Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایئرلائنز کو 2021 میں 51 ارب کا خسارہ، 2022 بھی اچھا نہیں ہو گا: آئی اے ٹی اے

والش نے کہا کہ ایئر لائنز نے اخراجات میں کمی کی ہے اور فضائی مال برداری کی بڑھتی ہوئی طلب کا فائدہ اٹھایا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) نے پیشگوئی کی ہے کہ دنیا بھر کی ایئر لائنز کو 2021 میں 51 ارب 80 کروڑ خسارے کا سامنا رہے گا جبکہ 2022 میں مزید 11 ارب 60 کروڑ کا نقصان اٹھائیں گی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے آئی اے ٹی اے کی جانب سے پیر کو جاری کیے گئے تخمینے کے حوالے سے بتایا ہے کہ تجارتی تخمینے اس سال اپریل میں کی گئی پیش گوئی سے کہیں زیادہ کمی کو ظاہر کر رہے ہیں۔
اس سے قبل بھی آئی اے ٹی اے نے 2020 کے خسارے کا تخمینہ 126 ارب 40 کروڑ ڈالر سے بڑھا کر 137 ارب 70 کروڑ ڈالر کر دیا تھا۔
آئی اے ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل ولی والش نے کہا کہ اگرچہ ایئر لائنز کا شارٹ فال ’بہت زیادہ‘ ہے  لیکن ’ہم بحران کے سب سے گہرے حصے سے گزر چکے ہیں۔‘
والش نے کہا کہ ایئر لائنز نے اخراجات میں کمی کی ہے اور فضائی مال برداری کی بڑھتی ہوئی طلب کا فائدہ اٹھایا ہے۔
والش نے کہا کہ ’اگرچہ سنگین مسائل باقی ہیں، بحالی کا راستہ سامنے آ رہا ہے۔ ہوا بازی ایک بار پھر اپنی ابھرنے کی قوت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔‘
لیکن یہ بحالی علاقوں کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے۔ شمالی امریکہ واحد خطہ ہے جو 2022 میں منافع حاصل کرے گا۔

آئی اے ٹی اے نے کہا کہ ’عالمی رابطہ بحال کرنا‘ حکومتوں کی ترجیح ہونی چاہیے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

آئی اے ٹی اے نے کہا ہے کہ 2022 میں نو ارب 20 کروڑ  ڈالر کے نقصان کے ساتھ یورپ کے ’ریڈ‘ رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے جبکہ 2021 میں متوقع 20 ارب 90 کروڑ ڈالر کا نقصان ہو گا۔
آئی اے ٹی اے نے پیش گوئی کی ہے کہ 2022 میں مسافروں کی کل تعداد تین ارب 40 کروڑ ہے جو 2014 کے برابر ہے لیکن 2019 کی تعداد چار ارب 50 کروڑ سے کم ہے۔
والش نے کہا ’لوگوں نے سفر کرنے کی خواہش ختم نہیں کی ہے جیسا کہ ہم ٹھوس ڈومیسٹک مارکیٹ میں لچک دیکھ رہے ہیں لیکن انہوں نے عالمی اسفار کے لیے خود کو محدود کر رکھا ہے۔ حکومتوں کو اس بحران سے نکلنے کے لیے ویکسینیشن مکمل کرنا ہو گی۔
آئی اے ٹی اے نے کہا کہ ’عالمی رابطہ بحال کرنا‘ حکومتوں کی ترجیح ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم اس بات سے پوری طرح متفق ہیں کہ ویکسین لگائے گئے لوگوں کو کسی بھی طرح ان کی نقل و حرکت کی آزادی محدود نہیں ہونی چاہیے۔‘

شیئر: