Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اینکرپرسن غریدہ فاروقی کے خلاف آن لائن حملوں کی مذمت

پاکستانی سوشل میڈیا پر صارفین اینکرپرسن کے خلاف چلائی جانے والی مہم پر تنقید کر رہے ہیں اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔(فوٹو: ٹویٹر)
صحافیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے ’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘ (سی پی جے) نے پاکستانی صحافی و اینکرپرسن غریدہ فاروقی کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کسی بھی صحافی کو اپنا کام کرنے کی پاداش میں ایسی بدتمیزی کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔‘
اپنی ایک ٹویٹ میں سی پی جے ایشیا نے کہا کہ ان کا ادارہ ’غریدہ فاروقی کے خلاف ہونے والے آن لائن حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔‘
 
غریدہ اور دیگر پاکستانی صحافیوں کو پچھلے کئی ماہ سے سوشل میڈیا پر شدید بدتمیزی اور تنقید کا سامنا رہا ہے اور ان کے مخالفین کا دعویٰ ہے کہ وہ حزب اختلاف کی جماعتوں سے ہمدردی رکھتی ہیں۔
ان کے خلاف سوشل میڈیا پر تازہ حملے اس وقت شروع ہوئے جب سوشل میڈیا پر اپوزیشن جماعت کے ایک رہنما کی مبینہ نازیبا ویڈیو پر وائرل ہوئی۔
اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد غریدہ نے لکھا کہ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما سے اس بابت دریافت کیا ہے اور انہوں نے اس ویڈیو کو ’فیک‘ اور ’ڈاکٹرڈ‘ قرار دیا ہے۔
انہوں نے اس ویڈیو کے حوالے سے کئی سوالات بھی اٹھائے تھے جس کے بعد ان کے مخالفین کی جانب سے ان کے خلاف سوشل میڈیا پر ایک منظم ٹرینڈ چلتا نظر آیا اور ان کے خلاف آن لائن حملوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
کچھ اکاؤنٹس نے یہ الزام بھی لگایا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی مبینہ ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون خود غریدہ فاروقی ہیں۔
ان حملوں کا جواب دیتے ہوئے غریدہ نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’جتنے چاہیں گندے ٹرینڈز بنا لیں، جتنے چاہیے حملے کر لیں، میں اپنے نظریے سے پیچھے نہیں ہٹوں گی جسے میں سمجھتی ہوں کہ درست ہے اور ان کے چیلوں اور جھوٹوں کو بے نقاب کرتی رہوں گی۔‘
پاکستانی سوشل میڈیا پر صارفین اینکرپرسن کے خلاف چلائی جانے والی مہم پر تنقید کر رہے ہیں اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔
صحافی منیزے جہانگیر نے لکھا کہ ’خواتین صحافیوں پر حملہ کرنا ان کا کام ہے جو سچ سے ڈرتے ہیں اور اپنی نالائقی چھپانے کے لیے بے بنیاد الزامات کے پیچھے چھپتے ہیں۔‘
ٹی وی اینکر انیقہ نثار نے غریدہ کے خلاف چلنے والی مہم کو ان کی ’کردار کشی‘ قرار دیا اور لکھا کہ ’جو لوگ اس میں ملوث ہیں وہ خواتین کی بالکل عزت نہیں کرتے اور ان میں ان کے اپنے گھر کی خواتین بھی شامل ہیں۔‘
صحافی و تجزیہ کار اویس توحید نے غریدہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں غریدہ کو پچھلے 15 برسوں سے جانتا ہوں، انہوں نے اپنا نام ایمانداری اور پروفیشنل ازم سے بنایا ہے۔‘
صحافی اجمل جامی نے اینکرپرسن پر ہونے والے آن لائن حملوں کو ’شرمناک‘ قرار دیا۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’کیا آپ ایسے شرمناک ٹویٹس جو غریدہ کے خلاف کیے گئے ہیں، اپنے گھر والوں بالخصوص والدین کو دکھا سکتے ہیں؟‘
ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ پاکستان میں خواتین صحافیوں نے آن لائن حملوں کے حوالے سے شکایت کی ہو۔
پچھلے سال اگست میں 50 سے زائد خواتین صحافیوں نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سرکاری افسران ان کے خلاف آن لائن حملوں کے لیے لوگوں کو اکساتے ہیں۔
تاہم وزیراعظم عمران خان کی حکمراں جماعت ان الزامات کی تردید کرتی آئی ہے۔

شیئر: