Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان: قندھار میں نماز جمعہ کے دوران دھماکہ، کم از کم 37 ہلاک

افغانستان میں حکام کے مطابق جنوبی شہر قندھار کی ایک مسجد میں خودکش دھماکے میں کم از کم  37 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے پی کا قندھار کے ایک ہسپتال اور عینی شاہدین کے حوالے سے کہنا تھا کہ دھماکے میں 37 افراد ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ 
مرتضیٰ نامی ایک عینی شاہد نے اے پی کو بتایا کہ چار خودکش حملہ آوروں نے مسجد پر حملہ کیا۔ ان میں سے دو نے سکیورٹی گیٹ پر اپنے آپ کو اڑا دیا جس کے بعد دوسرے دو مسجد میں داخل ہونے اور نمازیوں کو نشانہ بنانے میں کاماب ہوگئے۔
 اے ایف پی کے مطابق دھماکہ شہر کے وسطی علاقے میں نماز جمعہ کے سب سے بڑے اجتماع کے دوران ہوا۔ ایک مقامی طالبان اہلکار نے بتایا کہ ’ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ ایک خودکش دھماکہ تھا جس میں حملہ آور نے مسجد نے اندر خود کو اُڑا دیا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق طالبان کے ایک ترجمان قاری سعید خوستی نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’حکام دھماکے کی تفصیلات اکٹھی کررہے ہیں۔‘
واضح رہے کہ گذشتہ جمعے کو شمالی افغانستان کے شہر قندوز کی ایک مسجد میں نماز جمعہ کے دوران دھماکہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ 
مقامی رہائشیوں نے بتایا تھا کہ وہ مسجد میں نماز جمعہ ادا کر رہے تھے کہ اس دوران زوردار دھماکے کی آواز سنائی دی۔
طبی حکام اور ایک صوبائی عہدیدار نے 30 سے زیادہ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
مسجد کے اکاؤنٹ سے خون کی عطیات کی اپیل ہوئی ہے۔
ایک عینی شاہد نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس نے تین دھماکوں کی آواز سنی، ایک مسجد کے مرکزی دروازے پر، دوسرا جنوبی حصے اور تیسرا جہاں نمازی وضو کر رہے تھے۔

قندوز دھماکے میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ایک اور عینی شاہد نے بھی مسجد میں تین دھماکوں کی تصدیق کی۔
وزارت داخلہ کے ترجمان نے ٹویٹ کیا کہ ’ہمیں یہ جان کر دکھ ہوا کہ قندھار شہر میں شیعہ برادری کی مسجد میں دھماکہ ہوا جس میں ہمارے متعدد شہری شہید اور زخمی ہوئے۔‘
انہوں نے کہا کہ اسلامی امارت کی سپیشل فورسز جائے قندھار پہنچی ہیں اور مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔
یاد رہے کہ قندوز بم دھماکے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔

شیئر: