Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی نوجوانوں کی اکثریت اپنے مستقبل کے لیے پُراُمید: عرب یوتھ سروے

سعودی عرب میں نوجوان ویکیسن لگانے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
عرب نوجوان وبائی مرض کے بعد کی دنیا میں اپنے لیے امکانات کے بارے میں کافی پرامید دکھائی دے رہے ہیں۔ سعودی نوجوان پراعتماد ہیں کہ کووڈ 19 کی لہر کم ہوتے ہی ان کی زندگی بہتر ہو جائے گی۔
عرب نیوز کے مطابق یہ منگل کو جاری ہونے والے 2021 کے سالانہ اصداع بی سی ڈبلیو عرب یوتھ سروے کے اہم نتائج میں سے ایک ہے جو تین سال کی بلند ترین سطح پر مستقبل کے لیے مثبت رجحانات کو ظاہر کرتا ہے۔
سروے کے نتائج کے مطابق نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی اکثریت مستقبل کے بارے میں مثبت نظریہ اختیار کر رہی ہے۔ نوجوانوں میں سے 60 فیصد اس بات پر متفق ہیں کہ ’ان کے بہترین دن مستقبل میں آنے والے ہیں۔‘
یہ سروے 17 عرب ریاستوں کے 50 شہروں میں 18 سے 24 سال کی عمر کے تین ہزار400 مردوں اور خواتین پر مشتمل تھا، اس سروے میں مردوں اور خواتین کی شرکت کا تناسب برابر تھا۔
پرامید ہونے کا رجحان خاص طور پر سعودی عرب میں زیادہ تھا، جہاں ایک بڑی اکثریت (تقریباً 82 فیصد) نے کہا کہ وہ اپنی حکومت کے وبائی بیماری سے نمٹنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو قابل قدر سنجھتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ وبا کے خلاف حکومت کا ردعمل ’بہترین‘ تھا۔
اگرچہ دنیا بھر میں بہت سے نوجوان بالغ افراد کووڈ 19 کی ویکسین لگوانے کے معاملے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں لیکن سعودی عرب میں نوجوان ویکیسن لگانے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔
مملکت میں سروے کے 93 فیصد شرکا کا کہنا ہے کہ انہوں نے یا تو ویکسین لگوا لی ہے یا وہ ایسا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
معاشی لحاظ سے بھی نوجوان سعودی شہری بھی خطے میں رہنما کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان میں سے 98 فیصد نے کہا کہ مملکت کی معیشت ’درست سمت میں جا رہی ہے۔‘
اسی تناسب سے انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ معاشی اور سماجی اصلاحات کی حکمت عملی ’ویژن 2030‘ کامیاب ہو گی۔
سروے کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بی سی ڈبلیو مینا ریجن کے صدر سنیل جان نے کہا کہ ’خطے کے بیشتر سنگین سماجی اور معاشی چیلنجوں کے باوجود، نوجوان عرب مردوں اور عورتوں کی امید سب سے زیادہ خوش گوار رہی ہے۔‘
’اگر ان نتائج میں کچھ غیر متوقع ہو تو علاقائی فیصلہ سازوں کی بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے نوجوانوں کے عزائم کو پورا کریں۔‘
نوجوان عرب چاہتے ہیں کہ علاقائی پالیسی ساز وبائی امراض کے تناظر میں مزید معاشی پیش رفت پر توجہ دیں اور بنیادی ’کچن ٹیبل مسائل‘ جیسے ضروریات زندگی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، تعلیم کے معیار اور بے روزگاری سے نمٹیں۔

شیئر: