Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آسٹریلیا کا سوشل میڈیا کے لیے نئی قانون سازی کا عزم

وزیراعظم موریسن کا کہنا ہے کہ آن لائن دنیا کو بے لگام نہیں ہونا چاہئے۔ (فوٹو عرب نیوز)
آسٹریلیا کے وزیراعظم سکاٹ موریسن نے اتوار کو کہا ہے کہ سوشل میڈیا کے بڑے اداروں کو توہین آمیز تبصرے کرنے والے صارفین کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے قانون سازی کرے گا۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق آسٹریلیا کی حکومت اپنی ویب سائٹس پر شائع ہونے والے ہتک آمیز مواد کے لیے ٹوئٹر اور فیس بک جیسے پلیٹ فارمز کی ذمہ داری پر نظر ثانی کر رہی ہے۔

سوشل میڈیا پر تبصرہ کرنے والے کی تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی۔ (فوٹو ٹوئٹر) 

آسٹریلیا کی اعلیٰ ترین عدالت کے اس فیصلے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ آن لائن فورمز پر عوامی تبصروں کے لیے پبلشرز کو  ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے۔
اس فیصلے کے بعد سی این این جیسی کچھ نیوز کمپنیوں نے آسٹریلوی باشندوں کو اپنے فیس بک پیجز تک رسائی روک  دی ہے۔
آسٹریلیوی وزیراعظم نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ آن لائن دنیا کو بے لگام نہیں ہونا چاہئے جہاں کچھ ہٹ دھرم لوگ اور بے جا تبصرے کرنے والے دیگر لوگ گمنام  طور پر گھوم رہے ہیں اور لوگوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

ٹوئٹر اور فیس بک جیسے پلیٹ فارمز کی ذمہ داری پر نظر ثانی کر رہے ہیں۔ (فوٹو ٹوئٹر)

نیا قانون شکایات کا ایک طریقہ کار متعارف کرائے گا تاکہ اگر کسی کو خطرہ ہو کہ سوشل میڈیا پر ان کی بدنامی، غنڈہ گردی یا عزت پر حملہ کیا جا رہا ہےتو وہ پلیٹ فارم سے مواد  ہٹانے کا مطالبہ کر سکے گا۔
اس کے بعد اگر  کسی صورت میں مواد واپس نہیں لیا جاتا تو عدالتی کارروائی کے ذریعے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو تبصرہ کرنے والے کی تفصیلات فراہم کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔
موریسن کا کہنا تھا ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو چلانے والی ان آن لائن کمپنیوں کے پاس اس مواد کو ہٹانے کے لیے مناسب حکمت عملی ہونی چاہیے۔
 

شیئر: