Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں زیر آب آثار قدیمہ کی تلاش کے لیے شراکت داری

معاہدے میں مملکت کا پہلا میری ٹائم میوزیم بنانا شامل ہے(فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب کی ریڈ سی ڈویلپمنٹ کمپنی نے منگل کو سعودی عرب میں زیر آب آثار قدیمہ کی تلاش کے لیے وزارت ثقافت کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق وزارت کے ساتھ معاہدے کا مقصد مملکت کے بحیرہ احمر کے ساحل کے ساتھ آثار قدیمہ، ورثہ، تاریخ اور پائیدار سیاحت کے شعبوں میں کوششوں کو متحد کرنا ہے۔ امید ہے کہ اس علاقے کو یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل کرنے کا باعث بنے گا۔
میری ٹائم میوزیم
اس معاہدے میں مملکت کا پہلا میری ٹائم میوزیم بنانا شامل ہے جو سعودی عرب میں زیر آب آثار قدیمہ کا تحفظ اور نمائش کرے گا۔
بحیرہ احمر کے سب سے بڑے لکڑی کے جہاز کے ملبے کی تلاش کے منصوبے کی قیادت اٹلی کی یونیورسٹی آف نیپولی کرے گی۔
بحیرہ احمر کے جہاز کی کھدائی کے ڈائریکٹر اور نیپولی یونیورسٹی میں میری ٹائم آرکیالوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر لی اورینٹ ٹیل نے کہا کہ ’بحری جہاز کا ملبہ اس وقت بحیرہ احمر میں لکڑی کا سب سے زیادہ محفوظ اور بہترین جہاز ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ  ’اپنے شاندار کارگو کے ساتھ 18ویں صدی کا یہ بحری جہاز نہر سویز کے کھلنے سے پہلے بحیرہ احمر میں جاری تجارتی سرگرمیوں اور بحر ہند کی وسیع تجارت کے ساتھ اس کے واضح تعلق کی گواہی دیتا ہے۔ محفوظ شدہ لکڑی کا ڈھانچہ بڑے پیمانے پر اور مہنگی کشتیوں کی تعمیر کے منفرد ثبوت کی نمائندگی کرتا ہے جو اس سے قبل خطے میں نامعلوم تھا۔‘
اس بحری جہاز کا ملبہ 1725 اور 1750 کے درمیان کسی وقت نمودار ہوا اور یہ الواج جھیل میں واقع ہے۔
اس کی لمبائی تقریباً 40 میٹر اور چوڑائی 16 میٹر ہے جس میں ممکنہ طور پر ایک ہزار ٹن کا کارگو ہے۔
نوادرات کا تحفظ
معاہدے کے تحت تمام نوادرات کو محفوظ، کیٹلاگ اور جدہ کے بحیرہ احمر کے میوزیم میں محفوظ کیا جائے گا جبکہ کچھ ٹکڑوں کو دی ریڈ سی پروجیکٹ کے وزیٹرز کے لیے دکھایا جائے گا۔

سعودی عرب میں زیر آب آثار قدیمہ کا تحفظ اور نمائش کی جائے گی( فوٹو اے ایس پی)

ریڈ سی ڈویلپمنٹ کمپنی کے سی ای او جان پگانو نے شراکت داری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ وراثت اور میوزیم کمیشنز کے ساتھ شراکت داری ہمیں دونوں کو اس منفرد خطے کی تاریخی اہمیت کو دریافت کرنے اور اپنی دریافتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی اجازت دیتی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ ریڈ سی ڈویلپمنٹ کمپنی بحیرہ احمر کی غیر معمولی قدرتی خوبصورتی اور تاریخی قدر کو ذمہ داری سے ترقی دینے کے لیے پرعزم ہے اور ہم مملکت کے ورثے کے تحفظ کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے قریبی تعاون کے منتظر ہیں۔‘
مکمل سی بیڈ سروے
یہ شراکت جدہ سے بحیرہ احمر پراجیکٹ اور املالا کی ساحلی پٹی کے ساتھ اوپر کی طرف پھیلے ہوئے سمندری تہہ کے مکمل سروے کی فراہمی کے قابل بناتی ہے۔ اس سال کے آخر میں ہونے والے سروے میں سمندر کی تہہ میں آثار قدیمہ کی باقیات کی نشاندہی کی جائے گی جس کے بعد ممکنہ طور پر کھدائی کی جا سکتی ہے۔
ورثے کے مقامات
یہ تعاون تاریخی اہمیت کے ماضی میں دریافت نہ کیے گئےعلاقوں کی تلاش میں بھی سہولت فراہم کرتا ہے جس کا مقصد یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں سعودی عرب کے چھ مقامات کی موجودہ فہرست میں اضافہ کرنا ہے۔
شراکت داری کے دیگر شعبوں میں تاریخی ڈھانچے کی بحالی شامل ہے۔ قدیم مساجد کی تعمیر نو اور روایتی دستکاری کی پیداوار، فروخت اور نمائش کے لیے مراکز قائم کرنا۔
ایم او یوز پر ثقافت کے نائب وزیر، ہیریٹیج کمیشن، میوزیم کمیشن کے وائس چیئر مین اور ٹی آر ایس ڈی سی کے سربراہ حمید فیاض نے دستخط کیے ہیں۔

شیئر: