Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیس بک نے بچوں کے لیے الگ انسٹاگرام لانے کا ارادہ کیوں ملتوی کردیا؟

انسٹاگرام نے بچوں کے لیے الگ ورژن متعارف کرنے کا اعلان کیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
فیس بک نے بچوں کے لیے انسٹاگرام متعارف کرنے کا ارادہ ملتوی کر دیا ہے، تاہم انتظامیہ کس حد تک ماہرین کے خدشات کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اس حوالے سے کچھ بھی کہنا ابھی قبل از وقت ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوی ایٹڈ پریس کے مطابق فیس بک نے یہ فیصلہ ستمبر کے وسط میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے بعد کیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ فیس بک کی اپنی تحقیق کے مطابق انسٹاگرام کے استعمال سے چند نوجوانوں بالخصوص بچیوں کو نقصان پہنچا ہے۔
امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق فیس بک کی اپنی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسٹاگرام کے استعمال سے نوجوانوں کی ذہنی صحت متاثر ہوئی ہے، جسمانی تصور سے متعلق خود اعتمادی میں کمی واقع ہوئی جبکہ چند کیسز میں خوراک کے مسائل اور خودکشی کی سوچوں نے بھی جنم لیا۔
فیس بک عوامی سطح پر انسٹاگرام کے منفی اثرات کو نظرانداز کرتا رہا ہے۔ قانون سازوں، ماہرین اور ادارے کی اپنی تحقیق میں سامنے آنے والے حقائق کے باوجود انسٹاگرام بچوں کے لیے نیا ورژن متعارف کروانے جا رہا تھا۔
فیس بک نے وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ پر بھی تنقید کی تھی تاہم اس میں شائع ہونے والے حقائق سے اختلاف نہیں کیا تھا۔ 
جمعرات کو امریکی سینیٹ کی کامرس کمیٹی کے اجلاس میں فیس بک اور انسٹاگرام کے نوجوانوں پر ’زہریلے اثرات‘ کے حوالے سے موضوع زیر بحث آئے گا۔ حال ہی میں پارلیمانی کمیٹیوں کے ایسے کئی اجلاس منعقد ہوچکے ہیں جن میں بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کا جائزہ لیا گیا کہ کہیں وہ اپنی مصنوعات کے ممکنہ نقصانات سے متعلق معلومات چھپا تو نہیں رہیں۔

 فیس بک کی تحقیق کے مطابق انسٹاگرام نے نوجوانوں پر منفی اثرات مرتب کیے (فائل فوٹو: پکسلز)

انسٹاگرام کے سربراہ ایڈم موسیری نے اپنی بلاگ پوسٹ میں کہا تھا کہ ’ادارے نے بچوں کا ورژن ملتوی کر دیا ہے، تاکہ اس دوران والدین، ماہرین اور پالیسی سازوں کے ساتھ کام کیا جائے اورمنصوبے کی اہمیت کے حوالے سے آگاہ کیا جا سکے۔‘
سماجی ادارے فیئر پلے کے ڈائریکٹر جوش گولن کا کہنا ہے کہ ’انسٹاگرام بچوں کے لیے بدترین پلیٹ فارم ہے، فیس بک کی اپنی تحقیق اور دیگر شواہد اس حقیقت کی حمایت کرتے ہیں۔‘
فیس بک کے علاوہ دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں کی مصنوعات سے متعلق بھی خدشات کا اظہار کیا گیا ہے جو بچوں کی ذہنی صحت کو متاثر کرتی ہیں۔
سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کو بھی بچوں کی پرائیویسی کے قوانین نظرانداز کرنے پر امریکی نگران اداروں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کے بعد 13 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے الگ ایپ متعارف کروائی گئی تھی لیکن بچے عمر سے متعلق غلط معلومات درج کر کے بڑوں والی ایپ استعمال کر سکتے ہیں۔

شیئر: