صحافیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے ’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘ (سی پی جے) نے پاکستانی صحافی و اینکرپرسن غریدہ فاروقی کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کسی بھی صحافی کو اپنا کام کرنے کی پاداش میں ایسی بدتمیزی کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔‘
اپنی ایک ٹویٹ میں سی پی جے ایشیا نے کہا کہ ان کا ادارہ ’غریدہ فاروقی کے خلاف ہونے والے آن لائن حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔‘
@pressfreedom strongly condemns the vicious online attacks against @GFarooqi. No journalist should have to suffer this kind of abuse for doing their job. #GharidaFarooqi
— CPJ Asia (@CPJAsia) September 30, 2021
غریدہ اور دیگر پاکستانی صحافیوں کو پچھلے کئی ماہ سے سوشل میڈیا پر شدید بدتمیزی اور تنقید کا سامنا رہا ہے اور ان کے مخالفین کا دعویٰ ہے کہ وہ حزب اختلاف کی جماعتوں سے ہمدردی رکھتی ہیں۔
ان کے خلاف سوشل میڈیا پر تازہ حملے اس وقت شروع ہوئے جب سوشل میڈیا پر اپوزیشن جماعت کے ایک رہنما کی مبینہ نازیبا ویڈیو پر وائرل ہوئی۔
اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد غریدہ نے لکھا کہ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما سے اس بابت دریافت کیا ہے اور انہوں نے اس ویڈیو کو ’فیک‘ اور ’ڈاکٹرڈ‘ قرار دیا ہے۔
انہوں نے اس ویڈیو کے حوالے سے کئی سوالات بھی اٹھائے تھے جس کے بعد ان کے مخالفین کی جانب سے ان کے خلاف سوشل میڈیا پر ایک منظم ٹرینڈ چلتا نظر آیا اور ان کے خلاف آن لائن حملوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
بنیادی سوال؛ ویڈیوزکس نےبنائیں؛ کیوں؛ کس نے لیک کیں؛ کیوں؟ بنیادی طریقہ؛ فرانزک آڈٹ کیا جائے۔ تحقیقات کی جائیں۔اگرconsensual؛private ہو تو الگ معاملہ ہے۔اگرنوکری کاجھانسہ ہراسمنٹ وغیرہ ہو تو پھر احتساب توہوناچاہیے۔ویڈیومیں جس شخص کا الزام ہے اُسے بھی قانونی چارہ جوئی کرنا چاہیے۔
— Gharidah Farooqi (@GFarooqi) September 26, 2021
کچھ اکاؤنٹس نے یہ الزام بھی لگایا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی مبینہ ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون خود غریدہ فاروقی ہیں۔
ان حملوں کا جواب دیتے ہوئے غریدہ نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’جتنے چاہیں گندے ٹرینڈز بنا لیں، جتنے چاہیے حملے کر لیں، میں اپنے نظریے سے پیچھے نہیں ہٹوں گی جسے میں سمجھتی ہوں کہ درست ہے اور ان کے چیلوں اور جھوٹوں کو بے نقاب کرتی رہوں گی۔‘
Make as many dirty trends; Attack as much as you like. Will never deter me from my ideology, what I believe is right & from exposing minions & stooges of you-know-who
نہ ان کی رسم نئی ہے نہ اپنی ریت نئی
نہ ان کی ہار نئی ہے نہ اپنی جیت نئی#JournalismIsNotACrime pic.twitter.com/P17hQms3uW
— Gharidah Farooqi (@GFarooqi) September 30, 2021
پاکستانی سوشل میڈیا پر صارفین اینکرپرسن کے خلاف چلائی جانے والی مہم پر تنقید کر رہے ہیں اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔
صحافی منیزے جہانگیر نے لکھا کہ ’خواتین صحافیوں پر حملہ کرنا ان کا کام ہے جو سچ سے ڈرتے ہیں اور اپنی نالائقی چھپانے کے لیے بے بنیاد الزامات کے پیچھے چھپتے ہیں۔‘
Strongly condemn the filthy nasty trend against my colleague .@GFarooqi Attacking women journalists is the work of those who are scared of the truth & hide behind baseless allegations to cover up their own incompetence and cruelty. More power to you #GharidaFarooqi
— Munizae Jahangir (@MunizaeJahangir) September 30, 2021
ٹی وی اینکر انیقہ نثار نے غریدہ کے خلاف چلنے والی مہم کو ان کی ’کردار کشی‘ قرار دیا اور لکھا کہ ’جو لوگ اس میں ملوث ہیں وہ خواتین کی بالکل عزت نہیں کرتے اور ان میں ان کے اپنے گھر کی خواتین بھی شامل ہیں۔‘
The systematic character assassination campaign against @GFarooqi is sickening.
People who are involved in this have no respect for any woman & that includes the women of their own household.
They are just proving themselves to be in a below-human category.#StopHarrassment— Aniqa Nisar (@AniqaNisar) September 30, 2021
صحافی و تجزیہ کار اویس توحید نے غریدہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں غریدہ کو پچھلے 15 برسوں سے جانتا ہوں، انہوں نے اپنا نام ایمانداری اور پروفیشنل ازم سے بنایا ہے۔‘
The vicious campaign against colleague @GFarooqi is highly condemnable.
The women in public& political space should get great respect instead of being defamed.
Have known Gharidah for 15 yrs,she made her name with honesty& professionalism.
With you, in solidarity.— Owais Tohid (@OwaisTohid) September 30, 2021
صحافی اجمل جامی نے اینکرپرسن پر ہونے والے آن لائن حملوں کو ’شرمناک‘ قرار دیا۔
یہ افسوسناک ہے، شرمناک ہے، قابل گرفت ہے، خدارا! اختلاف رائے کے نام پر کردار کشی اور غلیظ مہم کو پروان نہ چڑھائیں۔ کیا آپ ایسے شرمناک ٹوئیٹس جو غریدہ کے خلاف کئے گئے ہیں اپنے گھر والوں بالخصوص والدین کو دکھا سکتے ہیں؟رحم کیجیے۔۔ پلیز!
سلامت رہو غریدہ! @GFarooqi— Ajmal Jami (@ajmaljami) September 30, 2021