Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نو مور سیلفی‘، طالبان جنگجوؤں کو سیلفیاں لینے سے کیوں روکا گیا؟

امریکہ اور اتحادی افواج کے ساتھ 20 برس جنگلوں اور پہاڑوں میں جنگ و جدل کرنے اور پھر کامیابی حاصل کرنے کے بعد جب طالبان جنگجوؤں نے افغانستان کے شہروں کا کنٹرول سنبھالا تو وہ مختلف مقامات پر سیلفیاں لیتے اور لطف اندوز ہوتے نظر آئے۔
 کئی تصاویر میں طالبان جنگوؤں کو پارکوں میں جھولے جھولتے، جھیل میں پیڈل والی کشتیاں چلاتے، پِکنِک مناتے اور خوشی میں رقص کرتے دیکھا گیا۔ ان میں اکثر نے اس سے پہلے شہر کی رونقیں نہیں دیکھی تھیں۔
لیکن انہیں معلوم نہیں تھا کہ کٹھن سفر کے بعد زندگی کے یہ خوشگوار لمحات زیادہ دیر نہیں ٹھہر سکیں گے۔
امریکی جریدے وال سٹریٹ جرنل کے مطابق طالبان کے وزیر دفاع ملا محمد یعقوب نے جنگجوؤں کو سیاحتی مقامات پر جانے اور سیلفیاں لینے سے منع کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ’جب طالبان جنگجو ڈیوٹی پر نہیں ہوتے وہ سیاحتی مقامات پر جاتے ہیں، پکنک مناتے ہیں اور پارکوں کا رخ کرتے ہیں۔ افغانستان کے مختلف علاقوں سے کابل دیکھنے آتے ہیں۔‘
ان جنگجوؤں کی پسندیدہ جگہوں میں کارگاہ جھیل ہے جہاں پیڈل والی کشتیاں موجود ہیں، کابل کا چڑیا گھر اور وزیر اکبر خان کا علاقہ ہے جو ایک سرسبز پہاڑ پر ہے جہاں سے کابل شہر نظر آتا ہے۔

روئٹرز کے مطابق ملا محمد یعقوب نے کہا کہ ’یہ بہت قابل اعتراض بات ہے۔‘ (فوٹو اے ایف پی)

تاہم ملا محمد یعقوب نے ایک آڈیو پیغام میں کہا ہے کہ گشت کرنے والے جنگجو اپنے علاقوں سے باہر نہ جائیں اور کچھ جنگوؤں پر تنقید کی کہ وہ سرکاری دفاتر میں جا کر سیلفیاں لیتے ہیں حالانکہ ان کا وہاں کوئی کام نہیں۔
روئٹرز کے مطابق ملا محمد یعقوب نے کہا کہ ’یہ بہت قابل اعتراض بات ہے کہ بغیر کسی وجہ کے ہر کوئی موبائل فون اٹھا کر اہم اور حساس مقامات کی تصویریں لے رہا ہے۔‘

ملا محمد یعقوب نے کہا ہے کہ گشت کرنے والے جنگجو اپنے علاقوں سے باہر نہ جائیں (فوٹو ای پی اے)

 انہوں نے کہا کہ ’اس طرح گھومنا پھرنا اور تصاویر اور ویڈیو بنانے سے نہ آپ کو اس دنیا میں کچھ حاصل ہوگا اور نہ ہی آخرت میں۔‘
وزیر دفاع نے جنگجوؤں سے یہ اپیل بھی کی کہ وہ اپنے حلیے پر غور کریں اور اسے اسلامی طور طریقوں کے مطابق ڈھالیں۔

شیئر: