مریم نواز، بلاول بھٹو، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان میں سے حکومت کے لیے کون خطرناک ہے؟ اس سوال پر شیخ رشید نے مسکراتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کیا خطرناک ہونا ہے۔
بقول ان کے ’ان میں تو ڈنک ہی نہیں ہے۔‘
انہوں نے پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ پچھلے دسمبر میں ہمیں جانے کا کہہ رہے تھے اور اب پھر دسمبر آنے والا ہے۔
’کنوئیں کے مینڈکوں کی سیاست کا دور ختم ہو گیا اب گہرے پانیوں کی سیاست ہوتی ہے۔‘
پی ڈی ایم کے احتجاجی تحریک کے اعلان کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ چار سال تو گزر چکے ہیں اب یہ دو چار مہینے احتجاج کریں تو حکومت کا تب تک ویسے ہی وقت پورا ہو جائے گا۔
شیخ رشید نے اپوزیشن کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے حوالے سے کہا کہ ’یہ ایک مرا ہوا سیاسی ہاتھی ہے‘ (فوٹو: سکرین گریب)
انہوں نے زور دیتے ہوئے ایک بار پھر کہا کہ حکومت اور عمران خان بطور وزیراعظم اپنی مدت پوری کریں گے۔
مہنگائی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر شیخ رشید نے اعتراف کیا کہ مہنگائی ہے لیکن اس کی وجوہات عالمی نوعیت کی ہیں کیونکہ کورونا کی وجہ سے دنیا میں بحران پیدا ہوئے۔
انہوں نے مہنگائی کی دوسری وجہ پچھلی حکومت کے قرضوں کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’بینک ڈکیتی کرنے والے کی ضمانت ہو جاتی ہے اور موبائل چوری کرنے والے کی نہیں ہوتی۔‘
شیخ رشید نے یہ بھی بتایا کہ عید میلاد النبی کے موقع پر تمام قیدیوں کی سزا میں تین ماہ کی تخفیف کی جا رہی ہے۔
انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ ’یہ معافی سنگین مقدمات پر لاگو نہیں ہو گی۔‘