Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’معاہدہ خفیہ رہے گا‘، کالعدم تنظیم اور حکومت کے معاہدے پر تبصرے

مذاکرات اور معاہدے پر سوشل میڈیا صارفین بھانت بھانت کے تبصرے کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
تقریباً ایک ہفتے مذاکرات کے بعد حکومت اور کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے جس کی تفصیلات مفتی منیب الرحمان کے مطابق ’مناسب وقت پر سامنے آ جائیں گی۔‘
معاہدہ طے پا جانے کا اعلان حکومتی وزراء، ٹی ایل پی کے اراکین اور مفتی منیب الرحمان نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ تاہم کالعدم تنظیم کا لانگ مارچ جو اس وقت وزیرآباد میں موجود ہے اس کو ختم کرنے یا نہ کرنے کا اعلان اب تک نہیں کیا گیا ہے۔
حکومتی وزراء کی جانب سے کہا گیا تھا کہ لانگ مارچ کے دوران جھڑپوں میں 4 پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں اور کالعدم ٹی ایل پی کی جانب سے بھی کارکنان کی ہلاکت کے دعوے کیے گئے ہیں۔
قبل ازیں کچھ حکومتی وزراء کی جانب سے کالعدم ٹی ایل پی کے خلاف سخت زبان استعمال کی جا رہی تھی۔ وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے تو اس تنظیم پر انڈیا سے مدد لینے کے بھی الزامات لگائے تھے۔
سوشل میڈیا پر ان مذاکرات اور معاہدے پر صارفین  تبصرے کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
معاہدے کی تفصیلات سامنے نہ آنے پر تبصرہ کرتے ہوئے صحافی مبشر زیدی نے لکھا کہ ’اس بار کالعدم تنظیم سے معاہدہ خفیہ رہے گا۔‘
پاکستان تحریک انصاف کے رکن سینیٹر فیصل واوڈا نے دو دن پہلے کہا تھا کہ پچھلی بار حکومت اور کالعدم ٹی ایل پی کے درمیان جو معاہدہ ہوا تھا اس کا علم وزیراعظم عمران خان کو نہیں تھا۔
اس حوالے سے احمد ولید نامی صارف نے کہا ’اس معاہدے کا وزیراعظم کو بھی بتادیں۔ واوڈا پھر نہ کہہ دے کہ وزیراعظم کو علم نہیں تھا کہ کیا معاہدہ طے پایا ہے۔‘
اینکرپرسن سلیم صافی نے معاہدے کے بارے میں تبصرہ کیا کہ ’حکومتی ترجمان رہنمائی کریں کہ خفیہ معاہدے کے بعد ہم میڈیا والے اب ٹی ایل پی کو کیا پکاریں۔ کالعدم مذہبی تنظیم، انڈیا سے فنڈز لینے والی غدار تنظیم، محب وطن اور عاشقان رسول کی مذہبی  تنطیم، قانونی سیاسی تنظیم یا کچھ اور ؟‘
صحافی ضرار کھوڑو کہنے لگے ’ریاست سے مت ٹکران نہیں تو ریاست بھرم کرنے کے بعد خفیہ ڈیل کرلے گی آپ کے ساتھ۔‘
اس سے قبل چونکہ حکومتی وزراء نے کالعدم پر ٹی ایل پی پر بھارت سے مدد لینے کا الزام لگاچکے ہیں اس لیے صارفین اب اس دعوے پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں۔
’حکومت کا ’بھارتی حمایت‘ یافتہ ٹی ایل پی کے ساتھ خفیہ معاہدہ۔ توکیا یہ حکومت بھی بھارتی ایجنڈے پر کام کر رہی ہے؟‘
تاہم کچھ صارفین ایسے بھی ہیں جو اس معاہدے کے طے پا جانے کے بعد سکھ کا سانس لے رہے ہیں۔
معروف صحافی انصار عباسی نے ایک ٹویٹ میں کہا ’الحمداللہ! حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان معادہ طے پا گیا۔‘

شیئر: