Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خواتین سکائی ڈائیورز جن کے لیے ’کچھ بھی ناممکن نہیں‘

تینوں خواتین کنگ عبداللہ اکنامک سٹی میں منعقد ہونے والے سکائی ڈائیونگ کیمپ میں حصہ لیں گی (فوٹو: سپلائیڈ)
پروفیشنل سکائی ڈائیورز کے لیے کوالیفائی کرنے والی تین سعودی خواتین سکائی ڈائیورز کے لیے کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔
عرب نیوز کے مطابق شائقین نے حال ہی میں سعودی ایکسٹریم سپورٹس فیڈریشن کی سکائی ڈائیورز کی پہلی خواتین ٹیم کی آلا ظافر، مرام العید اور رزان الغفیلی کو 12,000 فٹ کی بلندی سے چھلانگ مارتے دیکھا تھا۔
یہ تینوں خواتین کنگ عبداللہ اکنامک سٹی میں منعقد ہونے والے سکائی ڈائیونگ کیمپ میں حصہ لیں گی۔ 
کورس کو شاندار نمبروں کے ساتھ پاس کرنے پر سعودی خواتین کو امریکی ادارے کی طرف سے لائسنس بھی جاری ہوا ہے۔
سعودی ایکسٹریم سپورٹس فیڈریشن کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر عبدالمجید ال مطائیری نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ہم خواتین کے پہلے بیچ کے گریجوئیشن سے بہت خوش ہیں جنہوں نے اپنے گھر (سعودی عرب) میں تربیت حاصل کی۔ انہوں نے بہتر طریقے سے تربیتی پروگرام کو مکمل کیا اور بالآخر سکائی ڈائیونگ کا لائسنس حاصل کر لیا ہے۔‘
العید جو ریاض میں فری لانس ٹرینر اور سکیٹنگ کوچ ہیں، نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ میں خود کو مہم جو کہہ سکتی ہوں لیکن مجھے اپنے خوف کا سامنا کرنا پسند ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’بالکل، احتیاطی اقدامات ضرور کرنے چاہییں، میں نے اس کھیل کا انتخاب کیا کیونکہ میں ہمیشہ سے اڑنے میں دلچسپی رکھتی تھی اور آزادانہ اڑنا ایک ایسی چیز ہے جسے میں کبھی بھی کھو نہیں سکتی تھی۔‘
العید کے بقول ’میں جھوٹ نہیں بولوں گی، میں جہاں بہت پُرجوش تھی وہیں بہت ڈری ہوئی بھی تھی لیکن تیسری چھلانگ کے بعد میرا ڈر کچھ کم ہوا اور یہ ایسا احساس بالکل الگ تھا۔ مجھے نہیں لگتا کہ میں رک سکوں گی۔‘
۲۷ سالہ سکائی ڈائیور آئندہ سال سعودی عرب کے قومی دن کے موقع پر اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کے لیے پُرامید ہیں۔ ’میں نے رواں سال شو مین حصہ نہیں لیا کیونکہ میں نے صرف اپنا کورس ہی پاس کیا تھا لیکن ہمارا مقصد ہے کہ بطور خواتین اگلے سال سکائی ڈائیونگ میں حصہ لیں۔‘

شیئر: