Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈی کوک نے ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ کھیلنے سے انکار کیوں کیا؟

کوئنٹن ڈی کوک ٹی20 ورلڈ کپ کے بقیہ میچز نہیں کھیلیں گے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ٹی20 ورلڈ کپ 2021 کے دوران جنوبی افریقی کرکٹ بورڈ نے کھلاڑیوں کو میدان میں گھٹنا ٹیکنے کو کہا تو وکٹ کیپر بیٹسمین کوئنٹن ڈی کوک نے ’ذاتی وجوہات‘ کو بنیاد بناتے ہوئے ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ کھیلنے سے انکار کردیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کپتان ٹمبا باووما نے کہا ہے کہ وکٹ کیپر بیٹسمین اور قومی ٹیم کے سابق کپتان ’ذاتی وجوہات‘ کی بنا پر دبئی میں ہونے والے میچز کھیلنے کے لیے دستیاب نہیں ہوں گے۔ 
خیال رہے کہ میدان میں کھلاڑیوں کا گھٹنا ٹیکنا نسل پرستی اور تعصب کے خلاف خاموش احتجاج کی علامت بن گیا ہے۔
کوئنٹن ڈی کوک کے میچز میں عدم دستیابی کے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے جو پہلے بھی نسل پرستی کے خلاف احتجاج میں شریک ہونے سے انکار کرچکے ہیں۔
کرکٹ ساؤتھ افریقہ ( سی ایس اے) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بورڈ نے متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ جنوبی افریقی ٹیم کے تمام کھلاڑیوں کو متحد ہو کر نسل پرستی کے خلاف مؤقف اپنانا ہوگا اور ورلڈ کپ کے بقیہ میچز کا آغاز گھٹنا ٹیک کر کریں گے۔
بیان کے مطابق نسلی تعصب کے خلاف شروع ہونے والی بین الاقوامی مہم بلیک لائیوز میٹر کی حمایت میں کھلاڑیوں نے مختلف انداز میں اظہار کیا ہے جس یہ تاثر ملا ہے کہ اس مہم کے لیے کھلاڑیوں میں مختلف رائے یا مکمل حمایت نہیں پائی جاتی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام مسائل اور بالخصوص جنوبی افریقہ کی تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے بورڈ کے خیال میں ٹیم کے لیے ضروی ہے کہ نسل پرستی کے خلاف متحد ہو کر مستقل مزاجی کے ساتھ ایک ہی مؤقف اپنایا جائے۔

کھلاڑیوں کا گھٹنا ٹیکنا نسل پرستی کے خلاف احتجاج کی علامت ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ رواں سال کے شروع میں ویسٹ انڈیز میں ہونے والی ٹیسٹ سیریز کے دوران بھی کوئنٹن ڈی کوک نے گھٹنا ٹیکنے سے انکار کر دیا تھا۔
حالیہ ورلڈ کپ کے دوران انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی اوئن مورگن نے بھی ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ میں گھٹنا ٹیکا تھا جبکہ اتوارانڈیا کی ٹیم نے بھی گھٹنا ٹیک کر جبکہ پاکستانی ٹیم نے دل پر ہاتھ رکھ کر میچ کا آغاز کیا تھا۔
منگل کو ہونے والے میچ کے دوران جنوبی افریقی ٹیم نے کھیل کا آغاز گھٹنا ٹیک کر کیا تھا۔
سی ایس اے بورڈ کے سربراہ لاسن نیڈو کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں کرکٹ دیکھا جانے والا دوسرا بڑا کھیل ہے اور ٹی20 ورلڈ کپ کا متحدہ عرب امارات اور عمان میں منعقد ہونا جنوبی افریقی ٹیم کے لیے مثالی پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے جہاں وہ ماضی کی تقسیم کو مٹانے کے قومی عزم کو اُجاگر کر سکتے ہیں۔
جنوبی افریقی کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ مارک باؤچر پر الزامات عائد کیے گئے تھے کہ ان کے دور میں سیاہ فام کھلاڑیوں کا قومی ٹیم میں خیر مقدم نہیں کیا جاتا تھا۔
سابق سپنر پال ایڈمز نے بھی الزام عائد کیا تھا کہ ’مارک باؤچر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس کے دوران انہیں نسل پرستی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔‘

شیئر: