Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پانچ سال بعد ٹی 20 کے ورلڈ کپ میں اس بار نیا کیا ہوگا؟

ٹی 20 ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم دبئی پہنچ گئی ہے۔ (فوٹو: پی سی بی)
ساتویں ٹی 20 ورلڈکپ کا آغاز آج اتوار کو عمان کے الامارات سٹیڈیم سے ہونے جا رہا ہے۔ سنہ 2016 میں انڈیا کے ایڈن گارڈن کولکتہ میں ویسٹ انڈیز کی شاندار فتح کے ساتھ اختتام ہونے والے ورلڈ ٹی 20 کا ساتواں ایڈیشن پانچ برس بعد اب عمان اور متحدہ عرب امارات کے کرکٹ میدانوں پر کھیلا جائے گا۔ جہاں پہلے روز دو میچز کھیلے جائیں گے۔ 
پہلے میچ میں عمان اور پاپوا نیوگنی کی ٹیمیں عمان کے الامارات سٹیڈیم میں مد مقابل ہوں گی جبکہ الامارات سٹیڈیم ہی دوسرے میچ میں بنگلہ دیش اور سکاٹ لینڈ کی ٹیموں کی میزبانی کرے گا۔
 یوں تو اس ورلڈ کپ کی میزبانی 2020 میں آسٹریلیا نے کرنا تھی لیکن کورونا وبا کے باعث ٹورنامنٹ کو ری شیڈول کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی میزبانی انڈیا کو دے دی گئی تھی۔
کورونا کی ہی وجہ سے انڈین کرکٹ بورڈ نے ورلڈ کپ کا انعقاد متحدہ عرب امارات اور عمان میں کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ 

اس بار ورلڈ ٹی 20 میں نیا کیا ہوگا؟ 

ورلڈ ٹی 20 کے ساتویں ایڈیشن میں پہلی بار ’ڈی آر ایس‘ استعمال کیا جائے گا یعنی ٹیموں کو امپائر کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق دیا گیا ہے۔ ٹیموں کو پاس ہر اننگز میں دو اپیلوں کا حق موجود ہوگا تاہم اپیل کامیاب ہونے کی صورت میں اپیل کا موقع ضائع نہیں ہوگا۔ 
اسی طرح انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے پلیئنگ کنڈیشنز میں ترمیم کرتے ہوئے سیمی فائنل اور فائنل کے لیے متبادل دن بھی مقرر کیا ہے، موسم یا کسی اور وجہ سے متبادل دن کا کھیل بھی نا مکمل ہونے کی صورت میں سیمی فائنل کا فاتح سپر 12 راؤنڈ میں پوائنٹس ٹیبل کو دیکھتے ہوئے کیا جائے گا جبکہ فائنل میں متبادل دن پر بھی کھیل نامکمل ہونے کی صورت میں دونوں ٹیموں کو مشترکہ فاتح قرار دیا جائے گا۔ 
اس ایونٹ میں میچ برابر ہونے کی صورت میں سپر اوورز کا موقع دیا جائے گا تاہم سپر اوور میں بھی میچ برابر ہونے کی صورت میں اس وقت تک سپر اوورز کا مقابلہ ہوگا جب تک میچ میں واضح فاتح سامنے نہ آجائے جبکہ اس سے قبل سپر اوورز برابر ہونے کی صورت میں زیادہ چھکے اور چوکے لگانے والی ٹیم کو فاتح قرار دیا جاتا تھا۔ 

کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ میگا ایونٹ میں کپتانی کرنا چیلنج ہے۔ (فوٹو: پی سی بی)

گروپ سٹیج میں اگر بارش یا کسی اور وجہ سے میچ کا دورانیہ کم ہوتا ہے تو ایسی صورت میں میچ کو مکمل ہونے کے لیے پانچ اوورز کی اننگز کا کھیل لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ سیمی فائنل اور فائنل میں کم از کم 10 اوورز کی اننگز کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ 
ٹی 20 کے اس میگا ایونٹ میں 14 اوورز کا کھیل مکمل ہونے پر پانی کے وقفے کی بھی اجازت دی گئی ہے جس کا دورانیہ ڈھائی منٹ کا ہوگا۔ اس دوران دونوں ٹیموں کے کوچز اور سپورٹ سٹاف کو میدان میں آکر کھلاڑیوں سے مشورے کی بھی اجازت ہوگی۔ تاہم 14 اوورز سے کم محدود اوورز کے میچز میں پانی کا وقفہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔ 

ورلڈ ٹی 20 میں کتنی ٹیمیں شریک ہیں؟

ورلڈ ٹی 20 میں 16 ٹیمیں شریک ہیں لیکن ماضی کی طرح چار گروپس بنانے کے بجائے ان 16 ٹیموں کو دو راؤنڈز میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔
 آئی سی سی ورلڈ ٹی 20 کی رینکنگز کے مطابق پہلی آٹھ ٹیمیں دوسرے راؤنڈ یعنی سپر 12 تک رسائی حاصل کر چکی ہیں جبکہ بقیہ چار ٹیموں کا فیصلہ پہلے راؤنڈ کھیلنے والی آٹھ ٹیموں میں سے ہوگا۔
پہلے راؤنڈ میں چار چار ٹیموں پر مشتمل دو گروپس بنائے گئے ہیں جن میں گروپ اے میں سری لنکا، آئر لینڈ، نمیبیا اور ہالینڈ کی ٹیمیں شامل ہیں۔ اسی طرح پہلے راؤنڈ کے گروپ بی میں بنگلہ دیش، عمان، سکاٹ لینڈ اور پاپو نیوگنی کی ٹیمیں شامل ہیں۔ 
پہلے راؤنڈ میں گروپس کی ٹیمیں تین تین میچز کھیلیں گی اور گروپ میں ٹاپ ٹو ٹیمیں سپر 12 مرحلے تک رسائی حاصل کریں گی۔ سپر 12 میں 12 ٹیمیں دو گروپس پر مشتمل ہوں گی جس میں ہر ٹیم پانچ میچز کھیلیں گی اور دونوں گروپ سے دو بہترین ٹیمیں سیمی فائنل کھیلنے کی اہل ہوں گی۔ 
سپر 12 کے گروپ 1 میں انگلینڈ، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور دفاعی چیمپئین ویسٹ انڈیز شامل ہیں جبکہ پہلے راؤنڈ سے کوالیفائی کرنے والی دو ٹیمیں بھی اس گروپ کا حصہ ہوں۔ اپ سیٹ نہ ہونے کی صورت میں سری لنکا اور سکاٹ لیند کی ٹیموں کا اس گروپ میں شامل ہونے کا امکان ہے۔ 
دوسری طرف گروپ 2 میں میزبان انڈیا کے علاوہ پاکستان، نیوزی لینڈ اور افغانستان کی ٹیمیں شامل ہیں جبکہ پہلے راؤنڈ میں اپ سیٹ نہ ہونے کی صورت میں بنگلہ دیش اور آئرلینڈ کی ٹیمیں اس گروپ میں شامل ہونے کے لیے فیورٹس ہیں۔ 

2009 میں پاکستان نے ٹی 20 ورلڈ کپ جیتا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان ورلڈ کپ میں اپنے سفر کا آغاز کب کرے گا؟ 

پاکستان ورلڈ ٹی 20 میں اپنا پہلا میچ روایتی حریف انڈیا کے ساتھ دبئی سپورٹس سٹی میں کھیلے گا جبکہ 26 اکتوبر کو پاکستان شارجہ کے میدان میں نیوزی لینڈ کا مقابلہ کرے گا۔ 
پاکستان ایونٹ میں تیسرا میچ 29 اکتوبر کو دبئی کے میدان پر افغانستان کے ساتھ کھیلے گا جبکہ دو نومبر کو پاکستان کی ٹیم شیخ زاید سٹیڈیم میں ایونٹ کا چوتھا میچ کھیلے گی جبکہ سپر 12 میں پاکستان کی ٹیم پانچواں اور آخری میچ شارجہ کے میدان میں سات نومبر کو کھیلی گی۔ 
پہلے راؤنڈ کے نتائج توقعات کے مطابق آئے اور کوئی اپ سیٹ نہ ہوا تو پاکستان چوتھا میچ آئرلینڈ جبکہ سپر 12 میں اپنا آخری میچ بنگلہ دیش کے خلاف کھیلا گا۔ 

ورلڈ ٹی 20 کی فاتح ٹیمیں

ٹی 20 کرکٹ کی تاریخ کچھ زیادہ پرانی نہیں اور 2007 میں شروع ہونے والے ٹی 20 ورلڈ کپ کے اب تک پانچ ٹیمیں چیمپئین بنی ہیں۔ ان میں ویسٹ انڈیز نے سب سے زیادہ دو بار ٹائٹل اپنے نام کیا ہے جبکہ انڈیا، پاکستان، انگلینڈ اور سری لنکا نے ایک ایک بار ٹائٹل جیتا ہے۔
2007 میں جنوبی افریقہ کے میدان پر کھیلے جانے والے ورلڈ ٹی 20 کا پہلا ایڈیشن انڈیا نے اپنے نام کیا تھا جہاں جوہانسبرگ میں کھیلے جانے والے فائنل میچ میں انڈیا نے روایتی حریف پاکستان کو 5 رنز سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔ 

2016 ٹی 20 کا فاتح ویسٹ انڈیز تھا۔ (فوٹو: کرک انفو)

2009 میں کھیلے جانے والے دوسرے ایڈیشن میں پاکستان نے مسلسل دوسری مرتبہ فائنل تک رسائی حاصل کی اور فائنل میں انگلینڈ کے تاریخی میدان لارڈز میں سری لنکا کو آٹھ وکٹوں سے شکست دے کر ٹی 20 چیمپئن قرار پائی لیکن چند ماہ بعد ہی ویسٹ انڈیز میں کھیلے جانے والے تیسرے ایڈشن میں پاکستان کی ٹیم اپنے ٹائٹل کا دفاع کرنے میں ناکام رہی۔ 
2010 میں برج ٹاوں کے میدان پر کھیلے جانے والے فائنل میں انگلینڈ نے اپنے روایتی حریف آسٹریلیا کو بآسانی 7 وکٹوں سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔ 
ورلڈ ٹی 20 کا چوتھا ایڈیشن 2012 میں سری لنکا میں کھیلا گیا جہاں ویسٹ انڈیز میزبان سری لنکا کو کولمبو میں ہرا کر ٹی 20 کی دنیا کا نیا چیمپئن بن کر نمودار ہوا۔ 
2014 میں بنگلہ دیش کی سرزمین پر کھیلے جانے والے پانچویں ایڈیشن میں ڈھاکہ کے میدان پر کھیلے جانے والے فائنل میں سری لنکا نے انڈیا کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا جبکہ 2016 میں انڈیا میں کھیلے جانے والے آخری ورلڈ ٹی 20 کے فائنل کی گونج آج بھی تازہ ہے جہاں ویسٹ انڈیز کے کارلوس بریتھویٹ نے کلکتہ کے ایڈن گارڈنز میں آخری اوور میں بین سٹوکس کو پہلی چار گیندوں پر 4 چھکے لگا کر انگلینڈ کے ہاتھوں سے میچ چھین کر ویسٹ انڈیز کے نام کر دیا تھا۔ 

شیئر: