Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’شاید فون آجائے‘، امریکی نائب وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان پر تبصرے

نائب امریکی وزیر خارجہ کے پروٹوکول کے حوالے سے خط پر دفتر خارجہ نے تبصرہ نہیں کیا (فوٹو: سکرین گریب)
امریکا کی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمن کی جمعرات کو پاکستان کے دورے پر پہنچ رہی ہیں اور یہ افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد کسی بھی اہم امریکی حکومتی شخصیت کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر پاکستان کی وزارت خارجہ سے جاری کردہ ایک خط گردش کر رہا ہے جس میں امریکی نائب وزیر خارجہ اور ان کے وفد کی آمد کے حوالے سے ہدایات درج ہیں۔
اس مبینہ خط کے مطابق وینڈی شرمن اور ان کے وفد کو اسلام آباد کے وی آئی پی لاؤنج تک رسائی دینے کا کہا گیا ہے اور یہ بھی ہدایت جاری کی گئی ہیں کہ آنے والے امریکی مہمانوں کی آمد اور روانگی کے موقع پر انہیں کورونا وائرس کے ٹیسٹ سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ نائب وزیر خارجہ اور ان کے ہمراہ وفد کی تصاویر نہیں لی جائیں گی اور نہ ان کی جسمانی تلاشی ہو گی۔
اس کے علاوہ ان کے سامان کی اچھی طرح دیکھ بھال کا بھی اس لیٹر میں ذکر ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کا جہاز رن وے پر خارجی راستے سے قریب کھڑا کیا جائے۔
اس لیٹر پر تبصرہ کرتے ہوئے سینیئر صحافی آصف بشیر چوہدری نے لکھا کہ ’شاید فون آجائے، امریکی نائب وزیر خارجہ کی پاکستان آمد کے موقع پر وائسرائے کا پروٹوکول دینے کا فیصلہ۔‘
واضح رہے کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور ان کی کابینہ کے افراد کئی مرتبہ امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے پاکستانی وزیراعظم کو ٹیلی فون کال نہ آنے کا شکوہ کر چکے ہیں۔
سینیئر صحافی ناصر بیگ چغتائی کو اس لیٹر نے پاکستان کے وفاقی وزیر شہریار آفریدی کی امریکی ایئرپورٹ پر ہونے والی مبینہ تلاشی یاد دلا دی۔
انہوں نے لکھا کہ ’ہمارے شہریار کا تو حشر کر دیا، ان کے لیے اتنی سہولتیں۔ یہ ہے کمزور کے لیے الگ، طاقتور کے لیے الگ قانون۔‘
اس لیٹر کے حوالے سے پاکستان کے دفتر خارجہ سے سرکاری مؤقف لینے کی متعدد کوششیں کی گئیں لیکن خبر کے چھپنے تک ان کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

شیئر: