Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پانچ ہزار افغان مہاجرین روزانہ ایران میں داخل ہو رہے ہیں‘

ناروے مہاجر کونسل نے عالمی کمیونٹی سے ایران کو مزید امدادی فنڈز دینے کا کہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
افغانستان سے روزانہ پانچ ہزار تک مہاجرین سرحد پار کر کے ہمسایہ ملک ایران میں داخل ہو رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بین الاقوامی امدادی ادارے ’ناروے مہاجر کونسل‘ نے کہا ہے کہ ایران میں پہلے ہی 30 لاکھ 60 ہزار افغان مہاجرین نے پناہ لے رکھی ہے، اضافی پناہ گزینوں کے داخلے سے ایران پر بوجھ بڑھ جائے گا۔
ناروے مہاجر کونسل نے بین الاقوامی کمیونٹی سے ایران کی مزید مدد کرنے کا کہا ہے۔ کونسل کا کہنا ہے کہ امریکی پابندیوں کے باوجود ایران کی دنیا بھر میں سب سے زیادہ جامع مہاجر پالیسی ہے۔
ناروے مہاجر کونسل کے سیکریٹری جنرل جان ایگلینڈ نے دورہ ایران کے بعد کہا کہ بین الاقوامی کمیونٹی کی جانب سے اتنے کم تعاون کے ساتھ ایران سے یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ اتنی زیادہ تعداد میں افغان مہاجرین کی میزبانی کرے۔
انہوں نے کہا کہ شدید سردیوں کی آمد سے پہلے افغانستان اور اس کے ہمسایہ ممالک جیسے ایران کو فراہم کردہ امداد میں فوری طور پر اضافہ کرنا چاہیے۔
کونسل کا کہنا ہے کہ طالبان کے کابل پر کنٹرول کے بعد کم سے کم تین لاکھ افغان مہاجرین ایران میں داخل ہوچکے ہیں۔
جان ایگلینڈ کا کہنا ہے کہ ’حال ہی میں ایران پہنچنے والے خاندانوں سے دل شکن کہانیاں سنی ہیں۔‘
’ایک مہاجر نے بتایا کہ انہیں اہل تشیع ہونے پر نشانہ بنایا گیا تھا، ان کا بچا کچا سامان بھی چھین لیا گیا، ان کا گھر جلا دیا گیا اور ایران پہنچنے سے پہلے ہی انہیں افغانستان میں کئی مرتبہ بھاگنا پڑا۔‘

طالبان کے کابل پر کنٹرول کے بعد سے تقریباً تین لاکھ افغان مہاجرین ایران میں داخل ہوچکے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ناروے مہاجر کونسل کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے کمشنر برائے مہاجرین نے 300 ملین ڈالر فنڈز کی اپیل کی تھی جس میں صرف 135 ملین ڈالر ایران کو دیے گئے ہیں تاکہ رواں سال کے آخر تک ایران بھاگنے والے پانچ لاکھ 15 ہزار افغان مہاجرین کی مدد ہوسکے۔
کونسل کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے 300 ملین ڈالر کی اپیل میں سے صرف 32 فیصد فنڈز اکٹھے ہوسکے ہیں۔
جان ایگلینڈ نے کہا کہ بین الاقوامی کمیونٹی کو افغانستان کے ہمسایہ ممالک کی زیادہ حمایت کرنی چاہیے اور مدد کرنے کی ذمہ داری نبھانی چاہیے تاکہ وہ مہاجرین کا خیر مقدم کرتا رہے۔

شیئر: