Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مقدس وہی ہے جو آئین کی پاسداری کرے: نواز شریف

دو روزہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس لاہور میں منعقد کی گئی۔ فوٹو: اردو نیوز
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں مقدس وہی ہے جو آئین کی پاسداری کرے۔ 
لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جو آئین کی دیواریں پھلانگے وہ مقدس نہیں آئین کا مجرم ہے، بلکہ غدار ہے۔ 
سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ نے انسانی حقوق کی ممتاز وکیل عاصمہ جہانگیر کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ’آج کے جبر اور گھٹن زدہ ماحول میں ان کی بہت کمی محسوس ہو رہی ہے۔‘
خطاب کے دوران انٹرنیٹ سروس بند کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’زبانیں کھینچ لینے یا تار کاٹ دینے سے مسائل حل نہیں ہوتے۔‘ 
ن کا کہنا تھا کہ ’ہم جس دور سے گزر رہے ہیں وہ تاریخ کا فیصلہ کن موڑ ہے قوم میں مایوس اور بے بسی پھیلی ہوئی ہے۔‘
ان کے مطابق جب قومیں پھنستی اور دھنستی ہیں تو پھر سوال جنم لینا شروع ہو جاتے ہیں۔
نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ 74 سال بعد قوم پھر سے سوال اٹھا رہی ہے، جس کے جواب درکار ہیں۔ ’جب تک سوال کا جواب نہیں ملے گا، ہماری حالت نہیں سدھرے گی۔‘ نواز شریف نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر ایک تحریک کا نام ہے جو آج بھی جاری ہے جس کا ثبوت بار الیکشن میں ان کے پینل کی کامیابی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’عاصمہ جہانگیر کے ساتھ قریبی تعلق رہا اور ان کی زندگی کے آخری دنوں کے دوران بھی مجھ سے فون پر بات ہوئی تھی۔‘
نواز شریف نے موجودہ وقت کو سیاہ دور قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’آج اظہار رائے کی آزادی، انسانی حقوق کے حالات بدترین ہیں۔ سوال اٹھانے کی پاداش میں صحافیوں، سیاسی کارکنوں کو غائب کر دیا جاتا ہے، گولیاں ماری جاتی ہیں۔‘
نواز شریف کے مطابق ’صحافیوں کے پروگرام بند یا کالمز کی اشاعت رکوا دی جاتی ہے یا پھر نوکری سے نکال دیا جاتا ہے۔‘

کانفرنس کا افتتاحی خطاب چیف جسٹس گلزار احمد نے کیا تھا۔ فوٹو: سکرین گریب

انہوں چند روز پیشتر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پاس ہونے والے قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد سچ کی زبان کو بند کرنا ہے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ’یہاں من پسند ججوں سے مرضی کے فیصلے لیے جاتے ہیں، ریاست کے اوپر ریاست چلائی جاتی ہے۔‘ 
سابق وزیراعظم نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ’یہاں سیاسی انجینیئرنگ کی فیکٹریاں ہیں، ووٹ کو یہاں عزت نہیں ملتی، آر ٹی ایس بند ہو جاتا ہے، منتخب حکومتوں کے خلاف دھرنے کیے اور کرائے جاتے ہیں۔‘
نواز شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی خود مختاری کا حال یہ ہے کہ چند منٹوں میں درجنوں قوانین بلڈوز کیے جاتے ہیں۔
ان کے مطابق ’یہی چیزیں ہمارے زوال کا باعث ہیں، پھر کہا جاتا ہے کہ دنیا ہم پر ہنستی کیوں ہے، پابندیاں کیوں لگائی جاتی ہیں، دنیا ہمارے کردار پر سوال کیوں اٹھاتی ہے؟‘
سابق وزیراعظم نے کہا کہ صحافی یا سیاست دان ہی نہیں جج بھی سچ بولے تو اسے نوکری سے ہاتھ دھونا پڑ جاتے ہیں۔ ’آج جج بھی انصاف کے متلاشی ہیں۔‘

شیئر: