Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نور مقدم کے جسم پر 8 زخموں کے نشانات تھے: گواہ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضلعی عدالت کو آٹھ ہفتوں میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ فوٹو اے ایف پی
نور مقدم قتل کیس میں ٹرائل کے دوران استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ جائے وقوعہ پر جب مقتولہ کی لاش کا معائنہ کیا گیا تو جسم پر 8 زخموں کے نشانات تھے۔  
بدھ کو اسلام آباد میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں عطا ربانی کی عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران استغاثہ نے مزید تین گواہان کے بیانات قلمبند کروا دیے جبکہ ان پر جرح بھی مکمل کر لی گئی ہے۔  
راولپنڈی اور اسلام آباد میں انتظامیہ کی جانب سے راستہ بند ہونے کی وجہ سے ملزمان کو عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکا جس کے بعد ویڈیو لنک کے ذریعے ملزمان کی حاضری لگائی گئی۔  
استغاثہ کے گواہ کانسٹیبل اقصیٰ رانی نے جرح کے دوران عدالت کو بتایا کہ ’20 جون کو رات 10 بج کر 30 منٹ پر ایس ایچ او ویمن پولیس سٹیشن کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچنے اور وہاں مقتولہ کی لاش کا جائزہ لینے میں معاونت کی۔‘  
استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ ’ابتدائی طور پر مقتولہ کے جسم پر 8 ضربات کے نشانات تھے، جس میں 4 نشانات چھاتی پر بائیں جانب اور تین نشانات دائیں کان کے نیچے تھے اور ایک ماتھے پر بھی کٹ موجود تھا جبکہ زیر جامہ ملبوسات بھی خون سے آلود تھے۔‘  
قتل کے وقت مقتولہ کے زیر جامہ ملبوسات بھی عدالت میں پیش کیے گئے، جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ مقتولہ نے سلیٹی رنگ کی شرٹ پہنی تھی جو کہ خون سے آلود تھی۔ 
جرح کے دوران کانسٹیبل اقصیٰ رانی نے کہا کہ ’جائے وقوعہ پر مدعی شوکت مقدم کی موجودگی کے بارے میں کوئی علم نہیں جبکہ اس وقت پولیس وردی کے علاوہ کوئی بھی شخص جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھا۔‘  

نور مقدم کے جسم پر زخموں کے آٹھ نشانات تھے۔ فوٹو اے ایف پی

استغاثہ کے گواہان کی جانب سے بیانات ریکارڈ کرنے کے دوران ایک بار پھر ملزمان کے وکیل کی جانب سے اعتراض کرنے پر مدعی شوکت مقدم کو کمرہ عدالت سے باہر بھیج دیا گیا۔  
استغاثہ کے گواہ بشارت رحمان اے ایس آئی نے عدالت کے سامنے فنگر پرنٹس لینے سے متعلق بیان ریکارڈ کروایا جبکہ استغاثہ لانے والے گواہ عابد لطیف نے بھی بیان قلمبند کروا دیا۔  
تینوں گواہان پر ملزمان کے وکیل کی جانب سے تقریباً 2 گھنٹے تک جرح کی گئی۔  
سماعت کے اختتام پر عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق ملزمان کو تمام ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔  
عدالت نے کیس کی سماعت 3 نومبر تک کے لیے ملتوی کرتے ہوئے استغاثہ سے مزید گواہان کے نام دینے کی ہدایت کردی۔ استغاثہ کی جانب سے آئندہ سماعت پر نقشہ نویس عامر شہزاد، اے ایس آئی محمد ریاض، ہیڈ کانسٹیبل فراصت فہیم اور کمپیوٹر آپریٹر مدثر کے بیانات قلمبند کرائیں جائیں گے۔  
نور مقدم قتل کیس میں اب تک استغاثہ کی جانب سے پیش کیے گئے مجموعی طور پر 4 گواہان پر جرح مکمل ہو چکی ہے۔ 
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 8 ہفتوں میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔  

شیئر: