Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نور مقدم قتل کیس: ملزم ذاکر جعفر نے فرد جرم کے خلاف درخواست واپس لے لی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نور مقدم کیس میں ملزم ذاکر جعفر کے وکیل کی جانب سے فرد جرم عائد کیے جانے کے خلاف دائر درخواست واپس لینے پر نمٹا دی ہے۔
نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر نے فرد جرم عائد کیے جانے کے احکامات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا تاہم جمعے کو ان کے وکیل راجہ رضوان عباسی نے درخواست واپس لے لی۔
ملزم ذاکر جعفر کے وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔
یاد رہے کہ اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے 14 اکتوبر کو نور مقدم قتل کیس کے تمام ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔ 
پیر کو سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کی والدہ عصمت آدم جی کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جبکہ ملزم کے والد کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔
نور مقدم قتل کیس میں گرفتار ایک اور ملزم جمیل احمد کی درخواست ضمانت پر گذشتہ روز جمعرات کو فیصلہ محفوظ ہو گیا ہے۔

 اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے 14 اکتوبر کو نور مقدم قتل کیس کے تمام ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

درخواست گزار جمیل احمد کے وکیل راجہ رضوان عباسی نے ٹرائل کورٹ کی ضمانت منسوخی کا فیصلہ عدالت کو پڑھ کر سنایا اور کہا کہ ایف آئی آر میں مالی اور چوکیدار کا حوالہ ہے مگر میرے موکل کے حوالے سے کچھ نہیں۔
اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے درخواست گزار نے 161 کا بیان ریکارڈ کرایا؟ وکیل کا جواب تھا کہ ’جی موکل نے بیان ریکارڈ کرایا ہے۔‘
شوکت مقدم کے وکیل نے کہا کہ ’درخواست گزار جمیل کے خلاف چارج فریم ہو چکا ہے، جمیل کا مالی اور چوکیدار تک کے ساتھ رابطہ تھا۔‘
شوکت مقدم کے وکیل نے عدالت سے استدعا کہ درخواست گزار جمیل تو موقع واردات پر خود موجود تھا، ضمانت کی درخواست مسترد کیا جائے۔
بعد ازاں شوکت مقدم کے وکیل کی جانب سے چارج فریم کی کاپی عدالت کو فراہم کی گئی۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

شیئر: