Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی پراجیکٹ کے تحت مزید ایک ہزار 443 بارودی سرنگیں صاف

حوثیوں کی جانب سے 1.2 ملین سے زیادہ بارودی سرنگیں بچھائی گئی ہیں(ایس پی اے)
یمن سے بارودی سرنگ صاف کرنے کے سعودی پراجیکٹ (مسام) نے یمن میں حوثیوں کی بچھائی ہوئی مزید ایک ہزار 443 بارودی سرنگیں صاف کی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق نومبر2021 کے پہلے ہفتے کے دوران یہ بارودی سرنگیں صاف کی گئی ہیں جو ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں نے بچھا رکھی تھیں۔
بارودی سرنگوں میں 6 اینٹی پرسنل، 520  ٹینک شکن، 915 بغیر دھماکے والی جبکہ دو دھماکہ خیز ڈیوائس شامل تھیں۔
واضح رہے کہ شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات (مسام) حوثیوں کی بچھائی ہوئی باروی سرنگیں صاف کرنے کا پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے۔
شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی ہدایت پر مسام  پروجیکٹ یمن کے عوام کے دکھوں کو کم کرنے میں مدد کے لیے متعدد اقدامات میں سے ایک ہے۔
شاہ سلمان بن عبدالعزیز امدادی سینٹر کے تحت ’مسام منصوبے‘ کا مقصد یمن کے مختلف شہری اور دیہی علاقوں سے بارودی سرنگوں کی صفائی کرنا ہے تاکہ معصوم شہریوں کی جانوں کو ان سے محفوظ کیا جا سکے۔
سعودی پروجیکٹ مسام کی زیر نگرانی یمن کے مختلف علاقوں خصوصا مارب، عدن، صنعا، الجوف، الھاھل، الحدیدۃ، شبوہ اور تعزمیں حوثی باغیوں کی جانب سے بچھائی گئی ان بارودی سرنگوں کو ناکارہ بنانے کے لیے بین الاقوامی ماہرین کے ساتھ مل کر یہ منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔
پروگرام کےآغاز سے اب تک 2 لاکھ 86 ہزار 80 بارودی سرنگیں صاف کی جا چکی ہیں۔
حوثی باغیوں کی جانب سے 1.2 ملین سے زیادہ بارودی سرنگیں بچھائی گئی ہیں جس کے باعث سیکڑوں شہریوں کے زخمی اور ہلاک ہونے کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔
مسام کے پاس اس کام کے لیے 32 ٹیمیں ہیں اوراس کا مقصد یمن میں بارودی سرنگوں کو ختم کرنا ہے تاکہ عام شہریوں کی حفاظت کی جا سکے اور یہ یقینی بنانا ہے کہ فوری طور پر انسانی ہمدردی کی فراہمی کو بحفاظت فراہم کیا جائے۔
مسام مقامی ماینننگ انجینئروں کو تربیت دیتا، انہیں جدید سازوسامان فراہم کرتا اور متاثرین کی مدد کرتا ہے۔
2020 میں 30 ملین ڈالر کی لاگت سے مسام کے معاہدے کو ایک سال کے لیے بڑھایا گیا تھا۔
مسام کی ٹیموں کے ذریعے صاف کی گئی زیادہ تر بارودی سرنگیں مقامی طور پر بنائی گئی ہیں، جب کہ دیگر کا تعلق ایران سے ہے۔
حوثی شہریوں کو خوفزدہ کرنے کے لیے گاڑی شکن بارودی سرنگیں تیار کر رہے ہیں اور انہیں اینٹی پرسنل دھماکہ خیز مواد میں تبدیل کر رہے ہیں۔

شیئر: