Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عراقی وزیراعظم پر ڈرون سے قاتلانہ حملے کی عالمی سطح پر مذمت

وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی نے ریکارڈ کیے گئے پیغام میں کہا کہ وہ خیریت سے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی )
عراق کے وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی پر ڈرون کے ذریعے قاتلانہ حملے کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی ہے۔ 
عرب نیوز کے مطابق اتوار کو علی الصبح عراق کے وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی پر ان کی رہائش گاہ پر ڈرون کے ذریعے قاتلانہ حملہ ہوا ہے تاہم وہ محفوظ ہیں۔ 
سعودی عرب کے سرکاری ٹی وی العربیہ کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے حملے کو ’بزدلانہ دہشت گرد کارروائی‘ قرار دیا ہے۔
وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی نے واقعے کے بعد ایک ریکارڈ کیے گئے ٹیلی ویژن پیغام میں کہا ہے کہ وہ خیریت سے ہیں۔
متحدہ عرب امارات، کویت، قطر، اردن اور عرب لیگ نے بھی مذمتی بیانات جاری کیے ہیں۔
خلیج تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل نایف فلاح الحجرف نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عراق کی سیکیورٹی کو جی سی سی ریاستوں کی سیکیورٹی کے مترادف سمجھتے ہیں۔
امریکہ نے عراقی وزیراعظم پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراقی سکیورٹی فورسز کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کی جانب سے جاری بیان میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے تحقیقات میں مدد فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے حملے کو دہشت گردانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عراقی ریاست پر حملہ تھا جس کی امریکہ شدید مذمت کرتا ہے۔
مصر کے صدر عبدالفتح السسی نے تمام متعلقہ جماعتوں سے امن و تحمل کا مظاہرہ کرنے کا کہا اور عراق کی سیکیورٹی اور استحکام کے لیے حمایت کی مکمل یقین دہانی کروائی۔

عراق میں اکتوبر میں ہونے والے عام انتخابات کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری اور اعلیٰ سیکیورٹی عہدیدار علی شمخانی نے عراقی وزیراعظم پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’نئی بغاوت‘ قرار دیا ہے۔
انہوں نے کسی قسم کی تفصیل دیے بغیر اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ ’یہ کوشش ایک نئی بغاوت ہے جس کا سراغ بین الاقوامی تھنک ٹینکس سے جا ملتا ہے۔‘
خیال رہے کہ اس حملے میں پانچ سے زیادہ دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حملے کی ذمہ داری کسی گروپ نے فی الحال قبول نہیں کی۔
وزیراعظم مصظفیٰ الکاظمی کو محفوظ مقام منتقل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے عراق کی خاطر امن اور تحمل کا مظاہرہ کرنے، قوم کے تحفظ اور قانون کی بالادستی کے لیے سکیورٹی فورسز کی حمایت کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز حملے کے ذمہ داروں کا سراغ لگانے کے لیے کام کر رہی ہیں۔
عراقی وزیراعظم کا گھر شہر کے اندر گرین زون میں واقع ہے جہاں سخت سکیورٹی ہے۔ بغداد کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے گرین زون میں فائرنگ اور دھماکے کی آواز سنی۔
عراقی وزیراعظم نے جمعے کو عراقی سکیورٹی فورسز اور الیکشن کو متنازع بنانے والی پارٹیوں کے حامیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔

امریکہ نے حملے کی تحقیقات کی پیشکش کی ہے۔ فائل فوٹو اے ایف پی

جمعے کو مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں ایک شخص ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
ایرانی حمایت یافتہ گروپس کا کہنا ہے کہ مظاہرین پر فائرنگ کی گئی تاہم وزارت صحت ان دعوؤں کو مسترد کرتی ہے۔
ایران کے حامی عسکری گروپ حشد الشعبی کے سیاسی ونگ کو حالیہ الیکشن میں پارلیمان میں کم نشستیں ملنے پر اُس کے حامیوں نے نتائج کو ’فراڈ‘ قرار دیتے ہوئے احتجاج شروع کیا۔
جمعے کو حشد الشعبی گروپ کے سینکڑوں حامیوں نے بغداد کے گرین زون کے قریب احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس علاقے میں الیکشن کمیشن، اہم سرکاری دفاتر اور امریکی سفارت خانے کی عمارت واقع ہے۔

شیئر: