Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مشرق وسطیٰ میں فضائیہ کی موجودگی برقرار رکھیں گے: امریکی جنرل

’امریکی فضائیہ قطر میں موجود بیس کے ذریعے افغانستان، عراق اور شام کے آپریشنز کی نگرانی کرتی ہے‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
مشرق وسطیٰ میں امریکی فضائیہ کے ایک اعلٰی جنرل کا کہنا ہے کہ ’خطے میں امریکی فضائیہ کی موجودگی برقرار رہے گی کیونکہ فوجی منصوبہ چین اور روس کے ساتھ مسابقت کو آئندہ کا ایک بڑا چیلنج سمجھتے ہیں۔‘
عرب نیوز کے مطابق سنیچر کو دبئی ایئرشو سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل گریگوری گلٹ کا کہنا ہے کہ ’افغانستان سے امریکہ کے انخلا کے بعد فوجیوں کی تعداد میں تبدیلی ہوسکتی ہے۔‘
’امریکی فضائیہ کی ایک بڑی بیس قطر میں موجود ہے جو افغانستان کے علاوہ عراق اور شام کے آپریشنز کی بھی نگرانی کرتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں ایسا کوئی منظرنامہ نہیں دیکھ رہا جس میں امریکہ کا کوئی اہم کردار نہ ہو۔‘
لیفٹیننٹ جنرل گریگوری گلٹ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برسوں کی محاذ آرائی کے بعد بھی امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی موجود ہے اور اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکہ ایران کے ساتھ ایٹمی طاقتوں کی جوہری ڈیل سے بھی یک طرفہ طور پر باہر ہوچکا ہے۔
اسی اثنا میں اسرائیل کی جانب سے ایران کے جوہری پروگرام پر کئی حملوں کا شبہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات تعطل کا شکار ہیں اور ڈیل رکی ہوئی ہے، ایران کے سپریم لیڈر کے سخت گیر حامی صدر منتخب ہوچکے ہیں، ایران سمندر میں کئی جہازوں پر قبضہ کرچکا ہے اور اس پر علاقے میں ڈرون حملے کرنے کا بھی الزام ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل گریگوری گلٹ نے اگرچہ علاقے میں ڈرون حملوں کی تعداد میں اضافے کا اعتراف کیا ہے تاہم انہوں نے حالیہ ڈرون حملوں کی براہ راست ذمہ داری ایران پر عائد نہیں کی۔
دبئی انٹرنیشنل ایئرچیفس کانفرنس میں شرکت کے بعد ان کا کہنا تھا کہ ’خطے میں موجود خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے کئی ممالک کا باہمی تعاون کے ساتھ دفاع ہمارے لیے بہت اہم ہوگا۔‘  

امریکی جنرل کا کہنا ہے کہ ’میں ایسا کوئی منظرنامہ نہیں دیکھ رہا جس میں امریکہ کا کوئی اہم کردار نہ ہو‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

توقع ہے کہ روس رواں ہفتے دبئی ایئرشو میں اپنے سخوئی ایس یو 75 جنگی طیارے کی نمائش کرے گا جو براہ راست امریکی ایف 35 طیارے کا مدمقابل سمجھا جاتا ہے۔
متحدہ عرب امارات گذشتہ برس اسرائیل کو سفارتی طور پر تسلیم کرنے کے بعد سے ایف 35 کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔ صدر جو بائیڈن کے آنے کے بعد سے اس طیارے کی فروخت سست روی کا شکار ہے۔
ایک سوال پر لیفٹیننٹ جنرل گلٹ کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ امریکی اتحادی ممالک کو بھی وہی اسلحہ ملے گا جو کہ امریکی فوج استعمال کرے گی، تاہم روسی طیارے خریدنے کی صورت میں یہ عمل متاثر ہوگا۔
پریزینٹیشن کے دوران انہوں نے ایک گرافک بھی پیش کیا جس میں دیگر ممالک کے ساتھ اسرائیل کا جھنڈا بھی شامل کیا گیا تھا۔

بحرین اور امارات نے امریکی بحریہ اور اسرائیل کے ساتھ بحیرہ احمر میں مشترکہ مشق کی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیل کو کئی عرب ممالک کی جانب سے تسلیم کیے جانے کے بعد امریکہ فوج اسرائیل کو سینٹرل کمانڈ کے تحت آنے والا ملک سمجھتی ہے۔
بحرین اور متحدہ عرب امارات نے حال ہی میں امریکی بحریہ اور اسرائیل کے ساتھ بحیرہ احمر میں ایک مشترکہ مشق بھی کی ہے۔
امریکی جنرل کے مطابق اسرائیل اور ان ممالک کے درمیان مستقبل میں فضائی مشق بھی ہوسکتی ہے۔

شیئر: