Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹی ایل پی کے 350 کارکن رہا کر دیے، مریدکے روڈ کھلنے کے منتظر: شیخ رشید

پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ’ہم نے اب تک تحریک لبیک پاکستان کے 350 کارکن رہا کر دیے ہیں۔
انہوں نے اتوار کو اپنی ٹویٹ میں مزید لکھا کہ ’ہم ٹی ایل پی کے ساتھ ہوئے فیصلے کے مطابق مریدکے میں سڑک دونوں طرف سے کھولے جانے کے منتظر ہیں۔‘
اس قبل اتوار ہی کو وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا تھا کہ ’منگل اور بدھ تک کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے خلاف کیسز واپس لیں گے۔‘
اتوار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ ’ کالعدم ٹی ایل پی سے تفصیلی بات چیت ہوئی، پیر کو صبح 10 بجے ٹی ایل پی کے لوگ وزارت داخلہ میں آئیں گے۔ حکومت شیڈول فور کو بھی دیکھے گی۔‘
شیخ رشید نے اسلام آباد اور راولپنڈی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ ’راستوں سے کنٹینرز سائیڈ پر کر دیں۔ ’اصل بات یہ ہے کہ مذہبی لوگوں سے ٹکراؤ نہیں ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’میری سعد رضوی سے ون آن ون اور میٹنگ میں بات چیت ہوئی، فرانس کے سفیر کا معاملہ قومی اسمبلی میں لے کر جائیں گے۔‘
شیخ رشید نے کہا کہ ’میں تمام سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کے لیے تیار ہوں۔‘
اس سے قبل یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ جیل میں قید ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی سے بیک ڈور مذکرات جاری ہیں۔
پنجاب کی وزارت داخلہ کے ایک اعلی افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ جیل میں ایک حکومتی وفد کی سعد رضوی ایک طویل ملاقات ہوئی ہے۔

کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں کا مریدکے میں دھرنا جاری

اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز کے مطابق کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان کو نئے احکامات ملنے تک مریدکے میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ٹی ایل پی نے شہر کے وسط میں جی ٹی روڈ پر دھرنہ دے رکھا ہے جس کی وجہ سے گوجرانولہ سے لاہور تک جی ٹی روڈ پر ٹریفک معطل ہے جبکہ حکومت نے دھرنے کے اطراف میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر رکھی ہے۔

مریدکے میں کھانے پینے کی اشیاء کی دکانیں کھلی ہیں جبکہ دھرنے کے شرکاء کو مقامی مدرسوں کی طرف سے کھانا بھی فراہم کیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے پولیس کو دھرنے کے اطراف سے ہٹا لیا ہے۔ 
سنیچر کو کالعدم تحریک لبیک پاکستان کا ’لانگ مارچ‘ مریدکے پہنچا تھا جہاں انہوں نے رات گزاری۔
دوسری طرف کالا شاہ کاکو میں مڈھ بھیڑ کے بعد انتظامیہ نے پولیس کو جلوس کے راستے سے ہٹا لیا جبکہ مریدکے میں جی ٹی روڈ پر رکھے گئے کنٹینرز کو کارکنوں نے رستے سے ہٹایا۔
مریدکے میں مقامی صحافی محمد حمید کے مطابق ٹی ایل پی کے کارکنان نے جی ٹی روڈ کو کسی بھی طرح کی ٹریفک کے لیے روک دیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ’وہ صحافیوں کو کوریج بھی نہیں کرنے دے رہے بلکہ ایک مقامی صحافی کو زدوکوب بھی کیا گیا۔ جبکہ مقامی پولیس بالکل ہی غائب ہے۔‘
’پولیس نے جاتے ہوئے کھڑے کنٹینرز کا مٹی سے بھر دیا جس کو ٹی ایل پی کے کارکنان کے کدالوں سے خالی کر کے کنٹینر راستے سے ہٹا دیے۔ اس کے بعد سے انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ رات ادھر ہی گزاریں گے۔‘
قبل ازیں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر لاہور پہنچے تھے جہاں انہوں نے امن و امان کی صورتحال پر وفاقی و صوبائی وزرا اور پنجاب کے چیف سیکرٹری و آئی جی کے اجلاس کی صدارت کی۔
لاہور پولیس نے ٹی ایل پی کے کارکنوں سے جھڑپوں میں زخمی ہونے والے 44 پولیس اہلکاروں کی فہرست بھی جاری کی تھی جو مختلف ہسپتالوں میں زیرِعلاج ہیں۔ 
 کالعدم تحریک لبیک کے ترجمان سجاد سیفی نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ ان کا قافلہ جی ٹی روڈ پر رواں دواں ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں ان کے چھ کارکن ہلاک اور 70 زخمی ہوئے ہیں۔

جمعے کے روز تحریک لبیک نے حکومت کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کا اعلان کرنے کے بعد سکیم موڑ سے مارچ کا آغاز کیا تھا (فوٹو: اردو نیوز)

وفاقی وزرا کی لاہور میں موجودگی کے حوالے سے سجاد سیفی نے کہا کہ ’ہم نے کب مذاکرات سے انکار کیا ہے، ہم تو مارچ شروع کرنے سے قبل حکومت کو کہہ رہے تھے کہ آئیں ہم سے بات کریں۔ ہم نے اب بھی حکومت سے مذاکرات سے انکار نہیں کیا۔‘ 
کالعدم تحریک لبیک پاکستان نے جمعے کو لاہور سے اسلام آباد لانگ مارچ کا اعلان کر رکھا تھا۔ ان کے دو بنیادی مطالبات میں سے ایک فرانسیسی سفیر کی ملک بدری ہے اور دوسرا جماعت کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی ہے۔  
جمعے کے روز ہی تحریک لبیک نے حکومت کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کا اعلان کرنے کے بعد سکیم موڑ سے مارچ کا آغاز کیا تھا۔

شیئر: