Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین کسانوں کی ریلی، فصلوں کی امدادی قیمت بڑھانے کا مطالبہ

ریلی میں ریاست اتر پردیش سمیت دیگر صوبوں کے اضلاع سے کسان شریک ہوئے (فوٹو: روئٹرز)
انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے متنازع زرعی قوانین واپس لینے کے اعلان کے بعد کسانوں نے ایک مرتبہ پھر ریلی نکالی ہے جس میں کم سے کم امدادی قیمت کا دائرہ تمام فصلوں تک بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پیر کو ریاست اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں منعقد نکالی جانے والی ریلی میں ہزاروں کی تعداد میں کسانوں نے شرکت کی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا کہ چاول اور گندم کی طرح دیگر زرعی اجناس کے لیے بھی کم سے کم سپورٹ پرائس متعین کی جائے۔
کسانوں کی نمائندہ تنظیم متحدہ کسان مورچہ کے زیراہتمام ریلی ’کسان مہا پنچایت‘ میں ریاست اتر پردیش، ہریانہ اور پنجاب کے مختلف اضلاع سے ہزاروں کی تعداد میں کسان شریک ہوئے۔
ریلی کے شرکا نے وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا کے فوری استعفے کا بھی مطالبہ کیا، جن کے بیٹے آشیش مشرا پر کم از کم چار کسانوں کو گاڑی سے کچلنے کے واقعے میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
ریلی سے خطاب میں کسان یونین کے سربراہ جوگندر سنگھ نے کہا کہ ’ہم وزیراعظم کے اعلان پر یقین نہیں رکھتے۔ ہمیں زرعی قوانین واپس لیے جانے کا یقین تب آئے گا جب ہم سرکاری گزٹ میں دیکھیں گے۔‘
کسانوں کی تنظیم بھارت کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت اور بلبیر سنگھ راجیوال نے بھی ریلی سے خطاب کیا جبکہ سماجی کارکن یوگندر جادھو بھی شریک ہیں۔
راکیش ٹکیت کا کہنا تھا کہ ’وفاقی دارالحکومت کی سرحدوں پر تحریک تب تک جاری رہے گی جب تک کہ کسانوں کے تمام مطالبات مان نہیں لیے جاتے۔‘

کسانوں نے تمام زرعی اجناس کی سپورٹ پرائس کم سے کم متعین کرنے کا مطالبہ ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کم سے کم سپورٹ پرائس طے کرنے سے متعلق قانون بنایا جائے اور تحریک کے دوران ہلاک ہونے والے 700 کسانوں کو ’شہید‘ قرار دیا جائے۔
سماجی کارکن یوگندر جادھو نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی تکبر کی بیماری کا شکار ہیں۔
ان کے مطابق ’بنگال کے لوگوں نے انہیں اس (تکبر کی بیماری) کے لیے چھوٹا سا انجکشن تو لگایا ہے جو مؤثر ثابت ہوا، لیکن انہیں بڑی خوراک کی ضرورت ہے جو اتر پردیش کا الیکشن ہے۔‘
یوگندر جادھو کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ کسانوں کا احتجاج تب تک جاری رہے گا جب تک کہ کم سے کم سپورٹ پرائس کی گارنٹی کے لیے قانون نہ بنایا جائے۔ اس احتجاج کی نوعیت کا فیصلہ مورچہ (تنظیم) کرے گی۔‘

شیئر: