Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فیصلہ کیا کہ تجارت کے لیے پاک افغان بارڈر 24 گھنٹے کھلا رہے گا‘

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دورہ کابل کے دوران ’افغان حکام نے اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے پختہ عزم کا اعادہ کیا ہے۔‘
جمعرات کی شام کو واپس اسلام آباد پہنچنے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان حکام سے تفصیلی ملاقاتیں ہوئیں۔ افغان قیادت علاقائی روابط کے فروغ اور تجارت کے لیے پر عزم ہے۔
’حامد کرزئی، عبداللہ عبداللہ اور گلبدین حکمت یار سے ٹیلی فون پر بات ہوئی۔‘
انہوں نے کہا کہ’ کاروبار کرنے والے افغان شہریوں کے ویزے کی مدت پانچ برس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان افغانستان سرحد سے پیدل کراسنگ کرنے کا دورانیہ 12 گھنٹے کر دیا گیا ہے۔‘
’پاکستان افغانستان کی مدد کے لیے 5 ارب روپے فراہم کرے گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ افغان وفد جلد پاکستان کا دورہ بھی کرے گا۔‘
خیال رہے کہ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جمعرات ہی کو افغانستان نے عبوری وزیراعظم ملا حسن اخوند سے کابل میں ملاقات کی تھی۔ 
پاکستان کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں دیرپا امن اور استحکام چاہتا ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ پاکستان انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغان شہریوں کی مدد کے لیے تیار ہے جبکہ تجارتی تعلقات میں وسعت کا بھی خواہاں ہے۔ 
ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات، معاشی میدان میں مزید تعاون جبکہ تجارت اور کامرس کے علاقہ افغان شہریوں کو معاشی بحران کے نکالنے کے لیے دیگر معاملات پر بھی گفتگو ہوئی۔ 
اس سے قبل شاہ محمود قریشی اپنے وفد کے ہمراہ جب کابل ہوائی اڈے پر پہنچے تو افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی، افغانستان میں تعینات پاکستانی سفیر منصور احمد خان اور وزارت خارجہ افغانستان کے سینیئر حکام نے وزیر خارجہ کا خیر مقدم کیا۔
وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، سیکرٹری کامرس صالح احمد فاروقی، چیئرمین پی آئی اے ایر مارشل (ر) ارشد ملک، چیئرمین نادرا طارق ملک، کسٹم، ایف بی آر اور وزارت خارجہ کے سینیئر افسران بھی وزیر خارجہ کے ہمراہ ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ افغان قائدین کو افغانستان میں امن و امان کے قیام اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کریں گے۔
اس موقع پر وزیر خارجہ نے کہا کہ ’افغانستان کے قریبی برادر ہمسایہ ملک ہونے کے ناطے پاکستان علاقائی امن اور استحکام کے لیے اپنی بھرپور کاوشیں بروئے کار لا رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان نے افغانستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت میں سہولت کے لیے بارڈر کراسنگ پوائنٹس میں اضافہ کیا ہے۔ پاکستان نے ’کوویڈ پروٹوکول‘ کے تحت افغان بھائیوں کی نقل و حرکت اور سفری سہولت کے لیے نئی ویزہ رجیم متعارف کروائی۔‘
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم افغانستان کے ساتھ تجارت کے فروغ اور کارگو کی آمد و رفت میں سہولت کی فراہمی کے لیے کوشاں ہیں۔ پاکستان نے جذبہ خیر سگالی کے تحت حالیہ دنوں میں اشیائے خورونوش اور ادویات کی شکل میں انسانی امداد افغانستان بھجوائی۔‘
بیان کے مطابق وزیر خارجہ کے اس دورہ کابل کا مقصد معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے افغان عوام کی حمایت، پاکستان اور افغانستان کے مابین دوطرفہ تجارت اور اقتصادی و عوامی سطح پر تعاون کو بڑھانا ہے۔
دوسری جانب افغانستان کی عبوری حکومت کے نائب وزیر اعظم مولوی عبدالسلام حنفی نے  وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور ان کے وفد کے اعزاز میں ظہرانہ دیا۔
افغان عبوری حکومت کے وزیر خارجہ امیر حسن متقی اور عبوری کابینہ کے اراکین کی بڑی تعداد ظہرانے میں شرکت کی۔
 

شیئر: