Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا وزیر خزانہ شوکت ترین اسحاق ڈار کی نشست پر الیکشن لڑیں گے؟

’شوکت ترین کو سینیٹر منتخب کرانے کے لیے اسحاق ڈار کی نشست پر الیکشن کروانے کے لیے غور کیا جارہا ہے۔‘ فائل فوٹو: شوکت ترین فیس بک
پاکستان تحریک انصاف نے وزیر خزانہ شوکت ترین کو ایوان بالا کا رکن منتخب کرانے کے لیے مختلف آپشنز پر غور شروع کر دیا ہے۔
تحریک انصاف کے انتہائی اہم رکن اور اس معاملے سے منسلک ایک سینیٹر نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ وزیر خزانہ شوکت ترین کو سینیٹر منتخب کرانے کے لیے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی نشست پر الیکشن کروانے کے لیے غور کیا جارہا ہے۔  
انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس حوالے سے قانونی مشاورت کی جارہے ہے جو کہ آئندہ ہفتے مکمل کر لی جائے گی۔‘  
تحریک انصاف کے اہم رکن کے مطابق ’60 روز سے زائد دن گزرنے کے باوجود رکن پارلیمنٹ اگر حلف نہیں لے پاتے تو ایسی صورت میں وہ نشست خالی ہو جائے گی، حکومت قانونی مشاورت کے اسی آرڈیننس کی بنیاد پر الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے پر غور کر رہی ہے۔‘  
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے اس آرڈیننس کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے تاہم جمعے کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے سینیٹر کی درخواست مسترد کر دی ہے جس کے بعد قانونی دشواری بھی دور ہو گئی ہے۔  
تحریک انصاف کے رکن نے اردو نیوز کو بتایا ہے ’اس آرڈیننس کے تحت نشست خالی کرنے میں اگر کوئی قانونی رکاؤٹ درپیش ہوتی ہے تو پھر خیبر پختونخوا سے کسی ایک سینیٹر کی نشست خالی کروائی جائے گی جہاں تحریک انصاف کے پاس دو تہائی اکثریت موجود ہے اور انتخاب میں ناکامی کا کوئی خدشہ موجود نہیں ہوگا تاہم کس سینیٹر سے نشست چھوڑنے کی درخواست کی جائے گی اس حوالے سے ابھی فیصلہ نہیں کیا گیا۔‘ 
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے سنہ 2018 میں اسحاق ڈار کے سینیٹر منتخب ہونے کے خلاف کیس میں عدم حاضری کی بنیاد پر ان کی رکنیت عبوری طور پر معطل کر دی تھی جبکہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے ریفرنس میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو مفرور قرار دیا ہے۔  

سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار ان دنوں لندن میں موجود ہیں، وہ 2017 میں اچانک لندن روانے ہو گئے تھے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

سپریم کورٹ کے حکمنامے کی روشنی میں الیکشن کمیشن بھی سابق وزیر خزانے کی رکنیت معطل کر چکا ہے تاہم حلف نہ اٹھانے کے حوالے سے قانونی سقم کی وجہ سے ان کی نشست خالی نہیں کی گئی۔ 
واضح رہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار ان دنوں لندن میں موجود ہیں، وہ 2017 میں اچانک لندن روانے ہو گئے تھے بعدازاں ان کی جانب سے بتایا گیا کہ وہ علاج کی غرض سے لندن آئے ہیں۔  
سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کہتے ہیں کہ ’حکومت آرڈیننس کی بنیاد پر الیکشن کمیشن سے نشست خالی کرنے اور دوبارہ انتخاب کروانے کی درخواست کر سکتی ہے۔‘ 
کنور دلشاد کے مطابق اگر شوکت ترین کو خیبر پختونخوا سے سینیٹر منتخب کرانا ہے تو اس کے لیے ان کا ووٹ اس صوبے کے کسی حلقے میں ٹرانسفر کرنا ہوگا بصورت دیگر شوکت ترین کو سینیٹر منتخب کرانے کے لیے پنجاب کی ہی کسی نشست پر سینیٹ کا الیکشن کرانا ہوگا۔‘ 

شوکت ترین کو وفاقی وزیر خزانہ برقرار رکھنے کے لیے سینیٹر منتخب کرانا لازمی 

قانون کے مطابق اگلے دو ہفتوں میں وزیرخزانہ شوکت ترین سینیٹر نہ بنے تو وزارت سے ہاتھ دھونے پڑیں گے۔ تاہم وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ شوکت ترین کو 16 اکتوبر کی ڈیڈ لائن سے قبل ہی منتخب کروا لیا جائے گا۔ 

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے سینٹر اعظم نذیر تارڑ کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ فوٹو: سینیٹ ویب سائٹ

یاد رہے کہ قانون کے مطابق شوکت ترین بغیر منتخب ہوئے صرف چھ ماہ ہی وفاقی وزیر رہ سکتے ہیں انکی یہ مدت 16 اکتوبر کو ختم ہو رہی ہے۔ قومی اسمبلی یا سینیٹ سے غیر منتخب شخص چھ ماہ سے زیادہ وفاقی وزیر نہیں رہ سکتا تاہم انہیں مشیر خزانہ یا معاون خصوصی تعینات کیا جا سکتا ہے۔ 
قانونی ماہرین کے مطابق مشیر یا معاون خصوصی بننے کی صورت میں شوکت ترین بہت سارے اختیارات سے محروم ہو جائیں گے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک حالیہ فیصلے کی وجہ سے وہ نیشنل فنانس کمیشن سمیت اہم اجلاسوں کی صدارت نہیں کر پائیں گے اور کسی اور کو وزیرخزانہ بنانا پڑے گا۔ اس سے قبل حکومت گذشتہ تین سالوں میں چار وزرائے خزانہ تبدیل کر چکی ہے۔  

60 روز میں رکن پارلیمنٹ کا حلف لازمی قرار دینے کے خلاف ن لیگ کی درخواست مسترد 

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے سینٹر اعظم نذیر تارڑ کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے میں لکھا کہ ‘سیاسی معاملات میں عدالت غیر معمولی صوابدیدی اختیار استعمال نہیں کرنا چاہتی، امید پے پٹشنر مسلم لیگ ن سمیت تمام سیاسی جماعتیں تمام تنازعات مجلس شوریٰ میں حل کر کے آئینی ادارے کو مضبوط بنائیں گی۔‘  

شیئر: