Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یمن میں امریکی سفارت خانے پر حوثی کارروائی کی مذمت

حوثی باغیوں نے یمن کےاندر متعدد مقامات پر بیلسٹک میزائل نصب کر رکھے ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)
یمن کے شہر صنعاء میں امریکی سفارت خانے کے  عملے کو حوثی باغیوں کی جانب سے یرغمال بنانے پر امریکی سینیٹ اور خارجہ تعلقات کی کمیٹیوں کے رہنماؤں نے بھرپور مذمت کی ہے۔
عرب نیوزکے مطابق یمن میں بڑھتے ہوئے تشدد کے باعث امریکہ نے 2015 میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا اور امریکی سفارتکارں نے ملک چھوڑ دیا تھا تاہم کچھ مقامی عملہ وہاں ابھی بھی وہاں اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
رواں ہفتے جاری کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سفارتخانے کے ملازمین مبینہ طور پر حوثیوں کی حراست میں  ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ متعدد افراد جنہیں حراست میں لیا گیا ان میں سے چند ایک کو رہا کر دیا گیا ہے۔
امریکہ کی جانب سے نیو جرسی کے سینیٹر باب مینڈیز اور ایڈاہو سے سینیٹر جم رش، سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئر اور رینکنگ ممبر اور نیویارک سے نمائندے گریگوری میکس اور ٹیکساس سے مائیکل میکول ہاوس آف  فارن افیئرز کمیٹی کے چیئر اور رینکنگ ممبرز نے اس صورتحال پر مشترکہ بیان جاری کیا ہے۔
نمائندگان کا کہنا ہے کہ ہمیں ان اطلاعات پر گہری تشویش ہے کہ حوثیوں نے صنعاء میں امریکی سفارت خانے کے اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے اور متعدد مقامی امریکی عملے اور اقوام متحدہ کے سابق عملے کو حراست میں لے کر ہراساں کیا ہے۔

حوثیوں کا یہ اقدام غیر ملکی سفارت خانے کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے۔ (فوٹو ٹوئٹر)

انہوں نے مزید کہا  کہ اس طرح کی کارروائیاں بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہیں ایسی کارروائیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
حوثیوں کی جانب سے اب تک کی پرتشدد کارروائیوں میں سےایک ہے۔
گزشتہ ایک سال کے دوران حوثیوں نے مملکت پر بھی سینکڑوں میزائل حملے کیے ہیں جس کے باعث امریکی شہریوں سمیت دیگر مقامی شہریوں کو ہر وقت خطرہ لاحق رہتا ہے۔
امریکی نمائندگان نے واضح کیا ہے کہ اس کےعلاوہ حوثی باغیوں نے یمن کےاندر متعدد مقامات پر بیلسٹک میزائل بھی نصب کر رکھے ہیں۔

امریکہ نے سفارتخانے سے عملہ بلوا لیا تھا  تاہم مقامی عملہ موجود رہا۔ (فوٹو العربیہ)

امریکی نمائندگان سینیٹ نے مزید کہا ہے کہ حوثیوں نے طویل عرصے سے یمن کی حکومت میں اہم کردار ادا کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے لیکن انہیں اس بات کا اندازہ نہیں حکمرانی کے ساتھ ذمہ داری، بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کو قائم  رکھنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔
حوثیوں کا غیر ملکی سفارت خانے کی خود مختاری کی خلاف ورزی کرنا، اس کے عملے کو دھمکیاں دینا اورحراست میں لینا واضح طور پر ظاہرکرتا ہے کہ حوثیوں کو نہ تو امن میں کوئی دلچسپی ہے اور نہ ہی وہ عالمی برادری کے جائز رکن بننے کے لیے قوانین کا اطلاق  ضروری سمجھتے ہیں۔
امریکی سیاسی نمائندگان کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر امریکی عملے کو فوری طور پر رہا نہ کیا گیا تو حوثی باغی نتائج کے ذمہ دار خود ہوں گے۔
 

شیئر: