Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چینی خلاباز 90 روز کے مشن کے بعد زمین پر لوٹ آئے

اس مشن کے سربراہ ایئرفورس کے پائلٹ نئیی ہیشنگ تھے (فوٹو چائنہ ڈیلی)
چین کی تاریخ کے طویل ترین خلائی مشن مکمل کر کے تین خلاباز واپس زمین پر پہنچے ہیں جس کے بعد چین کی ایک بڑی سپیس پاور بننے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعے کو ان تین خلابازوں کو زمین پر لانے والے کیپسول نے صحرائے گوبی میں لینڈنگ کی۔
خلاباز تانگ ہونگبو نے 90 روز کے بعد واپسی پر سی سی ٹی وی کو بتایا کہ ’واپس آکر بہت اچھا محسوس ہو رہا ہے۔‘
کیپسول سے نکلنے کے آدھے گھنٹے بعد انہوں نے کہا کہ ’میں والد اور والدہ کو کہنا چاہتا ہوں کہ میں واپس آگیا ہوں۔ میری صحت اچھی ہے اور میں پرجوش ہوں۔‘
چائنا مینڈ سپیس ایجنسی نے کہا کہ شینزو سپیس کرافٹ کے عملے کی صحت اچھی ہے۔ 
چینی سپیس ایجنسی کے چیف ڈیزائنر ہوانگ ویفن نے کہا کہ ’خلاباز گھر جانے سے پہلے 14 روز تک قرنطینہ میں رہیں گے کیونکہ لمبے مشن کے بعد ہو سکتا ہے ان کی قوت مدافعت متاثر ہوئی ہو۔‘
یہ مشن چین کے اس سپیس پروگرام کا حصہ تھا جس کے تحت ایک خلائی گاڑی کو مریخ اور چاند پر بھیجا گیا۔
اس مشن پر عملے نے تیانگونگ سپیس سٹیشن پر سپیس واک کی اور سائنسی تجربے کیے۔
چین کی سپیس پروگران کے ماہر چین لین نے کہا کہ ’مشن کی کامیاب تکمیل مستقبل میں اور مشنز کے راستے ہموار کرے گی اور سپیس سٹیشن کا استعمال ہو سکے گا۔
اس مشن کے سربراہ ایئرفورس کے پائلٹ نئیی ہیشنگ تھے جو اس سے قبل بھی دو خلائی مشنز پر جا چکے ہیں اور دیگر دو خلاباز بھی فوج میں ہیں۔

اگلے ماہ کے اختتام سے پہلے چینی خلائی ایجنسی گیارہ خلائی لانچز کی منصوبہ بندی کر رہی ہے (فوٹو اے ایف پی)

اگلے ماہ کے اختتام سے پہلے چینی خلائی ایجنسی گیارہ خلائی لانچز کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، جبکہ ستر ٹن خلائی سٹیشن کی توسیع کے لیے خلابازوں کی مزید تین ٹیموں کو بھجوایا جائے گا۔
گزشتہ چند سالوں میں امریکہ کے ساتھ مقابلے میں چین نے خلائی پروگرام پر اربوں ڈالر خرچ کیے ہیں۔
عالمی خلائی سٹیشن میں امریکہ نے چینی خلابازوں پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔
عالمی خلائی سٹیشن 2024 کے بعد بند ہو جائے گا تاہم امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے کہا ہے کہ 2028 کے بعد تک فعال رہ سکتا ہے۔ 
ہارورڈ سنٹر فار ایسٹرو فزکس کے ایک خلاباز نے اے ایف پی کو بتایا کہ امریکہ کے مقابلے میں چین ابھی بھی تکنیکی طور پر پیچھے ہے۔
چین کے خلائی عزائم کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ امریکہ نے روس، کینیڈا، یورپ اور جاپان کے ساتھ مل کر عالمی خلائی سٹیشن میں  چینی خلابازوں پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔

شیئر: