیصد اضافہ  اور اپنے دو افتتاحی ایکس پری ایونٹس میں  اس کے ڈیجیٹل کی تزئین میں ایک بلین سے زیادہ تاثرات۔

 

شیئر: