Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تائیوان پالیسی میں ’کوئی تبدیلی‘ نہیں آئی: امریکہ

امریکی صدر نے کہا تھا کہ چین کے حملے کی صورت میں تائیوان کا دفاع کیا جائے گا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے تائیوان کے دفاع کے بیان کے بعد وائٹ ہاؤس نے وضاحت کی ہے کہ تائیوان پر امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعے کو وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’صدر ہماری پالیسی میں کسی تبدیلی کا اعلان نہیں کر رہے اور ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔‘
امریکی صدر کے تائیوان کے دفاع کے بیان کے بعد امریکہ بیجنگ کے غصے کو کم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے سی این این کے زیر اہتمام ایک تقریب میں ایک سوال کے جواب میں کہا تھا امریکہ تائیوان کا دفاع کرے گا۔
امریکی صدر کے بیان کے بعد چین نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ کو تائیوان کے معاملے پر احتیاط سے کام لینا چاہیے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یہ بھی کہا تھا کہ بنیادی مفادات پر چین کے پاس سمجھوتہ کرنے کی گنجائش نہیں۔
تائیوان اور چین کے درمیان فوجی کشیدگی 40 برسوں کی بدترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔
تائیوان کے وزیر دفاع کا رواں ماہ کہنا تھا کہ چین تائیوان پر 2025 تک ’مکمل پیمانے پر‘ حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

رواں ماہ تائیوان نے کہا تھا کہ چین کے جنگی طیارے سرحدی حدود میں داخل ہوئی تھیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

رواں ماہ کے اوائل میں چین کے 38 جنگی طیاروں نے تائیوان کی سرحد پر پروازیں بھی کی تھیں۔
تائیوان کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ ’جب چین کے 22 فائٹرز، دو بمبار اور آبدوز کو تباہ کرنے کی صلاحیت کے حامل ایک طیارے نے جنوب مغرب میں دفاعی زون میں داخل ہوئے تو ان کے جہاز نے وارننگ جاری کی۔‘
گذشتہ اتوار کو چین نے آبنائے تائیوان میں امریکہ اور کینیڈا کی جانب سے جنگی بحری جہاز بھیجنے کی مذمت کی تھی۔
چین کی فوج نے کہا تھا کہ یہ بحری جہاز خطے کے امن اور استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔ چین تائیوان کی ملکیت کا دعویدار ہے اور اس کو اپنا حصہ سمجھتا ہے۔

شیئر: