Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صحرائے ربع الخالی کو اونٹ پر عبور کرنے والی جاپانی فوٹو گرافر

میرا یہ سفر ریت کے طوفان سے شروع ہوا مگر میں بہت پرجوش تھی۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب کے ایک بڑے صحرا ربع الخالی کو عبور کرنا بذات خود ایک کارنامہ ہے لیکن 21 ویں صدی میں اونٹ کے ذریعے اسے عبور کرنا ایک غیر معمولی بات ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جاپانی خاتون فوٹوگرافر اینا آئیکو کی زندگی میں یہ ایک اہم موڑ ثابت ہوا جب انہوں نے 2019 میں سعودی عرب کے اس علاقے ربع الخالی کو عبور کیا۔
اینا آئیکو اب تک متحدہ عرب امارات، یمن اور شاہراہ ریشم سمیت  پورے سعودی عرب کا سفر بھی کر چکی ہیں۔

ایناآئیکو کا کہنا ہے کہ میرا خواب تھا کہ  اونٹ پر بیٹھ کر ربع الخالی کے اس  علاقے کی سیر کروں لیکن سوال یہ تھا کہ کیسے؟
جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ اپنے اس سفر  کو کیسے بیان کرتی ہیں تو  خاتون فوٹوگرافر نے  بتایا کہ  میں ایک آئی فون فوٹوگرافر ہوں جسے اونٹ پر بیٹھ کر سیرو سیاحت کرنے کا شوق ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ میں ٹوکیو میں پیدا ہوئی اور جاپان اور فرانس کی ثقافتوں کے درمیان پلی بڑھی۔ بعد ازاں میں فیشن اور لگژری انڈسٹریز میں آرٹ ڈائریکٹر کے طور پر 20 سال کے لیے پیرس میں ہی  رہی۔
اینا  آئیکو کے والدین1970 کی دہائی کے وسط میں سعودی عرب میں رہتے تھے۔  بچپن میں اینا  نے اپنے والدین سے  مملکت کے بارے میں بہت سی کہانیاں سنی اور وہ یہ کہانیاں پسند کرنے لگیں۔

جاپانی فوٹوگرافر نے مزید بتایا کہ عرب دنیا  کی کہانی میرے لیے پریوں کی کہانی بن گئی ، ثقافتوں کے اس امتزاج کے باعث میں دنیا کو ایک منفرد نظریے سے دیکھتی تھی۔
اینا آئیکو کو سیروسیاحت کا جنون زندگی بھر رہا ہے۔ ان کا اب تک کا بڑا سفر 2015 میں شاہراہ ریشم پر سیر کرنا تھا۔
جاپانی خاتون فوٹوگرافر اینا آئیکو کی زندگی میں سال 2019 ایک اہم موڑ ثابت ہوا جب انہوں نے سعودی عرب کے اس علاقے ربع الخالی کو عبور کیا۔
اپنے اس سفر کے دوران انہوں نے اپنے آئی فون کے ساتھ بہت سی تصاویر کھینچیں جس کی وجہ سے وہ دیگر ایوارڈز کے علاوہ آئی فون فوٹوگرافی ایوارڈز جیتنے میں کامیاب ہوئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے ایک دوست نے کہا کہ وہ ایک ایسے شخص کی تلاش میں ہے جو اونٹ پر بیٹھ کر ربع الخالی کو عبور کرنا چاہے۔

آئیکو کہتی ہیں کہ اگرچہ میں اونٹ کی سواری کرنا نہیں جانتی تھی لیکن میں نے دوست سے کہا کہ میں ایسا کروں گی اور اس کے 72 گھنٹے بعد میں وسیع صحرا عبور کرنے کے لیے اونٹوں کے قافلے میں شامل ہونے کے لیے سعودی عرب کی جانب رواں دواں تھی۔
انہوں نے بتایا کہ میرا یہ سفر ریت کے طوفان سے شروع ہوا مگر میں اس سفر کو لے کر بہت پرجوش تھی اور اسی لمحے جزیرہ نما سعودی عرب کے ساتھ  انسیت کی یہ کہانی شروع ہوئی۔
انہوں نے مزید  بتایا کہ آغاز کے دوران میری آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے کیونکہ ایک ناممکن چیز حقیقت بن رہی تھی اور میں اپنا خواب پورا ہوتا دیکھ رہی تھی۔
اینا آئیکو کا کہنا ہے کہ جزیرہ نما سعودی عرب کی خوبصورتی کو اس طرح تلاش کرنے کا میرا شوق کبھی ختم نہیں ہوگا۔
 

شیئر: