Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نور مقدم کیس: ’شفاف ٹرائل کا حق لازمی لیکن تاخیر سے اضطراب بڑھتا ہے‘

سپریم کورٹ میں سابق سفیر شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کے قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ مقدمات میں شفاف ٹرائل کا حق لازمی دیا جائے تاہم مقدمہ نمٹانے میں تاخیر سے اضطراب بڑھتا ہے۔  
پیر کو سپیریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست پر سماعت کی۔
مرکزی ملزم کے والدین نے یہ درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف دائر کر رکھی ہے۔
دوران سماعت  ملزمان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے کہ تاحال فرانزک رپورٹس موصول نہیں ہوئیں اور دو ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے حکم سے شفاف ٹرائل کا حق متاثر ہو سکتا ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ شفاف ٹرائل کا حق لازمی دیا جائے لیکن مقدمہ نمٹانے میں تاخیر سے اضطراب بڑھتا ہے۔  
دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ عصمت جعفر کا اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہاں ذکر ہے؟ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عصمت جعفر کا ہائی کورٹ کے فیصلے میں ذکر ہی موجود نہیں۔  
ملزمان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ قتل کا مقدمہ ظاہر جعفر پر ہے، والدین قتل کے وقت کراچی میں تھے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم صرف کیس کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ نور مقدم قتل کیس ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔ ہمیں مقتولہ کے اہل خانہ سے ہمدردی ہے۔ صرف کیس کے حقائق کو سمجھنے کے لیے آپ سے معلومات لے رہے ہیں۔ 
جس پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ چھ موبائل فونز کے علاوہ تمام فرانزک رپورٹس آ چکی ہیں۔  

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عصمت جعفر کا ہائی کورٹ کے فیصلے میں ذکر ہی موجود نہیں۔ فوٹو: ٹوئٹر

وقفے کے بعد کیس کی دوبارہ سماعت کا آغاز ہوا تو جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ وقفے کے دوران معلوم ہوا ہے کہ ان کی فیملی میں فوتگی ہوگئی ہے۔ ’ابھی فوری طور پر لاہور روانہ ہونا ہے۔‘
عدالت نے آیندہ سماعت پر استغاثہ سے ذاکر جعفر اور عصمت ذاکر کی حد تک شواہد پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 18 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملزم کے والدین کی ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو دو ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔  
دوسری جانب نور مقدم قتل کیس میں اسلام آباد کی ضلعی عدالت نے 14 اکتوبر کو ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔  

شیئر: