Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان: ٹریکٹرز کے ذریعے پانی اور ریت بجری کی ترسیل غیر قانونی قرار

حکومت نے زراعت کے فروغ کے لیے ٹریکٹرز پر 15 لاکھ روپے کی سبسڈی دی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
بلوچستان ہائی کورٹ نے ٹریکٹر کے غیر زرعی مقاصد اور تجارتی استعمال پر پابندی عائد کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ کسی بھی ٹریکٹر کو پانی، ریت، بجری، سیمنٹ سمیت تعمیراتی مواد کی ترسیل کے لیے سڑکوں پر آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ 
منگل کو جج محمد ہاشم خان کاکڑ اور نذیر احمد لانگو پر مشتمل بینچ نے سماعت کے دوران دو ماہ کی مہلت دیتے ہوئے تمام ٹریکٹر مالکان کو اپنے واٹر ٹینکرز اور ٹرالیاں 30 دسمبر 2021 تک منی مزدہ ٹرکوں میں تبدیل کروانے کا حکم دیا ہے۔
سید نذیر آغا ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر آئینی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ دو ماہ کی مہلت ختم ہونے کے بعد نافرمانی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ 
درخواست گزار سید نذیر آغا ایڈوکیٹ کے مطابق ٹریکٹرز صرف زرعی مقاصد کے لیے رجسٹرڈ کیے جاتے ہیں۔ وفاقی حکومت نے پاکستان میں زراعت کے فروغ کے لیے ٹریکٹرز پر 15 لاکھ روپے کی سبسڈی دی ہے لیکن کوئٹہ میں ٹریکٹر کا استعمال زراعت سے ہٹ کر تجارتی مقاصد کے لیے کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ متعدد ٹریکٹر مالکان نے کوئٹہ کے رہائشیوں کو پانی و دیگر تعمیراتی سامان یعنی کنکریٹ، ریت، سیمنٹ وغیرہ کی فراہمی کے لیے غیر قانونی واٹر ٹینکرز اور ٹرالیاں اکٹھی کر رکھی ہیں جس کی قانوناً اجازت نہیں ہے۔
درخواست گزار کے مطابق اکثر ٹریکٹرز ایکسائز ٹیکسیشن اور اینٹی نارکوٹیکس کے ہاں رجسٹرڈ بھی نہیں ہیں جو کہ مغربی پاکستان موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 کے سیکشن 23 کے منافی ہے۔ 

ٹریکٹر کو تعمیراتی مواد کی ترسیل کے لیے سڑکوں پر آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سماعت کے دوران عدالت کی توجہ اس جانب مبذول کروائی گئی کہ صوبائی اور ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی تمام گاڑیوں کو تو پرمٹس ایشو کر سکتی ہے لیکن وہ ٹریکٹرز کو پرمٹ ایشو نہیں کر سکتی کیونکہ ٹریکٹر مالکان کو تجارتی مقاصد کے لیے پرمٹ جاری کرنے کا کوئی قانونی اہتمام موجود نہیں ہے۔
درخواست گزار کے مطابق ان گاڑیوں کے مالکان ایک طرف تو موٹر وہیکل رولز 1969 کے رول 43 کے تحت اپنے ٹریکٹرز زرعی مقاصد کے لیے رجسٹرڈ کرواتے ہیں اور دوسری طرف انہیں کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں جس سے حکومتی محاصل کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
 سماعت کے دوران پولیس کے نمائندے کی جانب سے نشاندہی کی گئی کہ کوئٹہ شہرمیں میونسپل کی حدود اور قومی شاہراہوں پر بھی ٹریکٹر ڈرائیوروں کی غفلت سے حادثات میں متعدد لوگ بالخصوص بچے اپنی قیمتی جانیں گنوا چکے ہیں۔
عدالت نے جب ڈی اے جی اور اے اے جی سے درخواست گزار کی جانب سے اٹھائے گئے مسئلے پر بحث کے لیے کہا تو انہوں نے بھی اعتراف کیا کہ ٹریکٹروں کو تجارتی مقاصد کے لیے سڑکوں پر چلانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ 

شیئر: