Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعظم عبدالقیوم نیازی کون ہیں؟

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی نے تحریک انصاف کے رہنما سردار عبدالقیوم خان نیازی کو وزیراعظم کے عہدے کے لیے منتخب کر لیا ہے۔
سردار عبدالقیوم نیازی 33 ووٹ لے کر وزیراعظم منتخب ہوئے جبکہ حزب اختلاف  کے امیدوار پی پی پی کے لطیف اکبر نے 15 ووٹ لیے۔ اسمبلی کے کل ارکان کی تعداد 53 ہے جس میں ووٹنگ کے وقت 48 ارکان موجود تھے۔
بدھ کو وزیراعظم پاکستان عمران خان نے سردار عبدالقیوم خان نیازی کو وزیراعظم کے عہدے کے لیے نامزد کیا تھا۔
بدھ کے روز ہی سردار عبدالقیوم نیازی نے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھا لیا۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے صدر مسعود خان نے ان سے حلف لیا۔
پاکستان کے وفاقی وزیراطلاعات نے بدھ کو ایک ٹویٹ میں اس فیصلے کی تصدیق کی اور لکھا کہ ’طویل مشاورت اور تجاویز کے جائزے کے بعد وزیراعظم پاکستان و چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے نو منتخب ایم ایل اے جناب عبدالقیوم نیازی کو وزیراعظم آزاد کشمیر کے عہدے کے لیے نامزد کیا ہے وہ ایک متحرک اور حقیقی سیاسی کارکن ہیں جن کا دل کارکنوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔‘

سردار عبدالقیوم نیازی پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے پونچھ ڈویژن میں واقع علاقے عباس پور کے ایک سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ درہ شیر خان نامی گاؤں میں 1959 میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے گریجوایشن تک تعلیم حاصل کی۔ ان کا خاندان 1947 میں انڈین زیر انتطام کشمیر سے ہجرت کر کے لائن آف کنٹرول کے اس جانب آیا تھا۔ ان کا گاؤں درہ شیر خان پاکستان اور انڈین زیرانتظام کشمیر کے درمیان واقع لائن آف کنٹرول کے ساتھ متصل ہے اور اکثر کراس بارڈر فائرنگ کی زد میں رہتا ہے۔
عبدالقیوم نیازی نے الیکشن2021 میں تحریک انصاف کے ٹکٹ پر حلقہ ایل اے 18 عباس پور سے 24 ہزار841 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی ہے۔ اس الیکشن میں ان کے مدمقابل مسلم لیگ ن کے چوہدری یاسین گلشن نے 16ہزار 64 ووٹ حاصل کیے۔ انہیں اپنے سیاسی حریف پر مجموعی طور پر آٹھ ہزار سات سو 77 ووٹوں کی برتری حاصل ہوئی۔
عبدالقیوم خان نیازی اس سے قبل ریاستی جماعت آل جموں کشمیر مسلم کانفرنس کا حصہ تھے۔ وہ 2016 کے الیکشن کے بعد تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے۔ انہوں نے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے 2006 الیکشن میں کامیابی حاصل کی تھی اور ان کے پاس2011 تک کابینہ میں مختلف وزارتوں کے قلمدان رہے۔

سردار عبدالقیوم نیازی کا تعلق پونچھ ڈویژن میں واقع علاقے عباس پور کے ایک سیاسی خاندان سے ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

اس سے قبل ان کے بڑے  بھائی سردار مصطفیٰ خان بھی 1987 اور 1991 میں رکن قانون ساز اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ عبدالقیوم نیازی طویل عرصے سے سیاسی میدان میں موجود ہیں۔ 80 کی دہائی کے اوائل میں پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن میں انہیں سب سے کم عمر ڈسٹرکٹ کونسلر بننے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔
عبدالقیوم نیازی کے حلقے کے قریب واقع شہر راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والے صحافی حارث قدیر نے بتایا کہ ’عبدالقیوم خان نیازی طویل عرصے سے میدان سیاست میں ہیں۔ ان کا تعلق پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے اس حلقے سے ہے جو انتخابی سیاست کے لحاظ سے حساس ترین شمار ہوتا ہے۔‘

کیا عبدالقیوم نیازی وزیراعظم عمران خان کے ہم قبیلہ ہیں؟

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے حالیہ الیکشن کی مہم کے دوران باغ میں تقریر کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان نے عبدالقیوم نیازی کے متعلق حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’نیازی یہاں کیسے آ گیا ہے، میں بڑا حیران ہوا ہوں۔‘ پھر مسکراتے ہوئے کہا ’ویسے ہم نیازی ساری جگہ پھیل گئے ہیں۔‘
وزیراعظم پاکستان کے اس بیان کے بعد یہ تاثر ملا تھا کہ عبدالقیوم کا تعلق عمران خان کے قبیلے سے ہے۔
اردو نیوز نے جب حارث قدیر سے پوچھا کہ یہ ’نیازی‘ کا کیا معاملہ ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’عبدالقیوم خان نیازی کا تعلق مغل قبیلے کی دُلی شاخ سے ہے۔ انہوں نے اپنے نام کے ساتھ نیازی کا لاحقہ ایسے ہی لگا رکھا ہے جبکہ ان کی قبیلے کے کسی اور فرد نے اپنے نام کے ساتھ نیازی کا لاحقہ نہیں لگایا، ہاں کچھ دیگر قبائل کے چند لوگوں نے اپنے نام کے ساتھ نیازی کا لاحقہ لگا رکھا ہے۔‘
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سردارعبدالقیوم خان نیازی کا خاندان روایتی طور پر مسلم کانفرنس کے ساتھ وابستہ رہا ہے۔ مسلم کانفرنس میں دھیرکوٹ سے تعلق رکھنے والے سردارعبدالقیوم خان ایک نمایاں رہنما تھے۔ چنانچہ ایک ہی پارٹی میں دو ایک جیسے ناموں میں فرق کرنے کے لیے پونچھ والےعبدالقیوم خان نے اپنے نام کے ساتھ ’نیازی‘ کا اضافہ کیا تھا۔
یہ توجیہات ایک طرف لیکن جب بدھ کے روز عبدالقیوم کی بطور وزیراعظم نامزدگی کی خبر میڈیا میں آئی تو ان کے قبیلے سے متعلق سوال بہت زیادہ پوچھا گیا ۔ سوشل میڈیا پر اندازے لگائے جاتے رہے لیکن اسی روز شام کو عبدالقیوم نیازی نے یہ معما آج نیوز کی صحافی منیزے جہانگیر کو انٹرویو دیتے ہوئے خود ہی حل کر دیا ۔
عبدالقیوم نیازی نے انٹرویو میں کہا کہ ’یہ 1974 کی بات ہے ۔میرے میٹرک کے امتحان کے فارم گئے تو ادھر میرے دو کلاس میٹ عبدالقیوم نام کے تھے تو میں نے اس وقت اپنا ’تخلص‘ نیازی لکھا تووہ چل پڑا۔ یہ ایسے ہی ہے بلکہ جب میں نے اپنا انٹرویو دیا تو میں نے انہیں (عمران خان سے) کہا کہ میں مغل سردار ہوں اور دُلی قبیلے سے تعلق رکھتا ہوں۔ یہ ظہیر الدین بابر کی نسل چلی آ رہی ہے۔ میں نے دیکھا کہ پشاور میں بابری نیازی ہیں لیکن ہم چونکہ آزادکشمیر کے اس خطے میں آئے ہیں ، ہمیں تو مغل کی بنیاد پر دُلی خاندان سمجھا جاتا ہے  اور یہی اصل صورت حال ہے۔‘

عبدالقیوم خان نیازی نے  تحریک انصاف کے ٹکٹ پر حلقہ ایل اے 18 عباس پور سے کامیابی حاصل کی ہے۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)

جب عبدالقیوم خان نیازی خصوصی ہیلی کاپٹر سے اسلام آباد پہنچے؟
ابھی چند دن قبل جب پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کی وزارت عظمیٰ کے لیے عمران خان مختلف امیدواروں کے اسلام آباد میں انٹرویوز کر رہے تھے تو عبدالقیوم نیازی کا نام کہیں نہیں تھا۔ پھر اچانک ایک ہیلی کاپٹر اسلام آباد سے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے شہر کوٹلی پہنچا اور وہاں سے تحریک انصاف کے دو نومنتخب ممبران انصر ابدالی اور عبدالقیوم خان نیازی کو لے کر واپس اسلام آباد پہنچا۔ اس کے بعد عبدالقیوم نیازی کا نام بھی وزیراعظم کے عہدے کے لیے زیر بحث آنے لگا لیکن پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے سابق وزیراعظم اور وہاں تحریک انصاف کی شاخ کے سربراہ بیرسٹر سلطان محمود اور سیاست میں نووارد بزنس مین سردار تنویر الیاس خان  کے درمیان  اس عہدے کے لیے مقابلہ دیکھ کر یہ کہنا مشکل تھا کہ ان کے علاوہ کسی اور شخص کو بھی وزیراعظم بنایا جا سکتا ہے۔
وزیراعظم کے لیے عبدالقیوم نیازی کے انتخاب کی وجہ کیا بنی؟
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے الیکشن میں تحریک انصاف کی فتح کے بعد نئے وزیراعظم کی دوڑ میں بیرسٹر سلطان محمود چوہدری، چوہدری انوار الحق ، خواجہ فاروق اور سردار تنویر الیاس کے نام بہت زیادہ گردش میں رہے، بعد میں اظہر صادق کا نام بھی سامنے لیکن عبدالقیوم خان نیازی  کے بارے میں بہت کم لوگوں نے بات کی۔
عبدالقیوم خان نیازی کے بارے میں صحافی حارث قدیر نے بتایا کہ ’گو کہ وہ اپنے علاقے کے مقبول سیاسی رہنما ہیں لیکن وہ جلسے جلوسوں کے آدمی نہیں ہیں۔ کشمیر میں وزارت عظمیٰ، سینیئر وزارت اور سپیکر شپ مضبوط عہدے سمجھے جاتے ہیں، عبدالقیوم نیازی ماضی میں ان میں سے کسی بھی عہدے پر فائز نہیں رہے اور وہ میڈیا کے آدمی بھی نہیں ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ’عبدالقیوم نیازی کا نام یا تو طاقتور حلقوں کی جانب سے تجویز کیا گیا ہے یا پھر وزیراعظم کے عہدے کے لیے مہم چلانے والے نومنتخب ارکان کی باہمی کھینچا تانی دیکھ کر وزیراعظم عمران خان نے ان کا انتخاب کیا ہے۔‘
خیال رہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے نامزدگی کے بعد عبدالقیوم نیازی قانون ساز اسمبلی میں وزیراعظم کے عہدے کے لیے کاغذات جمع کرا دیے تھے اور بدھ ہی کو ارکان اسمبلی ووٹنگ کے ذریعے پاکستان کے زیر انتطام کشمیر کے وزیراعظم کا انتخاب کیا۔
منگل کے روز کشمیر کی قانون اسمبلی میں تحریک انصاف کے نومنتخب رکن چوہدری انوارالحق سپیکر جبکہ چوہدری ریاض گجر ڈپٹی سپیکر منتخب ہوئے تھے۔

شیئر: