Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہی فرمان کے تحت سعودی شہریت حاصل کرنے والے غیر ملکی کون ہیں؟

خصوصی مہارت رکھنے والے پروفیشنل درخواست دے سکتے ہیں۔(فوٹو الشرق الاوسط)
سعودی عرب نے جعمرات کو مختلف پیشوں میں خصوصی مہارت کے حامل غیرملکیوں کو شہریت دینے کی منظوری دی ہے۔ 
 شاہی فرمان کے مطابق قانون، میڈیکل، سائینس، کلچر، کھیل اور ٹیکنیکل شعبوں میں خصوصی مہارت رکھنے والے پروفیشنل افراد سعودی شہریت کی درخواست دے سکتے ہیں۔
 یہ شاہی فرمان وژن 2030 کا حصہ ہے جس کا مقصد سعودی عرب میں ایسا ماحول پیدا کرنا جہاں دنیا بھر سے خصوصی مہارت کے حامل پیشہ ور افراد کو مواقع فراہم کیے جا سکیں۔
 ’الشرق الاوسط‘ کے مطابق سعودی عرب نے سائنس، ٹیکنالوجی، سپیشلائزیشن رکھنے والوں، منفرد تجربے کے حامل افراد اور اسلامیات کے ماہرین کو شہریت دینے کا سلسلہ شروع کیا ہے-  
 سعودی شہریت جن افراد کو دی گئی ہے ان میں غلاف کعبہ کے خطاط مختار عالم کے علاوہ معروف مورخ ڈاکٹر امین سیدو، ممتاز سکالر ڈاکٹر محمد البقاعی، مورخ ڈاکٹر عبدالکریم السمک،  تھیڑ کی دنیا  کے نمایاں ترین ہدایتکار سمعان العانی شامل ہیں۔ 
 سعودی شہریت پانے والوں میں دینی، تاریخی ، طبی، تعلیمی شعبوں، سرمایہ کاری، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور کھیلوں کے شعبوں میں اعلی لیاقت رکھنے والی متعدد شخصیات شامل ہیں۔
الشرق الاوسط نے سعودی شہریت حاصل کرنے والی متعدد شخصیتوں کا تعارف شائع کیا ہے۔
ڈاکٹر امین سیدو: 
ڈاکٹر امین سیدو نے 30 سے زیادہ تخلیقات پیش کرکے سعودی عرب کے ثقافتی ماحول کو فروغ دیا ہے۔ انہوں نے سعودی عرب میں ثقافت، فکر اور ادب کے مشاہیر پر تحقیقی کام کیا۔ بیبلو گرافی سٹڈیز میں کمال حاصل کیا اور اس حوالے سے قابل قدر کام شائع کیے۔

ڈاکٹر امین سیدو نے سعودی عرب کے ثقافتی ماحول کو فروغ دیا ہے(فوٹو شرق الاوسط)

انہوں نے کنگ فہد نیشنل لائبریری میں میگزین کے ایڈیٹرکی حیثیت سے بھی فرائض انجام دیے۔
سعودی شہریوں، لائبریریوں کی سائنس کے حوالے سے بیبلو گرافی ترتیب دی۔ 
ڈاکٹر محمد البقاعی: 
ڈاکٹر محمد البقاعی متعد فنون میں چالیس کتابوں کے مصنف ہیں۔ سکالر اور ٹرانسلیٹر کے طور پر اپنی شخصیت منوائے ہوئے ہیں۔
انہوں نے تنقید، ترجمے اور تاریخ پر معتبر مطالعات عرب دنیا کے سامنے پیش کیے ہیں۔
  ریاض کی کنگ سعود یونیورسٹی سمیت متعدد اکیڈمک اداروں میں لسانیات، ادب اور تنقید کے پروفیسر کے طور پر بھی کام کیا۔

ڈاکٹر محمد البقاعی کنگ سلمان سٹڈیز سینٹر سے منسلک ہیں(فوٹو شرق الاوسط)

ڈاکٹر محمد البقاعی ان دنوں جزیرہ عرب کی تاریخ پر کنگ سلمان سٹڈیز سینٹر سے منسلک ہیں۔ جزیرہ عرب کی تاریخ اور سعودی عرب پر ان کا تحقیقی کام اعتبار کی نظر سے دیکھا جاتا ہےاور یہ 2018 میں شاہ عبداللہ عالمی ترجمہ ایوارڈ بھی حاصل کرچکے ہیں۔
ڈاکٹر عبدالکریم السمک: 
ڈاکٹر عبدالکریم السمک مورخ اور جدید تاریخ میں پی ایچ ڈی ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی کی نصف صدی سعودی عرب میں گزاری۔
 بانی مملکت شاہ عبدالعزیز کے ساتھ کام کرنے والی ریاستی شخصیتوں کی سوانح عمری شائع کی ہیں۔ 
ڈاکٹر السمک نے ممتاز صحافی اور مورخ امین سعید پر معتبر کام کیا۔ سعودی ریاست سے متعلق ان کی متعدد کتابوں کو شائع کیا۔

ڈاکٹر عبدالکریم السمک مورخ اور جدید تاریخ میں پی ایچ ڈی ہیں(فوٹو شرق الاوسط)

حجاز و نجد اور ان سے منسلک ریاستوں کا ریکارڈ تیار کیا۔ دو جلدوں میں اس حوالے سے ایک کتاب بھی شائع کی۔
جدید سعودی ریاست کی تاریخ پر معتبر کام کرکے عرب لائبریری میں قابل قدر اضافہ کیا ہے۔
سمعان العانی: 
سمعان العانی تھیٹر کے ابتدائی ہدایتکاروں میں سے ایک ہیں۔ گزشتہ صدی کے  ساتویں عشرے میں ہدایت کار کے طور پر سعودی تھیٹر سے منسلک ہوئے تھے۔
بغداد میں تھیٹر کی تعلیم حاصل کرکے سعودی عرب آئے تھے۔ ’قطار الحظ (قسمت کی ٹرین) نامی ڈرامے میں ہدایتکاری کے فرائض انجام دیے۔ اسے پہلا سعودی ڈرامہ کہا جاتا ہے۔ 

سمعان العانی تھیٹر کے ابتدائی ہدایتکاروں میں سے ایک ہیں۔(فوٹو شرق الاوسط)

سمعان العانی نے ڈرامے کی دنیا میں متعدد اہم تخلیقات پیش کی ہیں۔ ڈرامے  کے متعدد فیسٹول میں شرکت کی۔ سعودی عرب کے  کئی نامور اداکار ان کے شاگر رہ چکے ہیں۔
مختار عالم : 
غلاف کعبہ کے خطاط مختارعالم مکہ مکرمہ کے سینیئر خوش نویس مانے جاتے ہیں۔ ان دنوں غلاف کعبہ فیکٹری میں خطاط کی حیثیت سے کام کررہے ہیں۔
انہوں نے بین الاقوامی فورموں اور نمائشوں میں اپنی تخلیقات پیش کی ہیں۔ انہوں نے خطاطی میں کئی کورس کرائے۔

غلاف کعبہ کے خطاط مختارعالم مکہ کے سینیئر خوش نویس ہیں۔(فوٹو شرق الاوسط)

انہوں نے معہد حرم مکی میں خط رقہ پر لیکچر دیے۔ انہوں نے ام القری یونیورسٹی میں ڈھائی برس تک ڈپلومہ، ایم اے اور پی ایچ ڈی کے طلبہ کو خطاطی سکھائی۔ 
متعدد سیاستداں ان کی خطاطی کے نمونے اپنے یہاں محفوظ کیے ہوئے ہیں۔ ان کی خطاطی کے شاہکار سرکاری اداروں کے دالانوں میں سجے ہوئے ہیں۔ مختلف اداروں سے ایوارڈ اور تعریفی اسناد حاصل  کیے ہوئے ہیں۔

شیئر: