Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کے پہلے خلائی سٹیشن کی تعمیر کے لیے خلاباز سپیس کرافٹ پہنچ گئے

چین نے مستقبل کے سپیس سٹیشن پر کام کرنے کے لیے دو مرد اور ایک خاتون خلا باز کو ایک راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجا ہے جو وہاں چھ ماہ تک رہیں گے۔ یہ چین کا اب تک کا طویل ترین خلائی مشن ہوگا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعے کو ’شینزو 13 ‘ سپیس کرافٹ لیے ’لانگ مارچ ایف 2 راکٹ‘ نے گانسو صوبے میں واقع ‘جیکوان سیٹلائٹ لانچنگ سنٹر‘ سے پرواز بھری۔
چین نے رواں برس اپریل میں خلائی سٹیشن کی تعمیر ’تیانہے‘ کی لانچ سے شروع کی جو اس سٹیشن کے تین ماڈیولز میں سب سے پہلا اور بڑا ہے۔ اس کا سائز ایک بس سے تھوڑا بڑا ہے اور یہاں پر رہائش رکھی جائے گی۔
سپیس سٹیشن کو 2022 تک مکمل کرنے کے لیے شینزو 13 چار مشنز میں سے دوسرا ہے۔ ستمبر کو مکمل ہونے والے پہلے مشن میں تین خلاباز 90 روز تک ’تیانہے‘ میں رہے۔
حالیہ مشن میں خلاباز سپیس سٹیشن کو اسیمبل کرنے، آن بورڈ لائف سپورٹ سسٹم کو چیک کرنے اور دیگر سائنسی تجربات کے لیے اہم ٹیکنالوجیز اور ربوٹکس کا ٹیسٹ کریں گے۔
اس مشن کے کمانڈر زائے زیگینگ ہیں جنہوں نے 2008 میں پہلی مرتبہ چین کی طرف سے سپیس واک کی۔ شینزو 13 ان کا دوسرا خلائی مشن ہے۔
زائے زیگینگ نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’سب سے چیلنجنگ چیز چھ ماہ تک خلا میں رہنا ہے۔‘
ان کے ساتھ وانگ یاپنگ اور یی گوانگفو ہیں جن کی عمریں 41 ہیں۔
وانگ یاپنگ سابق ایئرفورس پائلٹ ہیں اور انہوں نے 2013 میں خلا کا سفر کیا۔ وہ لیو یانگ کے بعد چین کی دوسری خاتون خلاباز ہیں۔ تیسرے خلاباز یی گوانگفو کے لیے یہ پہلا خلائی مشن ہے۔

اپریل میں جب عملہ واپس آئے گا تو چین کا چھ اور مشنز خلا میں بھیجنے کا منصوبہ ہے جس میں دوسرے اور سیرے خلائی سٹیشن کے لیے ڈلیوریز اور عملے کے ساتھ دو فائنل مشن ہوں گے۔
امریکہ نے ناسا کو انٹرنیشنل سپیس سٹیشن (آئی ایس ایس) پر چین کے ساتھ کام کرنے سے منع کر دیا تھا جس کے بعد چین نے اپنا سپیس سٹیشن بنانے پر کام شروع کیا۔
آئی ایس ایس چند برسوں میں ریٹائر ہو جائے گا جس کے بعد چین کے پاس زمینی آربٹ میں واحد سپیس سٹیشن ہوگا۔
روس اور امریکہ کے بعد 2013 میں چین تیسرا ایسا ملک بن گیا جس نے خلا میں اپنا پہلا خلاباز بھیجا۔

شیئر: