Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایون فیلڈ ریفرنس: مریم نواز کی درخواست پر رجسٹرار آفس کا اعتراض

مریم نواز نے ہائیکورٹ سے استدعا کی ہے کہ ان کو بری کیا جائے۔ فوٹو: مسلم لیگ ن فیس بک
پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ کالعدم کرنے کی متفرق درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اعتراضات عائد کر دیے ہیں۔
رجسٹرار آفس کے اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ مریم نواز نے اس درخواست میں وہی استدعا کی جو مرکزی اپیل میں کی۔ رجسٹرار کے مطابق مریم نواز اپیل میں نئی گراؤنڈز عدالت کی اجازت سے ہی لے سکتی ہیں۔
مریم نواز کی متفرق درخواست پر اعتراضات سپیشل بنچ کے سامنے سماعت کے لیے لگائے گئے ہیں۔ خصوصی بنچ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ہے جو منگل کو سماعت کرے گا۔
پیر کو مریم نواز کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک نئی درخواست دائر کی گئی جس میں برطرف جسٹس شوکت صدیقی کے راولپنڈی بار سے خطاب کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔    
عرفان قادر ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی گئی مریم نواز کی درخواست میں بتایا گیا کہ ’شوکت صدیقی نے کہا کہ چیف جسٹس کو اپروچ کیا گیا کہ ہم نے الیکشن تک نواز شریف اور اس کی بیٹی کو باہر نہیں آنے دینا۔‘ 
درخواست کے مطابق ’خفیہ ادارے کی اہم شخصیت کے بارے سابق جج نے سپریم کورٹ کو بتایا۔ سابق جج نے خفیہ اداروں کے بارے جس کیس میں جواب جمع کرایا وہ اب بھی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔‘ 
درخواست میں کہا گیا کہ ’خفیہ ادارے کی اہم شخصیت نے سابق جج کو شریف خاندان کو سزائیں دینے کا کہا تھا، یہ پاکستان کی تاریخ میں پولیٹیکل انجینئرنگ اور قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کی بہترین مثال ہے۔‘  
مریم نواز کے وکیل نے شوکت صدیقی کے خطاب کی روشنی میں بریت کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ’شوکت صدیقی کی تقریر نے ساری کارروائی مشکوک بنا دی ہے جبکہ نیب کے لیے لازم ہے کہ وہ شفاف طور پر کاررائی کرے تاہم ٹرائل کی ساری کارروائی  اور ریفرنس فائل کرنے کے احکامات بھی دباؤ کا نتیجہ ہو سکتے ہیں۔‘  
متفرق درخواست میں سابق جج ارشد ملک کی ویڈیو کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ جج ارشد ملک کی ویڈیو نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف کیس میں اہم ثبوت ہے۔ 
درخواست کے مطابق نیب کے ذریعے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ سے ہٹانے کے لیے ایک غیر قانونی ریفرنس دائر کیا گیا۔   
مریم نواز نے اپنی درخواست میں ہائیکورٹ کو بتایا ہے کہ ’اثاثوں کے الزام میں تین الگ ریفرنس دائر کرنا بھی قانون کی خلاف ورزی تھی، سپریم کورٹ نے اس کیس میں تفتیش کو سپروائز کیا، سپریم کورٹ نے پراسیکیوشن کی بھی اس کیس میں مانیٹرنگ کی اور ایک طرح سے اس کیس میں پورا عمل ہی کنٹرول کیا جو کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔‘

شیئر: